Express News:
2025-02-01@01:04:34 GMT

گائے اور فیصلوں کی دکان

اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT

اب تک تو صرف چوزے کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ چوزہ یا چلیے مرغا مرغی بھی ساتھ شامل کردیں کہ انھیں آپ’’پیدا‘‘ ہونے سے پہلے بھی کھا سکتے ہیں لیکن جدید دور انکشافات کا دور ہے اس لیے ایسی اور بھی بہت ساری چیزیں پتہ چلی ہیں جنھیں آپ پیدا ہونے سے پہلے کھاسکتے ہیں جی بھر کر کھاسکتے ہیں پیٹ بھر کر کھا سکتے ہیں۔مثلاً پاکستانیوں کو لے لیجیے اس وقت جو پاکستانی پاکستان میں پائے جاتے ہیں ان کو بہت پہلے یعنی پیدائش سے پہلے کھایا جاچکا ہے بلکہ پچایا بھی جاچکا ہے۔اور اس کی حکومتیں بڑی حکمت سے ان پاکستانیوں کو کھا رہی ہیں جو ابھی پیدا نہیں ہوئے ہیں کہیں بعد میں جاکر پیدا ہوں گے۔

اسی دلچسپ موضوع پر وہ ایک لطیفہ بھی ہے نا کہ ایک ریسٹورنٹ پر موٹے موٹے حروف میں لکھا تھا کہ، آئیے جی بھر کر کھایئے۔بل آپ کے ’’پوتوں‘‘ سے لیا جائے گا۔یہ مژدہ جاں فزا دیکھ کر ایک شخص ریسٹورنٹ میں چلا گیا۔بیٹھا اور جی بھر کر کھانا کھا لیا۔لیکن ابھی اٹھنے کا ارادہ ہی کررہا تھا کہ بیرے نے ایک بل پلیٹ میں رکھ کر پیش کردیا۔بل دیکھ کر اس نے کہا۔یہ کیا بے ایمانی ہے تم لوگوں نے لکھا ہے کہ  ’’بل‘‘ ہمارے پوتے ادا کریں گے۔اس پر بیرے نے مودب ہوکر عرض کیا۔حضور بل آپ کا نہیں ہے بلکہ آپ کے پرکھوں نے جو کھانا کھایا تھا۔

اس کا ہے۔اب اس بیچارے کو کیا علم تھا کہ اس کے پرکھوں نے کھانا کھایا تھا یا نہیں یا کتنا کھایا تھا کیونکہ وہ تو قبر میں جا سوئے تھے۔ہمیں بھی اسی طرح معلوم نہیں کہ جو قرضے ہم ادا کررہے ہیں یہ ہمارے پرکھوں نے کھائے تھے یا نہیں یا ان کو بھی کھانے سے پہلے کھایا جاچکا تھا یا پیدا ہونے سے پہلے کھایا جاچکا تھا۔اسی لیے ایک ایسے ہی مقروض نے کہا تھا کہ ؎

مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے

وہ قرض چکائے ہیں جو واجب بھی نہیں تھے

خیر یہ تو ہم پاکستانیوں کا ناقابل تنسیخ مقدر ہے کہ ان کو چوزوں کی طرح پیدا ہونے سے پہلے کھالیا جاتا ہے اور پھر پوتے اپنے پرکھوں کے ’’بل‘‘ادا کرنے میں خود بھی کھالیے جاتے ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ ’’کھائے جانے‘‘ والے چوزے تو معلوم ہیں لیکن ’’کھانے والے‘‘ کون تھے یہ معلوم نہیں ہے کیوں کہ یہاں پر وہ’’سانپ اور نیولے‘‘ کا واقعہ سامنے آتا ہے۔ جو ایک شخص نے یوں بیان کیا ہے کہ، سامنے میدان میں ایک نیولا اور ایک سانپ لڑرہے تھے۔پھر نیولے نے سانپ کی دم منہ میں لے لی۔دونوں آہستہ آہستہ ایک دوسرے کو نگلنے لگے نگلتے رہے نگلتے رہے۔ 

آخر دونوں نے ایک دوسرے کو نگل لیا۔نہ وہاں سانپ رہا اور نہ نیولا۔دونوں نے ایک دوسرے کو نگل لیا۔اب اگر آپ پوچھیں گے کہ سانپ کہاں گیا۔تو جواب ملے گا کہ اسے نیولے نے نگل لیا۔اور پھر پوچھیں گے کہ نیولا کدھر گیا۔تو اسے سانپ نے نگل لیا۔تو کیابچا۔اکثر مقروض اور یکسر منحوس عوام۔ خیر آپ سانپ ڈھونڈتے رہیئے اور ہم نیولے کا پتہ لگانے میں لگ جاتے ہیں۔ لیکن یہ سارا کھٹراک ہم نے جس بات کے لیے شروع کیا تھا اب وہ بات سنیے اور وہ بات یہ ہے کہ چوزے کی طرح سرکاری محکمے اور ملازمتیں بھی پیدائش سے پہلے کھانے کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے بلکہ زوروں سے چل رہا ہے۔اٹھارویں ترمیم کے بارے میں تو آپ نے سنا ہوگا اس اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبوں کو کچھ اضافی دسترخوان ملے یا پہلے والے دسترخوان کچھ وسیع ہوئے۔

