پورٹ قاسم ‘نجی کمپنی میں گیس پائپ پھٹنے سے 2افرادجاں بحق‘2زخمی
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر ) شہر کے مختلف علاقوں میں نومولود اور خاتون سمیت 5 افراد جاںبحق ہوگئے دیگر واقعات میں دو افراد زخمی بھی ہوئے ۔ تفصیلات کے مطابق منگھو پیر تھانے کی حدود منگھو پیر ہمدرد یونیورسٹی روڈ نورانی ہوٹل کے قریب نہر میں ڈوب کر25سالہ وقاص ولد فضل فیض نامی شخص جاں بحق ہوگیا ،متوفی کی لاش نکال کر عباسی شہید اسپتال سے قانونی کاروائی کے بعد ورثاٗ کے سپرد کر دی گئی ۔سکھن تھانے کی حدود پورٹ قاسم کے قریب ایک نجی کمپنی میں گیس پائپ لائن پھٹنے سے دو افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے جبکہ چار افراد زخمی ہوئے2 زخمیوں کی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی تھی جمعہ کے روز سول اسپتال برنس وارڈ میں دوران علاج 30سالہ احسن بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا اس طرح آئل ریفائنری پورٹ قاسم امونیا گیس بلاسٹ میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 3ہوگئی ۔ متوفی کی لاش کو قانونی کاروائی کے بعد ورثاء کے سپر د کر دیا گیا۔ لیاقت آباد میں آگ سے جھلس کر 22 سالہ کلثوم زوجہ عابد زخمی ہوگئی تھی جمعہ کے روز سول اسپتال برنس وارڈ میں دوران علاج دم توڑ گئی۔ متوفی کی لاش قانونی کاروائی کے بعد ورثاء کے سپر د کر دی گئی ۔ مبینہ ٹاون تھانے کی حدود گلشن اقبال بلاک 4A بلال مسجد قبرستان کے قریب کچرا کنڈی سے نومولود بچے کی لاش ملی۔ گلستان جوہر بلاک 16A مدینہ بلیسنگ آپارٹمنٹ کے قریب نالے سے ایک اور نومولود بچی کی نعش ملی۔ دوسری جانب کورنگی سنگر چورنگی بلال بریانی شاپ کے قریب فائرنگ سے 42سالہ سخاوت ولد شبیر شاہ نامی شخص زخمی ہوگیا ۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پورٹ قاسم پر ماحولیاتی قواعد کی دھجیاں اڑنے لگیں
پورٹ قاسم اتھارٹی نے قواعد و ضوابط کی دھجیاں اڑادیں، کول اور ایل این جی ٹرمینل پر بحری جہازوں کی انسپکشن نہ کرنے کا انکشاف ہوا ہے ، اعلیٰ حکام نے انکوائری کی سفارش کر دی۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق پورٹ قاسم اتھارٹی کے ایکٹ 1973 کے سیکشن 71بی میں تحریر ہے کہ پورٹ کو فضائی آلودگی سے محفوظ رکھنے ، پورٹ کی زمینی اور سمندری حدود میں ماحولیات کی ذمہ داری پورٹ قاسم اتھارٹی کی ہوگی، کوئی بھی بحری جہاز، فیکٹری، کارگو کمپنی یا ٹرمینل آپریٹر تیل، سالڈ سمیت کوئی بھی کچرے والی چیز خارج نہیں کرے گا جو کہ قومی ماحولیاتی معیار کے خلاف ہوگی اور پورٹ قاسم اتھارٹی ماحولیاتی آلودگی پھیلنے کی نشاندہی بھی کرے گی، آلودگی پھیلانے والے پر جرمانہ عائد کیا جائے گا اور وہ پورٹ کی صفائی، ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کے چارجز ادا کرے گا۔ پورٹ قاسم اتھارٹی کے ریکارڈ کے جائزے سے انکشاف ہوا ہے کہ اتھارٹی ایل این جی اور کول ٹرمینل پر ویسلز کی انسپکشن نہیں کرتی، پورٹ پر لنگر انداز ہونے والے جہازوں کے انسپکشن کے چالان اعلیٰ حکام کو فراہم نہیں کیے گئے ۔ افسران کا کہنا ہے کہ پورٹ قاسم اتھارٹی کی انتظامیہ نے بحری جہازوں کی انسپکشن ہی نہیں کی اور میرین پالیوشن کنٹرول سینٹر میں چالان کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں جس سے خطرناک مواد، آلودگی پھیلانے والے اشیاء اور دیگر کچرے کے خارج ہونے کے امکان کو مسترد نہیں کیا جا سکتا اور اس سے پورٹ پر آلودگی پھیلنے کا خدشہ ہے ۔ اعلیٰ حکام نے پورٹ قاسم اتھارٹی کو ڈیپارٹمنٹل ایکشن کمیٹی کا اجلاس طلب کرنے کی سفارش کی لیکن کوئی اجلاس طلب نہیں کیا گیا، اعلیٰ حکام نے سفارش کی ہے کہ انکوائری کی جائے کہ بحری جہازوں کی انسپکشن کیوں نہیں کی جاتی اور مستقبل میں بحری جہازوں کی انسپکشن کو یقینی بنایا جائے۔