لاہور:

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس ( پی ایف یو جے)کی کال پر متنازعہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 ءکے خلاف ملک بھر میں یوم سیاہ منایا گیا، پریس کلبز میں سیاہ پرچم لہرائے گئے ، پی ایف یو جے کی کال پر جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے مظاہروں میں بھرپور شرکت کی جس میں پی بی اے، اے پی این ایس، ایمنڈ اور سی پی این ای کے قائدین نے بڑے شہروں میں پیکا کے ظالمانہ قانون کے خلاف خطاب بھی کیا۔

متنازعہ کالے قانون پیکا کے خلاف لاہور پریس کلب میں بھی یوم سیاہ منایا گیا جس کی قیادت پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے سیکرٹری جنرل و صدر لاہور پریس کلب ارشد انصاری نے کی۔ یوم سیاہ میں احتجاجی مظاہرے میں سی پی این ای، ایمنڈ، پی بی اے، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس ، اے پی این ایس،پی یوجے، لاہورپریس کلب ،پنجاب اسمبلی پریس گیلری کمیٹی ، میڈیا ورکرآرگنائزیشن، ایپنک، ایسوسی ایشن فوٹوجرنلسٹس آف لاہور، کیمرہ مین ایسوسی ایشن سمیت صحافیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

پی ایف یو جے کے سیکرٹری جنرل و صدر لاہور پریس کلب ارشد انصاری نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیکا کالا قانون ہے جو حکومتی اوچھا ہتھکنڈا ہے،جب صدر پاکستان نے اس قانون پر دستخط کیے ہوں گے اس دن بھٹو اور بی بی شہید کی روحیں تڑپ رہی ہوں گی، پیپلزپارٹی تو شہداءکی پارٹی ہے لیکن اب یہ صرف زرداری کا حصہ ہے، سب سیاسی جماعتیں کالے قانون کے حق میں تھیں اور پاس کردیا، پرویز مشرف و ضیا الحق آئے اور چلے گئے اب آپ کے گھر جانے کا وقت ٹھہر گیا،کالے قانون کو لاگو کریں گی تو حکومتیں چلی جائیں گی، احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔ 

سی پی این ای، پی بی اے سمیت تمام پریس کلبز پیکا کے خلاف ہیں، جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا فیصلہ ہے جب تک کالا قانون ختم نہیں ہوگا نہ خود چین سے بیٹھیں گے نہ بیٹھنے دیں گے،اب اسمبلیوں میں بائیکاٹ ہوں گے، بڑا مارچ اسلام آباد سے سینیٹ و قومی اسمبلی تک جائے گا، یہ مت سمجھیں یوم سیاہ پر احتجاج ختم ہوگیا اپنا حق لیں گے پیکا ایکٹ کو ختم کرایں گے، ہم پیکا ایکٹ پر عدالتوں کا دروازہ بھی کھٹکھٹائیں گے ، اب آئندہ ہفتے اسلام آباد ہائی کورٹ کا رخ کریں گے، پیکا ایکٹ کو دفن کردیں گے، ستائیس پریس کلب ہمیں فالو کرتے ہیں تو ملک بھر میں صحافی سراپا احتجاج ہیں۔

سیکرٹری پریس کلب زاہد عابد نے کہا کہ ایک بار پھر لاہور پریس کلب میں احتجاج کرنے کی نوبت آ کئی ہے،حکومتی ناعاقبت کی وجہ سے پیکا ایکٹ منظور کیا گیا، حکومت اس بات پر اڑی ہوئی ہے لگتا ہے اسے گھر جانے کی جلدی ہے، اچھی خاصی چیزوں کو ڈی ٹریک کرنے کی کوشش کی جاتی ہے صحافی کسی کی پگڑی اچھالنے یا فیک نیوز کے حق میں نہیں لیکن کسی کی پسند کی خبریں بھی صحافی نہیں دے گا حکومت کو جو اقدام کرنے ہیں کر لے۔

پیپلزپارٹی مگر مچھ کے آنسو روتی ہے، پیپلزپارٹی کہتی ہے اگر دستخط نہ کرتے تو بھی پیکا ایکٹ آئین کا حصہ بن جاتا، حکومت ہوش کے ناخن لے پیکا ایکٹ پر تحفظات کو دور کیا جائے کیونکہ اب کچے کے ڈاکو زیادہ محفوظ ہیں، لیکن صحافی کا جرم ناقابل ضمانت ہوگا۔

