حماس نے معاہدے کی خلاف ورزی کی تو غزہ خالی کرانے واپس جائیں گے ، نیتن یاہو کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
مقبوضہ بیت المقدس : اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے بعد دونوں فریقوں کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ جاری ہے۔ تل ابیب نے جنگ کی طرف واپسی اور فلسطینی تحریک کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی صورت میں غزہ کی پٹی کے رہائشیوں کو دوبارہ نقل مکانی پر مجبور کرنے کے امکان کا اشارہ دیا۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے ترجمان اومر دوستری نے کہا ہے کہ مقصد غزہ میں حماس کی موجودگی کو ختم کرنا ہے۔ حکومت ایران کے اثر و رسوخ کے محور پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔
اخبار یروشلم پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق اومر دوستری نے مزید کہا کہ اسرائیل جنگ مکمل طور پر ختم کرنے پر راضی ہو جائے گا اگر حماس غیر مسلح ہونے پر راضی ہو جائے اور محفوظ راہداری کے ذریعے غزہ سے نکل جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد یہ ہے کہ حماس مزید غزہ میں موجود نہ رہے۔ اگر یہ ایک گولی چلائے بغیر ہو سکتا ہے تو یہ بہت اچھا ہے۔ اگر ایسا ممکن نہ ہوا تو ہم دوبارہ جنگ شروع کریں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
غزہ: اسرائیلی فوج کی فائر بندی خلاف ورزی، 2 فلسطینی شہید
شمالی غزہ سے جبری طور پر بے دخل ہونے کے بعد لاکھوں فلسطینی اسرائیلی بمباری سے تباہ ہونے والے علاقوں میں واپس پہنچنے کا سلسلہ جاری ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق اس دوران اسرائیلی فوج نے فائر بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک بچے سمیت دو فلسطینیوں کو شہید کر دیا جب کہ ایمبولنس پر بھی فائرنگ کی گئی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق غزہ میں جنگ بندی کے بعد تباہ شدہ علاقوں میں عمارتوں کے ملبے سے شہداء کی مزید 48 لاشیں برآمد ہوئیں ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ میں 15 ماہ بعد پہلی بار کوکنگ گیس کی فراہمی کی گئی ہے۔
دوسری جانب اسرائیل نے حماس سے تعلق کا الزام لگا کر اُنروا کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