جہاں تک بھرتیوں کا تعلق ہے توسرکاری اداروں میں اب تک نہ جانے کتنے بھرتی ہوئے یا کتنوں نے پوسٹ خریدے۔اور پھر انھیں نکال کر وہ پوسٹ دوسرے کو بیچ دی گئی آج کل پھر اداروں میں دکانداری زوروں پر ہے کیوں کہ نئے مینڈیٹ کو لیے ہوئے نئے دکاندار آگئے ہیں۔اور وہی سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔جو پگڑی اور گائے کا قصہ کہلاتا ہے۔دو لوگوں کے درمیان کوئی تنازعہ چل رہا تھا اور دونوں نے اپنا کیس عدالت میں دائر کیا ہوا تھا۔منصف نے دونوں فریقوں کے بیانات سنے۔ثبوت دیکھے اور شہادتیں ملاحظہ فرمائیں تو کہا کہ مقدمے پر غور وحوض کے بعد فیصلہ فلاں تاریخ کو سنایا جائے گا۔ان میں سے ایک شخص نے منصف جی کو ایک پگڑی پیش کی تاکہ فیصلہ اس کے حق میں سنایا جائے لیکن مقررہ دن پر منصف نے فیصلہ دوسرے کے حق میں سنادیا۔

پگڑی والے فریق نے منصف سے شکایت کی کہ اس نے تو پگڑی پیش کی تھی لیکن آپ نے پھر بھی فیصلہ دوسرے کے حق میں سنادیا۔منصف جی نے کہا تم بالکل ٹھیک کہہ رہے ہو اور میں آپ کی دی ہوئی پگڑی کے مدنظر فیصلہ آپ کے حق میں سنانا چاہتا تھا لیکن گائے نے آکر وہ پگڑی کھالی۔دوسرے فریق نے گائے پیش کی تھی۔آج کل ہر سرکاری اور نیم سرکاری ادارے میں نئے مینڈیٹ کی گائے پرانے مینڈیٹ کی پگڑیوں کو نگل رہی ہے ۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ہونے سے پہلے بھر کر کھا کے حق میں دوسرے کو نگل لیا تھا کہ کو نگل

پڑھیں:

ایک دوسرے کو دل میں جگہ دینے سے ہی استحکام ممکن ہے، کامران ٹیسوری

تصویر: جیو نیوز اسکرین گریب

گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا ہے کہ ایک دوسرے کو دل میں جگہ دینے سے ہی استحکام ممکن ہے۔

کراچی میں نمازِ جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا کہ لاکھ پریشانیوں کے باوجود ہم اپنے بیروں پر کھڑے ہیں، اپنی کوتاہیوں کو درست کر کے ملک کی خدمت کرنی چاہیے۔

ترجمان کے مطابق گورنر سندھ پیر حسان حسیب الرحمٰن کے ہمراہ جامع کلاتھ عیدگاہ شریف مسجد آئے تھے۔

سندھ میں 5 فروری کو عام تعطیل کا اعلان

اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

گورنر سندھ نے عیدگاہ شریف میں روحانی و دینی اجتماع میں شرکت کی اور علماء اور زائرین سے ملاقات بھی کی۔

اس موقع پر کامران ٹیسوری کا کہنا تھا کہ عیدگاہ شریف کا تاریخی ورثہ ہماری دینی اور ثقافتی شناخت کا مظہر ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پہلے گائے، بھینسیں، گاڑیاں اور پھر توشہ خانہ کو بیچ دیا گیا، ایمل ولی خان
  • ’پنجاب نہیں سندھ میں پہلے الیکٹرک بسیں چلیں‘شرجیل میمن نے مریم نواز کے دعوے کی تصحیح کردی
  • ایک دوسرے کو دل میں جگہ دینے سے ہی استحکام ممکن ہے، کامران ٹیسوری
  • پردہ پوشی کا حکم
  • لاہور؛ صدر بازار میں دکان میں سلنڈر دھماکا
  • سویلینز کا ملٹری ٹرائل کیس: عدالت نے 9 مئی مقدمات سے ہٹ کر ملٹری کورٹس کے فیصلوں کی مثالیں مانگ لیں
  • علی حیدر کو معین اختر کے ہاتھ سے پہلے کنسرٹ کا کتنا معاوضہ ملا؟
  • گائو رکھشاکے نام پر مسلم نوجوانوں پر انتہاپسند ہندوئوں کا بہیمانہ تشدد: 1جاں بحق‘ دوسرا زخمی
  • اسرائیل اور حماس کے درمیان دوسرے مرحلے کے مذاکرات کا آغاز