چیمپئنز ٹرافی میں فخر زمان کا اوپننگ پارٹنر کون ہوگا؟ سلیکٹر نے بتا دیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
چیمپئنز ٹرافی میں بابر اعظم یا سعود شکیل میں سے کوئی فخر زمان کا اوپننگ پارٹنر ہوگا، سلیکٹر اسد شفیق نے کہا کہ اوپننگ پیئر کا انحصار کنڈیشنز، حریف ٹیم اور میچ کی حکمت عملی پر ہوگا، فخر کی واپسی ٹاپ آرڈر کے لیے حوصلہ افزا ہے، ان کا جارحانہ انداز اور میچ جیتنے کی صلاحیتیں ٹیم کے کام آئیں گی۔
انھوں نے کہا کہ سعود شکیل کو بیٹنگ کو مزید تقویت دینے اور ٹیسٹ کرکٹ میں عمدہ فارم سے فائدہ اٹھانے کے لیے منتخب کیا گیا، وہ تجربہ کار، ذہین اور سمجھ بوجھ والے بیٹر ہیں۔
صائم ایوب کو ٹخنے کی انجری کی وجہ سے ٹیم میں شامل نہیں کیا گیا، ہم ان کی جلد صحتیابی کے لیے پر امید ہیں، وہ ٹیم کے لیے قیمتی اثاثہ ہیں، ہم جلد بازی میں فیصلہ کرنے کے بجائے ان کی طویل مدتی صحت کو ترجیح دیتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ سلیکٹرز نے ہر فارمیٹ کیلیے موزوں کرکٹرز کے انتخاب کا طریقہ اپنانا جاری رکھا، چیمپئنز ٹرافی کیلیے ہماری توجہ ایسے کھلاڑیوں کے انتخاب پر مرکوز رہی جنھوں نے ڈومیسٹک مقابلوں میں مستقل طور پر بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
اسپنر ابرار احمد ، مڈل آرڈر بیٹرز کامران غلام اور طیب طاہر جیسے اْبھرتے ہوئے پلیئرز کی شمولیت ڈومیسٹک کامیابی کو بین الاقوامی سطح پر منتقل کرنے کی صلاحیت پر ہمارے اعتماد کی عکاسی کرتی ہے، ان کھلاڑیوں نے مشکل ماحول میں مہارت کا مظاہرہ کیا اور انھیں ہوم کنڈیشنز کی اچھی خاصی سوجھ بوجھ ہے۔
ابرار احمد اسپن اٹیک کی قیادت کریں گے ، ان کے ساتھ خوشدل شاہ اور سلمان علی قابل اعتماد آپشنز ہیں ، فہیم اشرف کا تجربہ اور موجودگی ہمیں فاسٹ بولنگ آل راؤنڈر کا آپشن فراہم کرتی ہے۔
اسد شفیق نے مزید کہا کہ چیمپئنز ٹرافی سے قبل نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقا کے خلاف ٹرائنگولر سیریز سے ٹیم کو تیاری کا موقع ملے گا، اسکواڈ نوجوان اور تجربے کار پلیئرز کا امتزاج ہے، کپتان کے پاس ورسٹائل آپشنز موجود ہوں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چیمپئنز ٹرافی کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
سنگاپور میں پارلیمنٹ تحلیل، عام انتخابات 3 مئی کو ہوں گے
سنگاپور کے صدر نے وزیر اعظم کے مشورے پر پارلیمنٹ کو تحلیل کرکے نئے انتخاب کی تاریخ کا اعلان کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سنگاپور میں نئے انتخابات کے لیے 3 مئی کی تاریخ کا اعلان کیا ہے۔ کاغذاتِ نامزدگی 23 اپریل تک جمع کرائے جاسکیں گے۔
جس کے بعد نو روزہ انتخابی مہم چلے گی اور 2 مئی کو کسی انتخابی سرگرمی کی اجازت نہیں ہوگی تاکہ 3 مئی کو ووٹرز بغیر کسی مداخلت کے فیصلہ کر سکیں۔
خیال رہے کہ یہ سنگاپور کی آزادی کے بعد 14واں عام انتخاب ہوگا اور طویل عرصے سے خدمات انجام دینے والے وزیر اعظم لی سین لونگ کے بعد پہلا انتخاب ہوگا۔
لارنس وونگ، جنہوں نے گزشتہ برس وزارتِ عظمیٰ کا عہدہ سنبھالا، معیشت، مہنگائی، رہائش، محنت کی منڈی میں تبدیلیوں، اور ایک عمر رسیدہ معاشرے میں صحت کی بڑھتی ہوئی ضروریات جیسے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مضبوط عوامی مینڈیٹ کے خواہاں ہیں۔
حکمراں جماعت PAP کو حالیہ برسوں میں سیاسی اسکینڈلز کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے جن میں ایک سینئر وزیر کے خلاف بدعنوانی کی تحقیقات اور دو ارکانِ پارلیمنٹ کا ناجائز تعلقات کے باعث مستعفی ہونا شامل ہیں۔
اس کے باوجود توقع کی جا رہی ہے کہ حکمران جماعت پیپلز ایکشن پارٹی ایک بار پھر اقتدار میں واپس آئے گی جو 1959 میں آزادی کے بعد سے مسلسل حکومت میں ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ انتخابات 2020 میں ہوئے تھے جس میں حکمراں جماعت نے 93 میں سے 83 نشستیں جیتی تھیں جب کہ اپوزیشن جماعت ورکرز پارٹی کو صرف 10 نشستیں ملی تھیں۔