سی پی این ای کے صدر ارشاد عارف نے کہا کہ جنرل ضیاءالحق سے جنرل باجوہ تک جمہوریت سیاست کی ہم نے لڑائی لڑی ہے، ہم بھول جاتے ہیں یہ کسی کے نہیں مفاد کے ہیں،ہر سیاسی جماعت صحافیوں کو استعمال کرتی ہے دیکھیں کس کس نے ہمیں ڈسا ہے، سب سے زیادہ پابندیاں نوازشریف نے بھگتی ہیں ان کا نام تک ٹی وی پر نہیں چل سکتا تھا، ہم نے مشکل دورمیں نوازشریف اور ن لیگ کے حق میں بات کی اور سزائیں بھی بھگتیں لیکن یہ قربانیاں فراموش کرچکے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پابندیاں میڈیا پر نہیں ہر شہری پر ہے جوبولتا اور حق کی بات کرتا ہے، پیکا جیسی پابندیاں انسانی حقوق اوراسلامی حق سے محروم کرنا چاہتا ہے ہر رکاوٹ کو دور کرنے کےلئے ڈٹ جائیں گے۔

سی پی این ای کے سابق صدر کاظم خان نے کہا کہ جبر و ظلم کا قانون ہے اس کےخلاف اس وقت لڑتے رہیں گے جب تک اس بل کو منطقی انجام تک نہیں پہنچا پاتے۔ خواجہ نصیر صدرپنجاب اسمبلی پریس گیلری نے کہا حکومت کے گماشتے خود فیک نیوز پھیلاتے ہیں پھر لاکھوں لوگوں کی زبان بند کرنا چاہتے ہیں، اصل مسئلہ لاکھوں عوام ہیں جو ٹوئٹر ایکس و سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں جسے بند کرنے کی سازش کی جا رہی ہے جس میں اپوزیشن و حکومت شامل ہیں۔

سی پی این ای اور پی بی اے کے رہنما ایاز خان نے کہا کہ دوست کہتے ہیں کہ پیپلز پارٹی اور صدر زرداری نے اس پر اپنا کردار ادا کیوں نہیں کیا ،ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ صدر زرداری تو کئی بار کہہ چکے ہیں کہ وعدوں کی کیا حیثیت ہے،وہ سیاسی فائدے حاصل کرتے ہیں۔

اسی طرح پنجاب بھر کے ڈسٹرکٹ پریس کلبز میں بھی پیکا کے کالے قانون کے خلاف یوم سیاہ منایا گیا ، بہاولنگر میں پریس کلب کے صدر محمد احمد چوہدری کی قیادت میں یوم سیاہ منایا گیا، اوکاڑہ میں صدر پریس کلب شہباز شاہین کی قیادت میں مظاہرہ کیا گیا، ننکانہ میں صدر پریس کلب آصف اقبال شیخ کی قیادت میں مظاہرہ کیا گیا، سرگودھا میں صدر آصف حنیف کی قیادت میں یوم سیاہ منایا گیا، خانیوال میں صدر پریس کلب حماد شاہ کی قیادت میں مظاہرہ کیا گیا۔

خوشاب میں صدر پریس کلب چوہدری عزیز الرحمان کی قیادت میں یوم سیاہ منایا گیا، شیخوپورہ میں صدر پریس کلب شہباز خان کی قیادت میں مظاہرہ کیا گیا، جھنگ میں صدر پریس کلب لیاقت علی انجم کی قیادت میں مظاہرہ کیا گیا، قصور میں صدر پریس کلب عطا محمد قصوری کی قیادت میں یوم سیاہ منایا گیا، وہاڑی میں پریس کلب کے صدر شاہد نیاز چوہدری کی زیر صدارت پیکا ایکٹ کے خلاف مذمتی اجلاس منعقد ہوا اور پیکا ایکٹ کے خلاف قرارداد منظور کی گئی اور بھرپور احتجاج کرنے کا اعلان کیا گیا۔

