ایف بی آر نے اساتذہ اور ریسرچرز کو 100 فیصد انکم ٹیکس ادا کرنے کے نوٹس بھیجنا شروع کر دیے، دوسری جانب حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف سے ٹیچرز اور ریسرچرز کے لیے انکم ٹیکس میں 25 فیصد چھوٹ دینے کی اجازت بھی مانگی گئی ہے۔

واضح رہے کہ ایف بی آر جولائی تا جنوری کے دوران ٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے اور رواں مالی سال کے ابتدائی سات ماہ کے دوران ایف بی آر کو 470  ارب روپے کے ٹیکس خسارے کا سامنا ہے جبکہ جنوری میں ٹیکس خسارہ 86 ارب روپے رہا ہے جس کے نتیجے میں ایف بی آر کو اساتذہ اور ریسرچرز سے ٹیکس وصولی یاد آگئی ہے۔

ایف بی آر نے 2 سال کی طویل خاموشی کے بعد ٹیچرز اور ریسرچرز کو انکم ٹیکس نوٹس بھیجنا شروع کر دیے ہیں جن میں 100 فیصد انکم ٹیکس چارج کیا گیا ہے جبکہ ایف بی آر کی جانب سے بھیجے گئے نوٹسز میں جولائی 2022 سے انکم ٹیکس ادا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ حکومت نے ٹیچرز اور ریسرچرز کو انکم ٹیکس میں 25 فیصد چھوٹ دی تھی لیکن ایف بی آر کا کہنا ہے کہ یہ چھوٹ جولائی 2022 سے واپس لے لی گئی ہے، حکام کے مطابق ایف بی آر کو یہ چھوٹ واپس لیے جانے کا علم تاخیر سے 2024 میں ہوا ہے۔

ایف بی آر کی جانب سے 14 جنوری کو نسٹ کے پرنسپل آفیسر کو دھمکی آمیز نوٹس بھیجا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 25 فیصد ٹیکس چھوٹ سے متعلق آپ کو اطلاع دی جاتی ہے کہ حکومت نے فنانس ایکٹ 2022 کے تحت یہ چھوٹ واپس لے لی ہے، جس کا اطلاق  جولائی 2022 سے کر دیا گیا ہے۔

لہٰذا، نسٹ کو اپنے اساتذہ اور ریسرچر سے مکمل ٹیکس وصول کرکے جمع کرانا ہوگا، عملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 161کے تحت کارروائی شروع کی جائے گی۔

دوسری جانب  ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ایف بی آر کو ہدایت کی تھی کہ وہ ٹیکس میں چھوٹ کا معاملہ آئی ایم ایف کے سامنے اٹھائے جس کے بعد ایف بی آر کی جانب سے آئی ایم ایف سے رابطہ کیا گیا، جس پر آئی ایم ایف نے ٹیکس چھوٹ بحال کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ امید ہے کہ وزیرخزانہ قومی اسمبلی سے ٹیکس لاز ترمیمی بل کی منظوری کے موقع پر چھوٹ بحالی کا اعلان کر سکتے ہیں، ادھر فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن (FAPUASA) نے بھی ایف بی آر کی جانب سے ریسرچرز اور اساتذہ کے لیے 25 فیصد ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کے فیصلے کی مذمت کی ہے

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ایف بی ا ر کی جانب سے ایف بی ا ر کو اور ریسرچرز ا ئی ایم ایف اساتذہ اور انکم ٹیکس گیا ہے

پڑھیں:

چیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سینیٹر روبینہ خالد کاای-کچہری سیشن

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 اپریل2025ء) چیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سینیٹر روبینہ خالد نے پیر کو بی آئی ایس پی کے آفیشل فیس بُک اکاؤنٹ کے ذریعہ لائیو ای-کچہری سیشن کا انعقاد کیا۔ ایک گھنٹے سے زائد جاری رہنے والی ای-کچہری کے دوران ملک بھر سے 30کالرز نے کال کرکے چیئرپرسن کواپنے مسائل سے آگاہ کیا۔ چیئرپرسن رو بینہ خالد نے بی آئی ایس پی حکام کو تمام مسائل اور شکایات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی ہدایات دیں۔

