حکمران آزاد صحافت کا گلا گھونٹنا چاہتے ہیں، بی یو جے
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
کوئٹہ میں احتجاج کرتے ہوئے صحافیوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت پیکا قانون کو واپس لے۔ پیکا ایکٹ قانون سے آزادی صحافت پر قدغن لگا دی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کی کال پر ملک بھر کی طرح کوئٹہ میں بھی صحافی تنظیموں نے پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کے خلاف یوم سیاہ منایا۔ صحافیوں نے کوئٹہ پریس کلب پر سیاہ جھنڈا لہرایا۔ پیکا ایکٹ کے خلاف بلوچستان یونین آف جرنلسٹ نے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے، جن پر پیکا ایکٹ کے خلاف نعرے درج تھے۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان یونین آف جرنلسٹ کے صدر خلیل احمد اور جنرل سیکرٹری عبدالغنی کاکڑ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آزادی رائے پر پابندی کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ پیکا ایکٹ قانون سے آزادی صحافت پر قدغن لگا دی گئی ہے۔ حکمران آزاد صحافت کا گلا گھونٹنا چاہتے ہیں۔ پیکا ایکٹ جمہوریت کے نام نہاد اڑھائی جماعتوں نے منظور کرایا۔ جمہوریت اور آئین کی بالادستی کے دعویدار حکمرانوں نے پیکا جیسا کالا قانون نافذ کر دیا ہے۔ پیکا قانون کے خلاف ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ وقت ثابت کرے گا کہ صحافی بھی آزادی صحافت پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔ حکومت پیکا ایکٹ واپس لیں۔ بصورت دیگر صحافی ملک بھر میں احتجاج کرکے حکومت کا پہیہ جام کردیں گے، جس کی تمام ترذمہ داری حکومت وقت پر عائد ہوگی۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
مغربی بنگال میں وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف ایک بار پھر پُرتشدد مظاہرے
مرتضیٰ حسین نامی ایک احتجاجی نے بتایا کہ پولیس کی فائرنگ سے تین افراد شدید زخمی ہوئے ہیں، فی الحال صورتحال پر قابو پانے کیلئے علاقے میں مزید فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مغربی بنگال کے مرشد آباد میں وقف ایکٹ کے خلاف آج ایک بار پھر تشدد پھوٹ پڑا۔ اس کی وجہ سے جنگی پور سب ڈویژن کے سوتی اور شمشیر گنج بلاک سب سے زیادہ متاثرہ علاقے رہے، مظاہرین نے وہاں پتھراؤ کیا۔ اس پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے گولے بھی داغے۔ اس تصادم کے دوران فراکہ کے ایس ڈی او پی منیر الاسلام زخمی ہوگئے۔ مظاہرین نے ایک بس کو آگ لگا دی۔ صورتحال کو دیکھتے ہوئے سوتی میں بی ایس ایف کو تعینات کر دیا ہے۔ ادھر مظاہرین کا دعویٰ ہے کہ پولیس نے فائرنگ کی جس سے تین افراد زخمی ہوئے۔ تاہم پولیس نے فائرنگ کے الزامات کو مسترد کیا ہے۔
اس بارے میں بی ایس ایف ساؤتھ بنگال فرنٹیئر کے ڈی آئی جی پی آر او نولوت پال کمار پانڈے نے بتایا کہ آج مرشد آباد کے جنگی پور میں وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج کرنے کے لئے ایک بھیڑ جمع ہوئی۔ اس کے بعد بھیڑ بے قابو ہوگئی جس سے امن و امان کی صورتحال پیدا ہوگئی۔ ضلعی انتظامیہ کی درخواست پر فوجیوں کو معمول کی بحالی میں انتظامیہ کی مدد کے لئے تعینات کیا گیا ہے۔ آپ کو بتا دیں کہ وقف بل کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے مظاہرین نے سوتی اور شمشیر گنج بلاکس میں نئے ڈاک بنگلہ کراسنگ کو بلاک کر دیا۔ اس دوران دو مقامات پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ اینٹوں کے جواب میں پولیس کو لاٹھی چارج بھی کرنا پڑا ۔ اس کے علاوہ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے گولے داغے گئے۔
اس سلسلے میں جنگی پور پولیس کے ضلع سپرنٹنڈنٹ آنند موہن رائے نے کہا کہ حالات اس وقت قابو میں ہیں۔ وقف بل میں ترمیم کے خلاف جنگی پور سب ڈویژن میں بدامنی ہے۔ اس سے قبل بدھ کے روز رگھوناتھ گنج تھانہ علاقے کے تحت عمر پور میں مقامی لوگوں نے پولیس کی کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی تھی اور احتجاج کیا تھا۔ اس دن سے جنگی پور سب ڈسٹرکٹ میں انٹرنیٹ خدمات معطل ہیں۔ دفعہ 163 کے نفاذ کے نتیجے میں رگھوناتھ گنج میں جلوسوں اور اجتماعات پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ دریں اثناء مرتضیٰ حسین نامی ایک احتجاجی نے بتایا کہ پولیس کی فائرنگ سے تین افراد شدید زخمی ہوئے ہیں۔ فی الحال صورتحال پر قابو پانے کے لئے علاقے میں مزید فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔ انتظامیہ نے کہا ہے کہ انٹرنیٹ سروسز کی بندش کی مدت میں توسیع کی جائے گی۔