کراچی:

 کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو نے شہر میں بچوں کو اغوا کرنے کے بڑھتے ہوئے واقعات پر ڈی آئی جی سمیت 5 پولیس افسران پر مشتمل ٹیم تشکیل دیدی۔

 ٹیم کا سربراہ ڈی آئی جی سی آئی اے مقدس حیدر کا بنایا گیا ہے جبکہ ٹیم کے دیگر ممبران میں ایس ایس پی ڈسٹرکٹ ساؤتھ مہزوز علی ، ایس ایس پی انویسٹی گیشن ویسٹ عارب مہر ، ایس ایس پی اینٹی وائلنٹ کرائم سیل انیل حیدر اور ایس ایس پی انویسٹی گیشن کورنگی قیس خان شامل ہیں۔

بنائی جانے والی ٹیم شہر میں بچوں کے اغوا میں ملوث گینگ کا سراغ لگائے گئی جبکہ پولیس ٹیم گرفتار ملزمان سے پیر آباد اور سعود آباد تھانے میں درج مقدمات کے بارے میں اچھی طرح سے پوچھ گچھ کرے گی اور بچوں کے اغوا میں ملوث ملزمان کا سراغ لگا کر انھیں گرفتار کیا جائے گا۔

بنائی گئی ٹیم کراچی رینج کے کسی بھی افسر کو مدد کے لیے ٹیم میں شریک کر سکتی ہے جبکہ ٹیم کے سربراہ ڈی آئی جی سی آئی اے 3 فروری کو اپنی پیش رفت سے متعلق رپورٹ کراچی پولیس چیف کو بھی پیش کریں گے۔ 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ایس ایس پی ڈی ا ئی جی

پڑھیں:

کراچی؛ 18 روز قبل لاپتا ہونیوالے 2 بچوں کی عدم بازیابی پر اہلخانہ کا اسمبلی کے باہر احتجاج

کراچی:

 گارڈن سے پراسرار طور پر لاپتہ ہونے والے کمسن بچوں عالیان اور علی رضا کے لواحقین کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا ، پولیس کی ناقص کارکردگی کے خلاف لواحقین نے اہل محلہ کی بڑی تعداد کے ہمراہ سندھ اسمبلی کے باہر احتجاج کرتے ہوئے ٹریفک معطل کر دیا۔

 دونوں کمسن پڑوسی بچے 5 سالہ عالیان اور 6 سالہ علی رضا گزشتہ ماہ 14 جنوری کی دوپہر گھر کے باہر سے کھیلتے ہوئے لاپتہ ہوئے تھے جس کے بعد گارڈن پولیس نے دونوں بچوں کی گمشدگی کا مقدمہ نمبر 12 سال 2025 کمسن بچے عالیان کی والدہ کی مدعیت میں درج کیا تھا تاہم 18 دن سے لاپتہ کمسن بچوں کو پولیس تاحال بازیاب کرانے میں بری طرح سے ناکام دکھائی دے ری ہے۔

پولیس کی ناقص کارکردگی پر لاپتہ بچوں کے لواحقین کا صبر جواب دے گیا اور انھوں نے اہل محلہ کی بڑی تعداد کے ہمراہ سندھ اسمبلی کے باہر جمع ہو کر لاپتہ بچوں کی بازیابی کے لیے احتجاجی مظاہرہ کیا جس کی وجہ سے ٹریفک کی روانی متاثر ہوگئی۔

اس موقع پر احتجاج میں شریک خواتین اور بچے لاپتہ ہونے والے دونوں کمسن پڑوسی بچوں کی تصاویر اور پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جس پر ان کے مطالبات کے حق میں نعرے درج تھے۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ پولیس کی جانب سے صرف اندھیرے میں تیر چلایا جا رہا ہے ، 18 روز گزر جانے کے باوجود پولیس تاحال ہمارے لخت جگروں کا سراغ لگانے میں ناکام دکھائی دیتی ، پولیس صرف زبانی جمع خرچ سے کام لے رہی ہے ، ہم ارباب اختیار سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمارے بچوں کا فوری طور پر سراغ لگایا جائے اب تک کسی کے بھی کانوں پر جوں تک نہیں رینگی۔

متعلقہ مضامین

  • نمایاں کارکردگی دکھانے والے ٹریفک افسران کیلیے تعریفی اسناد
  • کراچی: فائرنگ کے مختلف واقعات میں خاتون سمیت 4 فراد زخمی
  • کراچی: بچوں کے اغوا اور لاپتہ ہونے کے واقعات، ایڈیشنل آئی جی نے کیمٹی قائم کردی
  • کراچی؛ 18 روز قبل لاپتا ہونیوالے 2 بچوں کی عدم بازیابی پر اہلخانہ کا اسمبلی کے باہر احتجاج
  • کراچی میں ایک اور واقعہ ، 2 کمسن سگے بھائی لاپتہ
  • بچوں کے اغوامیں اضافہ حکام کی مجرمانہ غفلت کانتیجہ ہے‘ فضل احد
  • کراچی: فائرنگ کے واقعات میں پولیس اہلکار اور سیکیورٹی گارڈ سمیت 3 افراد زخمی
  • کراچی؛ سرجانی ٹاؤن میں مبینہ پولیس مقابلے کے بعد 5 ڈاکو گرفتار
  • پنجاب میں بڑھتے جرائم