اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)صنعتی کیپٹو پاور پلانٹس (سی پی پیز) کو قومی گرڈ کی جانب راغب کرنے اور اضافی بجلی کی صلاحیت کو قابل استعمال بنانے کے لیے پاور ڈو یژن نے گزشتہ روز تمام سرکاری اور نجی بجلی تقسیم کار کمپنیوں کو بجلی کی بہتر فراہمی کے لیے سروس لیول معاہدوں (ایس ایل ایز) پر دستخط کرنے کی ہدایت کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاور ڈویژن نے اپنے الگ الگ خطوط میں تمام سابق تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) اور کے الیکٹرک کے ساتھ ایک ٹیمپلیٹ ایس ایل اے بھی شیئر کیا ہے جس میں گرڈ میں اتار چڑھاؤ اور بجلی کی فراہمی میں مقررہ معیار سے زائد خلل ڈالنے پر سی پی پی صارفین کو واجب الادا جرمانے کا بھی وعدہ کیا گیا ہے۔پاور ڈویژن کا کہنا تھا کہ سروس لیول کے ان معاہدوں کا مقصد بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے ٹرانسمیشن سسٹم پر انحصار بڑھانا ہے، ان معاہدوں میں ان صنعتوں کو مستحکم، قابل اعتماد اور اعلیٰ معیار کی بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانے کی شقیں شامل ہوں گی جو ان کی مخصوص ضروریات کو پورا کرتی ہیں۔پاور ڈویژن کا کہنا ہے کہ ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی جانب سے خلاف ورزی کی صورت میں جرمانے عائد کیے جائیں گے۔معاہدے کے مسودے کے تحت بجلی کمپنیوں کو بجلی کی فراہمی کو 99 فیصد قابل اعتماد بنانا ہوگا اور سی پی پی صارفین کو وولٹیج اور فریکوئنسی ٹالرنس کی خلاف ورزی کے ہر گھنٹے پر 10 ہزار روپے کے حساب سے معاوضہ دینا ہوگا۔پاور کمپنیوں کو منصوبہ بند مرت یا بجلی کی فراہمی میں خلل کے لیے سی پی پی صارفین کے ساتھ پہلے سے باقاعدہ ملاقاتیں کرنے کی بھی ضرورت ہوگی، لیکن کمٹڈ ریلائیبلٹی ریٹ (فورس میجر کو چھوڑ کر) کی صورت میں پاور کمپنی صارفین کو بطور جرمانہ 50 ہزار روپے معاوضہ دے گی۔اس کے علاوہ مقررہ مدت کے اندر بجلی کی بندش کی اطلاع دینے میں ناکامی پر پاور کمپنی 50 ہزار روپے کی ایک بار کی رعایت فراہم کرے گی، جرمانے کو باہمی رضامندی کے ساتھ سالانہ بنیاد پر ایڈجسٹ کیا جائے گا۔پاور سیکٹر کے ایک تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ پاور ڈویژن کی جانب سے پاور کمپنیوں کو دی جانے والی ہدایات اس وقت موجود قانونی اور ریگولیٹری انتظامات سے ماورا ہیں کیونکہ نیپرا کی پیشگی منظوری کے بغیر کمپنیوں پر کوئی معاہدہ عائد نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی اس پر دستخط کیے جاسکتے ہیں۔نیپرا خود اس طرح کے قانونی آلے کے لیے سماعت کے عمل سے گزرنے کا پابند ہے

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: بجلی کی فراہمی کمپنیوں کو پاور ڈویژن سی پی پی کے لیے

پڑھیں:

