اسلام آباد: وزیرِ اعظم  کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ کا کہنا  ہے  کہ  وزیرِ اعظم نے مذاکرات کی آفر کی ہے، پی ٹی آئی کے انتظار کی بات نہیں، ڈائیلاگ کرنا بنیادی شرط ہے۔

میڈیا سے گفتگو کرتےہوئےرانا ثنا نے کہاکہ   پی ٹی آئی والے 4 سال کی حکومت میں مقدمات بناتے تھے، ہم ان سے بات کرتے تھے ، جب ہم اپوزیشن میں تھے تب شہباز شریف نے بانی پی ٹی آئی کو کہا تھا کہ بیٹھیں بات کریں۔

وزیر اعظم کے مشیر   نے کہا کہ 2018 کے بعد ہمیں گِلہ تھا کہ رزلٹ الٹ دیا گیا، انہوں نے حکومت بنائی، اگر ایسے واقعات کی فیکٹ فائنڈنگ چاہتے ہیں تو پارلیمانی کمیشن تشکیل دیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم چاہتےہیں کہ پی ٹی آئی مذاکرات کرے تاکہ ملکی حالات بہتر رہیں، مذاکرات کے ذریعے ہی ملک آگے بڑھ سکتا ہے، پی ٹی آئی کےلیے بھی بہتر یہی ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کا مظاہر کرے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پی ٹی آئی

پڑھیں:

آئینی عدالتیں شاہی دربار نہیں، کیسز نہیں سن سکتے تو گھر چلے جائیں: اعظم نذیر تارڑ

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ یہ شاہی دربار نہیں آئینی عدالتیں ہیں، اگر کیسز نہیں سن سکتے تو گھر جائیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے  وکلا کے لیے قانون کے مطابق فیصلے کیے، وکلا کے احتجاج سے دہشت گردی ایکٹ کا کوئی تعلق نہیں بنتا، ایسا تو کبھی جنرل مشرف کے دور میں بھی نہیں ہوا۔

یہ بھی پڑھیے: ملکی معیشت بہتری کی جانب گامزن، ہم لوگ متحد ہوکر بہتر پاکستان بنا سکتے ہیں، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ

ان کا کہنا تھا کہ یہ کہنا ہرگز ٹھیک نہیں کہ دوسرے صوبوں سے اسلام آباد میں ججز تعینات نہیں ہوسکے، تمام سیاسی جماعتیں 1973 کا آئین مانتی ہیں، آئین کے مطابق ججز کی ٹرانسفر کے حوالے سے چیف جسٹس فیصلہ کرتے ہیں، اس کے بعد وزیراعظم اس کو دیکھتے ہیں تب جاکر صدر مملکت کے دستخط سے دوسرے صوبوں سے ججز وفاق میں تعینات ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ میرا اس بات پر یقین ہے کہ حکومت کو کسی بھی بار میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے، آنے والے دنوں میں مزید اچھی خبریں آئیں گی۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ میں نے کبھی کسی بار سے بیک ڈور سے حمایت حاصل نہیں کی، حکومت کا وکلاء کے ساتھ جو معاہدہ ہے اس میں کبھی دھوکا نہیں ہو گا، جوڈیشل کونسل کا خیال میرا نہیں تھا۔

وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ  26ویں آئینی ترمیم کی خوبصورت بات عدلیہ  کا احتساب ہے، یہ شاہی دربار نہیں آئینی عدالتیں ہیں، اگر کوئی کیسز نہیں سن سکتا تو گھر جائے۔

وزیر قانون کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں بلوچستان اور سندھ سے ججز کے تبادلے پر کہا کہ اس سے ہائیکورٹ میں مزید رنگارنگی آئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

court اعظم نذیر تارڑ عدلیہ قانون

متعلقہ مضامین

  • ہم اب بھی ابابیلوں کے انتظار میں ہیں،صرف بددعائیں دینے سے اسرائیل تباہ نہیں ہوگا، عبدالقادر پٹیل
  • ٹرمپ کی ٹیم نے ایران کے ساتھ مذاکرات کے آغاز کو "بہت مثبت" کیوں قرار دیا؟
  • اداکارہ عمارہ چوہدری بابراعظم، نسیم، صائم اور اعظم؛ کس سے شادی کرنا چاہتی ہیں؟
  • سندھ حکومت اپنی اداؤں پر غور کرے، وزیر اطلاعات پنجاب
  • سندھ حکومت اپنی اداؤں پر غور کرے: وزیر اطلاعات پنجاب
  • 26 ویں ترمیم کی خوبصورتی عدلیہ کا احتساب، جو ججز کیسز نہیں سن سکتے گھر جائیں: وزیر قانون
  • حکومت کے وکلاء کیساتھ معاہدے میں کبھی دھوکا نہیں ہو گا: اعظم نذیر تارڑ
  • 26 ویں آئینی ترمیم کی خوبصورت بات جوڈیشری  کا احتساب ہے؛ وزیر قانون
  • آئینی عدالتیں شاہی دربار نہیں، کیسز نہیں سن سکتے تو گھر چلے جائیں: اعظم نذیر تارڑ
  • بابراعظم، نسیم، صائم اور اعظم؛ کس سے شادی کرنا چاہتی ہیں؟