وفاقی حکومت کی منظوری کے بعد وفد افغانستان روانہ کیا جائیگا، صوبائی مشیراطلاعات کے پی
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
پشاور:صوبائی مشیراطلاعات بیرسٹرسیف کاکہنا ہے کہ وفاقی حکومت کی منظوری کے بعد وفد افغانستان روانہ کیا جائیگا، خیبر پختونخوا ( کے پی کے) حکومت افغانستان سے مذاکرات کیلئے ٹی او آرز وفاقی حکومت کو منظوری کیلئے بھیجے گی۔
میڈیا سے گفتگو کرتےہوئے صوبائی مشیراطلاعات نے کہا کہ وفد میں قبائلی عمائدین، مذہبی اور سیاسی رہنما شامل ہوں گے، وفد بھیجنے کا مقصد خیبر پختونخوا میں امن وامان قائم کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ افغانستان کی صورتحال کا اثر خیبر پختونخوا اور قبائلی اضلاع پر پڑتا ہے،مذاکرات دونوں اطراف کے قبائلی اقوام کے درمیان ہونگے، خوارج سے کوئی مذاکرات نہیں ہونگے۔
بیرسٹرسیف کاکہنا تھا کہ افغانستان کے ساتھ 2 ہزار 650 کلومیٹر طویل سرحد ہے، سرحد کے دونوں جانب پختون قبائل آباد ہیں، قبائلی اضلاع میں امن و امان کا مسئلہ درپیش ہے ، کے پی حکومت کو سفارتی تعلقات اور قانونی پیچیدگیوں کا بخوبی ادراک ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ضم اضلاع کے فنڈز کے پی حکومت کو منتقل نہ کرنا آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے، بیرسٹر سیف
پشاور:خیبر پختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات ڈاکٹر بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ ضم اضلاع کے فنڈز صوبے کو منتقل نہ کرنا آئین اور قانون کی صریح خلاف ورزی ہے، وفاق نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے خط پر مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔
اپنے بیان میں بیرسٹر سیف نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کی جانب سے وفاق کو لکھے گئے خط کا تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا، خط میں انضمام کے بعد ضم شدہ اضلاع کے فنڈز خیبر پختونخوا کو منتقل کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ انضمام کے بعد قبائلی اضلاع باقاعدہ طور پر خیبر پختونخوا کا حصہ بن چکے ہیں لہٰذا ضم شدہ اضلاع کے فنڈز بھی خیبر پختونخوا کو منتقل کیے جائیں۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ دہشت گردی کی روک تھام کے لیے ضم شدہ اضلاع کو معاشی طور پر مستحکم کرنا ناگزیر ہے، دہشت گردی صرف ایک صوبے کا نہیں بلکہ پورے ملک کا مسئلہ ہے۔
انہوں ںے کہا کہ وفاق نے ضم شدہ اضلاع کی ترقی میں صوبائی حکومت کا ساتھ دینے کے بجائے فنڈز اپنے پاس روک لیے ہیں۔
مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی قیادت میں خیبر پختونخوا حکومت ضم شدہ اضلاع پر خصوصی توجہ دے رہی ہے، ضم اضلاع میں تعلیم کا فروغ، صحت کی سہولیات کی فراہمی اور انفرا اسٹرکچر کی ترقی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