اسرائیلی کمپنی کا صحافیوں کے واٹس ایپ ہیک کرنے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
انسٹنٹ میسجنگ ایپلی کیشن واٹس ایپ نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیلی اسپائی ویئر کمپنی پراگون سلوشنز نے واٹس ایپ استعمال کرنے والے 90 کے قریب صحافیوں اور سول سوسائٹی کے ممبران کو نشانہ بنایا ہے۔
جمعے کے روز واٹس ایپ کے عہدے دار کا کہنا تھا کہ میٹا کی ذیلی کمپنی نے پیراگون سلوشنز کو ہیکنگ کے بعد ایک سیز اینڈ ڈیسِسٹ لیٹر (ایسا قانونی حکم نامہ جس میں کسی فعل سے باز رہنے کے لیے کہا گیا ہو) بھیجا گیا ہے۔
جاری ہونے والے ایک بیان میں واٹس ایپ کا کہنا تھا کہ کمپنی لوگوں کی نجی طور پر مواصلات کی سہولت کو بچانے کی کوشش کرتی رہے گی۔
دوسری جانب پیراگون نے معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
واٹس ایپ آفیشل نے رائٹرز کو بتایا کہ پلیٹ فارم نے تقریباً 90 صارفین کو ہیک کرنے کی کوشش کی نشان دہی کی ہے۔
تاہم، انہوں نے یہ بتانے سے انکار کر دیا کہ بالخصوص کن لوگوں کو ہدف بنایا گیا یا وہ کس خطے سے تعلق رکھتے تھے۔ لیکن کمپنی نے اس بات کی نشان دہی کی کہ ہدف بنائے جانے والے افراد میڈیا اور سول سوسائٹی سے تعلق رکھتے تھے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: واٹس ایپ
پڑھیں:
محرابپور،پیکاقانون کیخلاف صحافیوں کا سخت احتجاج
محراب پور(جسارت نیوز)نوشہرو فیروز صحافی سراپا احتجاج،صحافی اتحاد کی اپیل پر محراب پور پریس کلب سے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی، صحافیوں نے پولیس تھانہ کے سامنے دھرنا دیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے عبدالمجید راہی، سلیم صحافی اور سرفراز نواز نے کہا کہ پیکا قانون ہے جسے صحافی برادری رد کرتی ہے، حکومت عوام کو ریلیف فراہم کرنے اور مسائل حل کرنے کے بجائے ایسے قوانین نافذ کر رہی ہے جن سے آزادی اظہار کو دبایا جا سکے، پیکا آرڈیننس جیسے قوانین کا مقصد صحافیوں، سوشل میڈیا صارفین اور دیگر پلیٹ فارمز پر عوامی مسائل اجاگر کرنے والے افراد کی زبان بندی کرنا ہے،ایسے قوانین صرف اس لیے بنائے جاتے ہیں تاکہ حکومت پر تنقید نہ کی جا سکے اور اسے آئینہ نہ دکھایا جا سکے۔رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پیکا آرڈیننس کو فوری طور پر واپس لیا جائے، بصورت دیگر احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا، سیاسی، سماجی تنظیموں پاکستان تحریک انصاف، مسلم لیگ (ن)، جماعت اسلامی، پاکستان فلاح پارٹی، آئی ایچ آر اوکے رہنماؤں ڈاکٹر راشد مغل ، آصف جاوید رھاندوا، ندیم احمد غوری،محمد ارشد نے اس عزم کا اظہار کیا کہ آزادی صحافت پر کسی قسم کی قدغن قبول نہیں کی جائے۔