مظفر گڑھ میں صدر اے بی مجاہد کی قیادت میں ریلی نکالی گئی، چینیوٹ میں صدر پریس کلب عامر عمر چوہان نے مظاہرے کی قیادت کی اور پیکا ایکٹ کی واپسی تک سیاہ پٹیاں باندھ کر کوریج کرنے کا اعلان کیا۔ میانوالی میں صدر پریس کلب اختر مجاز کی قیادت میں مظاہرہ کیا گیا، سیالکوٹ میں صدر پریس کلب انور باجوہ نے مظاہرے کی قیادت کی ، لیہ میں صدر ارشد حفیظ کی قیادت میں یوم سیاہ منایا گیا،ڈیرہ غازی خان میں صدر پریس کلب مظہر لاشاری نے مظاہرین سے خطاب کیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کی قیادت میں مظاہرہ کیا گیا میں صدر پریس کلب لاہور پریس کلب پی ایف یو جے سی پی این ای کالے قانون پیکا ایکٹ نے کہا کہ پی بی اے پیکا کے کے خلاف

پڑھیں:

وقف ترمیمی قانون کے خلاف جنگ جاری رہے گی، اسد الدین اویسی

سپریم کورٹ نے مودی حکومت کو ایک ہفتے کے اندر تفصیلی جواب داخل کرنے کا حکم دیتے ہوئے عرضی گزاروں کو بھی جواب داخل کرنے کیلئے پانچ دنوں کا وقت دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا میں وقف ایکٹ کی سماعت پر آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے کہا کہ ہم اس قانون کو غیر آئینی سمجھتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ سینٹرل وقف کونسل اور ریاستی وقف کونسل کی تشکیل نہیں کی جائے گی اور "یوزر کے ذریعہ وقف" کو حذف نہیں کیا جا سکتا۔ اسد الدین اویسی نے سپریم کورٹ میں سماعت کے بعد میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے مزید کہا "جے پی سی کی بحث کے دوران میں نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے ایک رپورٹ پیش کی تھی، حکومت کی طرف سے بل کی تمام ترامیم اور بل کی مخالفت کی تھی"۔ مجلس اتحاد المسلمین سربراہ نے زور دے کر کہا کہ اس قانون کے خلاف ہماری قانونی جنگ جاری رہے گی۔

واضح رہے آج سپریم کورٹ مین لگاتار دوسرے دن وقف ترمیمی قانون کے خلاف دائر عرضداشتوں پر سماعت ہوئی۔ جس میں آج بی جے پی کی حکومت کی جانب سے سولیسیٹر جنرل تشار مہتا نے جواب داخل کیا۔ وقف ترمیمی ایکٹ 2025 کے خلاف عرضی دائر کرنے والوں میں رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی بھی شامل ہیں۔ سپریم کورٹ نے فی الحال وقف جوں کا توں موقف برقرار رکھنے کا حکم دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے مودی حکومت کو ایک ہفتے کے اندر تفصیلی جواب داخل کرنے کا حکم دیتے ہوئے عرضی گزاروں کو بھی جواب داخل کرنے کے لئے پانچ دنوں کا وقت دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے سینٹرل وقف کونسل اور ریاستی وقف کونسل کی تشکیل پر فی الحال روک لگا دی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آج کا دن بھی ان سیاہ دنوں کی طرح ایک اور دن ہے، ندیم قریشی
  • وقف ترمیمی قانون کے خلاف جنگ جاری رہے گی، اسد الدین اویسی
  • بھارتی سپریم کورٹ نے مودی سرکار کے مسلم دشمن سیاہ قانون پر عمل درآمد رکوادیا
  • بھارتی سپریم کورٹ نے مودی سرکار کے مسلم دشمن سیاہ قانون پر عمل درآمد رکوادیا
  • بیساکھی میلہ کیوں منایا جاتا ہے اور سکھ مذہب میں اس کی کیا اہمیت ہے؟
  • جمعرات کو پنجاب میں 3 روزہ ثقافت دیہاڑ منایا جا رہا ہے، عظمیٰ بخاری
  • بھارتی سپریم کورٹ کی جنسی ہراسانی کیسوں میں ماتحت عدلیہ کے ججوں کے متنازعہ ریماکس پر تنبیہ
  • چیئرمین آزاد کشمیر پریس فاؤنڈیشن نے مختلف کمیٹیوں کے قیام کی منظوری دے دی
  • رحیم یار خان: کسانوں کا ڈپٹی کمشنر آفس و پریس کلب پر احتجاج
  • متنازعہ نہروں کے معاملے پر پیپلزپارٹی اور وزیراعظم ایک پیج پر ہیں.عمر ایوب