ملک میں نوجوان مایوس اور موروثی سیاست پروان چڑھ رہی ہے: حافظ نعیم الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
گجرات : امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ ملک میں نوجوان مایوس اور موروثی سیاست پروان چڑھ رہی ہے۔
حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ جمہوریت کلیم کرنیوالی سیاسی جماعتوں میں خود جمہوریت نہیں ہے۔یہ بات انہوں نےگجرات میں 72 ویں اسلامی جمعیت طلبہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
ان کا کہناتھا کہ پاکستان کی سیاسی جماعتوں میں وراثت ہی پروان چڑھ رہی ہے، خاندان کے خاندان سیاست پر براجمان ہونے سے ملک میں جمہوریت مضبوط نہیں ہوئی، جمہوریت کا راگ الاپنے والےسیاستدان برسر اقتدار آکر آمریت قائم کررہے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ اسلامی جمعیت طلبا نے جمہوریت کو فروغ دے رکھا ہے، بدقسمتی سے طاقتور ملک میں طاقتور بن کر سب کچھ ہڑپ کرنے کو ترجیح دیتا ہے، 25 کروڑ لوگوں کا ملک آج مایوسی کا شکار ہو چکا ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ٹرمپ کا حماس کے حمایتیوں کو باہر نکالنے سے ثابت ہو رہا ہے کہ ٹرمپ کہیں بھی پیدا ہوسکتے ہیں، پاکستان کے نوجوانوں کے مستقبل کو اندھیروں سے نکال کر روشن کرنےکی ضرورت ہے، پاکستان میں تہذیب،اقدار کا بحران ہے جسے ختم کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام کا نظام تعلیم، صحت،عدل انصاف،روزگار دے کر ظالموں کو پکڑ سکتا ہے، تعلیم پاکستان کے آئین کے مطابق ریاست کی ذمہ داری ہے، ریاست پاکستان میں دو کروڑ بچے آج بھی سکول نہیں جا رہے، ریاست کی غفلت کی وجہ سے یہ بچے مافیا، کریمنل کے ہتھے چڑھ سکتے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ریاست نوجوانوں کے حوالے سے کہیں بھی اپنی ذمہ داری پوری کرتی دکھائی نہیں دے رہی، پاکستان کا نظام عدل لوگوں کو انصاف فراہم نہیں کر رہا، ملک میں اس وقت مایوسیاں ہی مایوسیاں ہیں۔
حافظ نعیم الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں نوجوانوں کو منظم طریقے سے مایوس کیا جا رہا ہے، امیر طبقے پر ٹیکس لگانا اورعام لوگوں کوریلیف دینا ہو گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: حافظ نعیم الرحمان کہنا تھا کہ ملک میں کا کہنا
پڑھیں:
صد ر نے متنازع بل پر عجلت میں دستخط کرکے ثابت کیا اصل چیز اقتدار ہے، جمہوریت نہیں. حافظ حمداللہ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔30 جنوری ۔2025 )جمعیت علما اسلام کے مرکزی راہنما حافظ حمداللہ نے کہا ہے کہ حکومت نے متنازع پیکا ایکٹ پر اپوزیشن، کسی سیاسی جماعت اور صحافیوں کو اعتماد میں نہیں لیا، نہ ان سے مشاورت کی گئی، صدرنے عجلت میں متنازع بل پر دستخط کر دیئے. نجی ٹی وی سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ اصول کی بات ہے کہ پارلیمنٹ سے قانون سازی کررہے ہیں تو صحافی و میڈیا تنظمیوں اور تمام اسٹیک ہولڈرز سے بات تو کریں ان کا کہنا تھا کہ پورے ملک میں صحافتی تنظیمیں سراپا احتجاج ہیں، بین الاقوامی تنظیموں نے بھی اس متنازع قانون کی مخالفت کی ہے تو صدر نے متنازع قانون پر دستخط کیوں کیے؟.(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ بڑی سیاسی پارٹیاں اپوزیشن میں جمہوریت کی چیمپئن ہوتی ہیں، لیکن اقتدار میں آتے ہیں تو جمہوریت کا اپنے ہاتھ سے گلا کاٹتی ہیں ان کا کہنا تھا کہ متنازع بل پر اتنی جلد بازی میں قانون سازی کی گئی، پہلے دونوں ایوانوں میں مشاورت کرنا چاہیے تھی، بل کی منظوری سے قبل متعلقہ صحافی تنظیموں سے بھی مشاورت ہونا چاہیے تھی. انہوں نے کہا کہ ایک بڑی سیاسی جماعت کہتی ہے کہ ہم نے جمہوریت کے لئے بڑی قربانیاں دی ہیں، جمہوریت کا تقاضا ہے کہ جمہورکو اعتماد میں لیا جائے لیکن صدر مملکت نے متنازع بل پر دستخط کرکے ثابت کیا کہ اصل چیز اقتدار ہے، جمہوریت نہیں ہے. حافظ حمداللہ نے کہاکہ متنازع قانون منظور کرنے میں عجلت کیا تھی؟ پارلیمنٹ اور اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیتے، جمہوریت اورآئین کی عملداری کہاں چلی گئی؟ ہم نے پارلیمنٹ میں متنازعہ پیکا ایکٹ کی مخالفت کی تھی، آئندہ کا لائحہ عمل پارٹی دے گی.