حیسکو انتظامیہ کی شہریوں کے ساتھ بدمعاشی نہیں چلنے دیں گے،حافظ طاہر مجید

حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کی اپیل پر بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں میں اضافے کے خلاف ملک گیر احتجاج کی کال پر جماعت اسلامی حیدرآباد کے تحت فقیر کا پڑ چوک پر ضلعی امیر حافظ طاہر مجید کی زیر قیادت احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ،مظاہرے سے نائب امراء عبدالقیوم شیخ، سید ناصر کاظمی، جنرل سیکرٹری حنیف شیخ، ڈپٹی جنرل سیکرٹری حافظ سفیان نے خطاب کیا ۔اس موقع پر ناظمین زونز سمیت کا رکنان اور شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔احتجاجی مظاہرے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی ضلع حیدرآباد حافظ طاہر مجید نے کہا کہ حیسکو ڈپارٹمنٹ اہلکاروں نے رینجرز اور پولیس کو استعمال کرتے ہوئے انکی مدد سے حیدرآباد، لطیف آباد اور قاسم آباد کے بجلی صارفین کو بجلی بلوں کی ریکوری کے لیے شریف سفید پوش شہریوں کو جس انداز سے دھمکی آمیز رویہ کے ساتھ تنگ کرنا شروع کیا ہے اس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ وفاقی و صوبائی حکومت حیسکو کے اس رویہ پر فوری ایکشن لے اور شہریوں کو حیسکو کے اس ظالمانہ رویہ کی باز پرس کرے۔ حیسکو انتظامیہ کی شہریوں کے ساتھ بدمعاشی نہیں چلنے دیں گے، جماعت اسلامی حیدرآباد کی عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ حیسکو نے حیدرآباد کے شہریوں پر ناجائز بجلی بلوں میں سالوں سے لگائے گئے ڈیڈیکشن بل کے پیسے ایک دن میں شہریوں سے وصول کرنے کیلیے صارفین کی جس طرح عزت نفس کو مجروح کیا جا رہا ہے اور جس طرح بلاجواز بغیر FIR کے شہری بجلی بل صارفین کی گرفتاری اور ان کی فیملیز کو ہراساں کرنے اور میٹر اتار کر لے جانا اور ناجائز ڈیڈیکشن بل ایک دن میں وصول کرنا کا سلسلہ غیر مہذب طریقہ کار ہے تاہم اس غیر طریقہ عمل سے حیسکو اپنی نااہلی کرپشن چھپانے کا بہانہ ڈھونڈ رہی ہے، انہوں نے کہا کہ بجلی چوری میں خود حیسکو افسران سمیت عملہ ملوث ہے ،حیسکو عملے نے کرپشن کا بازار گرم کرتے ہوئے ماہانہ کی بنیاد پر لوگوں سے بھتے باندھے ہوئے ہیں۔ حیسکو نے حیدرآباد کے شہریوں کے بلوں میں سالوں سے لگائے گئے ڈیڈیکشن اسے ختم کرے اور جو جائز بل ہے اسکا اجراء کرے ،حیدرآباد کے شہریوں کو سالوں سے ڈیڈیکشن بلنگ نے بجلی صارفین کو بڑی پریشانی میں مبتلا کیا ہواہے اور ناجائز ڈیڈیکشن بلوں کی وجہ سے صارفین بل بھرنے سے قاصر ہیں۔ حیسکو لائن لاسسز کو چھپانے کیلیے غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور ڈیڈیکشن کا سہارا لیتی ہے جو صارفین پر بوجھ ڈال کر حیسکو خود کو بری ذمہ ہوکر بلا جواز حیدرآباد شہریوں کو ذہنی کیفیت میں مبتلا کررہی ہے، وفاقی و صوبائی حکومت حیدرآباد کے شہریوں کے ساتھ سوتیلی ماں والا سلوک نہ کرے تاہم جب حیدرآباد کے شہری بل کی درستگی کیلیے حیسکو عملے کے پاس جاتے ہیں تو حیسکو عملہ شہری صارفین کے مسائل حل نہیں کرتا اور حیسکو کے آفیسز میں افسران عملہ ملتا ہی نہیں جو صارفین کے مسائل کو حل کرسکیں۔اس طرح اپنی نااہلی چھپانے کیلیے حیدرآباد میں جو بقایا جات کے نام پر آپریشن کیا جا رہا ہے وہ قابل مذمت ہے۔ انہوں نے حیسکو چیف سمیت وفاقی و صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ فلفور حیسکو کی نااہلی کا نوٹس لے اور حقائق کو جانے اور حیسکو سے کرپٹ سسٹم کا خاتمہ کیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • حیسکو انتظامیہ کی شہریوں کے ساتھ بدمعاشی نہیں چلنے دیں گے،حافظ طاہر مجید
  • نیپرا کی ڈسکوز کے دسمبر کے ماہانہ فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے عوامی سماعت مکمل
  • نیشنل یونیورسٹی سیکیورٹی سائیسز بل صدر کی جانب سے واپس کرنے کیخلاف کیس کا فیصلہ محفوظ 
  • نیشنل یونیورسٹی آف سکیورٹی سائنسز بل صدر کی جانب سے واپس کرنے کیخلاف کیس کا فیصلہ محفوظ 
  • پاور ڈویژن اور بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کا ہر ملازم ماہانہ کتنی مفت بجلی حاصل کررہا ہے؟
  • سول اسپتال کراچی میں 24 گھنٹے سے بجلی معطل
  • تھرمل پاور پلانٹس کی ریٹائرمنٹ سے اربوں روپے کی بچت، 200 میگاواٹ کے مزید پلانٹس بند کرنے کا اعلان
  • پی ٹی آئی کا لاہور میں پاور شو کرنے کا فیصلہ، 8 فروری کو مینار پاکستان میں جلسہ منعقد ہوگا
  • یوکرین کی روس کے ایٹمی بجلی گھر پر ڈرون حملے کی کوشش