سینیٹر روبینہ خالد نے ای۔کچہری کے آغاز پرتمام کالرز بالخصوص بی آئی ایس پی بینیفشریز سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ وہ خواتین جنہیں بی آئی ایس پی سے مالی معاونت وصول کرتے ہوئے 3 سال مکمل ہوچکے ہیں ان کیلئے لازم ہےکہ وہ ریسرٹیفکیشن یعنی دوبارہ سروے کروائیں تاکہ انکی اہلیت کا تعین کیا جاسکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دوبارہ سروے نہ کروانے کی صورت میں مستحق خواتین کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے لہذا بی آئی ایس پی تحصیل آفس سے اپنے گھرانے کا دوبارہ سروے کرالیں۔

سینیٹر روبینہ خالد نے مزید کہا کہ سروے کے دوران اپنا وہ موبائل نمبر رجسٹر کرائیں جو ہر وقت آپ کے استعمال میں ہو۔ اپنا رجسٹرڈ نمبر ہرگز تبدیل نہ کریں ، موبائل نمبر تبدیل کرنے کی صورت میں بی آئی ایس پی دفتر ضرور اطلاع دیں تاکہ مستقبل میں آپ سے رجوع کرنے کیلئے اسی موبائل نمبر کا استعمال کیا جائے۔ چیئرپرسن بی آئی ایس پی سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ ای ۔

کچہری کے انعقاد کا مقصد عوام کی براہ راست شکایات سننا اور انکا سدباب کرنا ہے۔ انہوں نے کالرز کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹریشن کیلئے سروے کی کوئی فیس نہیں ہے اور سروے بالکل مفت کیا جاتا ہے ۔ اگر بی آئی ایس پی کے نام پر آپ سے کوئی کسی بھی قسم کی فیس کا تقاضہ کرے تو وہ آپ سے جھوٹ بول رہا ہے۔ بی آئی ایس پی کی کسی بھی مرحلے پر کسی سکیم کی کوئی فیس نہیں ہے۔

سینیٹر روبینہ خالد نے مزید کہا کہ ایک مرتبہ سروے ہونے کے بعد 2 سال سے قبل اس گھرانے کا سروے ممکن نہیں لہذا بار بار سروے کی درخواست نہ کریں نہ ہی بار بار سینٹرز جا کر خود کو تکلیف میں ڈالیں ۔ انہوں نے کہا کہ 8171 کے علاوہ کسی بھی دوسرے نمبر پر بھروسہ نہ کریں، تمام دوسرے نمبرز سےآنے والے میسج در حقیقت فراڈ ہیں ۔ مستحق خواتین سے گزارش ہے کہ وہ اپنی رقم پوری گن کے وصول کریں اور کٹوتی کی صورت میں فوری طور پر اپنی شکایت کا اندراج 080026477 پر کرائیں یا قریبی بی آئی ایس پی دفتر سے رجوع کریں ۔

متعلقہ مضامین

  • چیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سینیٹر روبینہ خالد کاای-کچہری سیشن
  • ہیٹ ویو ، سکولوں کو اہم ہدایات جاری کردی گئیں
  • حکومت کی بجٹ میں عام آدمی پر مزید بوجھ ڈالنے کی تیاری،کھانے پینے کی اشیا مہنگی ہونیکا امکان
  • بجٹ میں کھانے پینے کی متعدد اشیا 50 فیصد تک مہنگی ہونے کا خدشہ
  • حکومت کی بجٹ میں عام آدمی پر مزید بوجھ ڈالنے کی تیاری؛ کھانے پینے کی اشیا مہنگی ہونیکا امکان
  • آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کھانے پینے کی متعدد اشیا پر بھاری ٹیکس کا امکان
  • حکومت کا بجٹ میں اشیائے خوردونوش پر 50 فیصد تک ٹیکس بڑھانے پر غور
  • امریکی ٹیرف: پاکستان کی برآمدات کے حجم میں ایک ارب ڈالر زائدکی کمی کا خدشہ
  • تنخواہیں جمود کا شکار اور مہنگائی تاریخی سطح پر‘ تنخواہ دار طبقے کی مالی مشکلات میں اضافہ ہو ا ہے.سیلریڈ کلاس الائنس
  • بیکری ، کنفیکشنری آئٹمز پر20 فیصد ہیلتھ ٹیکس کی تجویز