صنعت کاروں اور کاروباری برادی کی شکایات، وزیراعلیٰ کی سربراہی میں کمیٹی قائم
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
کراچی:
حکومت سندھ نے کراچی کے صنعت کاروں اور کاروباری برادری کی شکایات کا ازالہ کرنے کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی سربراہی میں 24 رکنی کمیٹی قائم کردی۔
حکومت سندھ کی جانب سے تشکیل دی گئی 24 رکنی کمیٹی میں صوبائی وزرا اور پولیس حکام کے ساتھ ساتھ 12 صنعت کار اور تاجر بھی شامل ہیں۔
کمیٹی میں داخلہ، بلدیات، لیبر اور محکمہ صنعت کے صوبائی وزرا، چیف سیکریٹری، آئی جی سندھ پولیس اور کمشنر کراچی کے علاوہ پاکستان بزنس کونسل، کراچی چیمبر اور آباد کے صدر بھی شامل ہیں۔
صوبائی حکومت کی کمیٹی میں زبیر موتی والا، زبیر چھایا اور عارف حبیب بھی حصہ ہوں گے اور 24 رکنی یہ کمیٹی کاروباری برادری کی شکایات اور تجاویز پر کام کرےگی۔
کمیٹی میں مختلف محکموں کے سیکریٹریز کو بھی شامل کردیا گیا ہے۔
قبل ازیں کراچی میں ایک تقریب کےدوران تاجر نے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کو شہر کی مشکلات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعلیٰ مریم نواز ہمیں دیں اور مراد علی شاہ آپ لے لیں، جس کے بعد حکومت سندھ کی جانب سے ردعمل آیا تھا۔
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کراچی کے تاجروں سے ملاقات میں کہا تھا کہ کسی کو شکایت ہو تو مجھے بتائیں، جس کا ازالہ کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کمیٹی میں
پڑھیں:
پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کے لیے قائم کمیٹی کا مستقبل کیا؟ اسپیکر، حکومت شش و پنج کا شکار
پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کے لیے قائم کمیٹی کا مستقبل کیا؟ اسپیکر، حکومت شش و پنج کا شکار WhatsAppFacebookTwitter 0 29 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات ڈیڈ لاک کا شکار ہوگئے جب کہ اس حوالے سے قائم حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا کیا مستقبل ہو گا، اسپیکر قومی اسمبلی کا افس اور حکومت شش و پنج کا شکار ہے۔ رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کو تمام تر صورتحال سے آگاہ کردیا گیا، اسپیکر ایاز صادق کمیٹی برقرار رکھنے جب کہ حکومت 31 جنوری کے بعد اسے ختم کرنے کی خواہاں ہے۔
ذرائع اسمبلی نے کہا کہ حکومت نے تحریک انصاف کے چارٹر آف ڈیمانڈز کا جواب سپیکر قومی اسمبلی کو بھجوا دیا، حکومت نے جوڈیشل کمیشن بنانے سے متعلق یکسر انکار نہیں کیا، حکومت نے ان حالات کا ذکر کیا جن میں عدالتی کمیشن بن سکتا ہے، کمیشن کیوں نہیں بن سکتا، رپورٹ میں وجوہات کا بھی ذکر کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سانحہ نو مئی پہلے ہی عدالت میں زیر سماعت، کمیشن بنانے سے متعلق رائے مانگی گئی، رپورٹ میں کیس اور کمیشن سے متعلق آئینی و قانونی نکات کا حوالہ دیا گیا، حکومت نے جوڈیشل کمیشن کے متبادل خصوصی کمیٹی یا پارلیمانی کمیٹی بنانے کی تجویز دی۔
ذرائع کے مطابق اسپیکر کی سربراہی میں موجودہ کمیٹی کو ہی پارلیمانی کمیٹی کا درجہ دینے کی بھی تجویز ہے، حکومت نے تحریک انصاف کے لاپتہ افراد کی فہرست فراہم کرنے کا مطالبہ بھی کیا، حکومتی کمیٹی نے بانی چیئرمین سمیت دیگر قیدیوں کی رہائی سے متعلق قانونی و عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیا۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے قانونی طور پر ان کی عدالتوں سے ضمانت یا رہائی پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایا، اسپیکر قومی اسمبلی یا حکومت جواب کو ابھی پبلک نہیں کرینگے، تحریک انصاف مذاکرات میں واپس آئے گی تو جواب کمیٹی میں پیش ہوگا۔