پی ٹی آئی کی جڑیں عوام میں موجود، عمران خان کو سیاست سے مائنس نہیں کیا جا سکتا، رانا ثنااللہ کا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ اس میں کوئی دورائے نہیں کہ پی ٹی آئی کی جڑیں عوام میں موجود ہیں، عمران خان کو سیاست سے مائنس نہیں کیا جا سکتا۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کی بری بات یہ ہے کہ یہ دوسری جماعت کی موجودگی کو تسلیم نہیں کرتے۔ تحریک انصاف 10 دن بعد بھی مذاکرات کرے تو حکومت تیار ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں سیاسی ڈائیلاگ نتیجہ خیز ثابت نہ ہوسکے، پی ٹی آئی کے بعد حکومت کا بھی مذاکرات ختم کرنے کا اعلان
انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی پارلیمانی جمہوری نظام سے ناواقف ہے، اور مذاکرات پر یقین نہیں رکھتی، سیاستدان جب ٹیبل پر بیٹھتے ہیں تو بڑے بڑے مسائل کا حل نکل آتا ہے۔
مشیر وزیراعظم نے کہاکہ میری نظر میں سیاسی طاقتوں کو ہر صورت ہمیشہ مذاکرات کا راستہ اپنانا چاہیے، نواز شریف کی ہدایت پر ہی حکومت نے پی ٹی آئی سے مذاکرات کیے۔
انہوں نے کہاکہ نواز شریف نے کہا تھا ساتھ نہیں بیٹھیں گے تو ملک بحرانوں سے نہیں نکل سکے گا، اگر وہ منظوری نہ دیتے تو ہم کیسے بات چیت کر سکتے تھے۔
رانا ثنااللہ نے کہاکہ اگر تحریک انصاف نے 9 مئی اور 26 نومبر سے سبق نہیں سیکھا تو پھر یہ 8 فروری کو بھی آکر دیکھ لیں۔
انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کو مذاکرات سے بھاگنا نہیں چاہیے تھا، ایسا نہیں تھا کہ ہم چوتھی نشست میں ان کو صاف جواب دینے جارہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں ہم مذاکرات کے ذریعے ملک کو آگے لے جانا چاہتے ہیں مگر پی ٹی آئی سنجیدہ نہیں، وزیراعظم
واضح رہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات ختم ہوگئے ہیں، پہلے پی ٹی آئی نے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کیا تھا، جبکہ آج حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے اہم رکن عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ بات چیت کا عمل ڈیڈلاک کا شکار نہیں بلکہ ختم ہوگیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پارلیمانی کمیشن جمہوری نظام جوڈیشل کمیشن حکومت پی ٹی آئی مذاکرات رانا ثنااللہ سیاست سیاسی عمل عمران خان نواز شریف وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پارلیمانی کمیشن جمہوری نظام جوڈیشل کمیشن حکومت پی ٹی ا ئی مذاکرات رانا ثنااللہ سیاست سیاسی عمل نواز شریف وی نیوز انہوں نے کہاکہ رانا ثنااللہ کہ پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
عوام ایم کیو ایم کی تقسیم اور نفرت کی سیاست کو مسترد کر چکے ہیں،ترجمان سندھ حکومت
کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے سندھ حکومت کے خلاف روایتی الزامات کی پیشکش پر سندھ حکومت کے ترجمان سمعتا افضال سید نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم نے وہی پرانی اور گھسے پٹے الزامات دہرائے ہیں جن سے کراچی کے عوام اور تاجر بے زار ہو چکے ہیں۔
ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ کراچی کے تاجروں نے بلاول بھٹو زرداری اور سندھ حکومت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے، جس کا واضح ثبوت حالیہ ایونٹس میں تاجر رہنماؤں کی تقاریر اور سندھ حکومت کے ساتھ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلنے والے میگا پروجیکٹس ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کراچی کے تاجر اب خوش ہیں کہ وہ بھتا خوری، جبری چندوں، ہڑتالوں اور دھمکیوں سے آزاد ہو گئے ہیں۔
سمعتا افضال سید نے کہا کہ کراچی کے تاجروں کو بخوبی علم ہے کہ ماضی میں کون بھتا خوری اور زمینوں پر قبضے میں ملوث تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کراچی میں امن و امان کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے، جس کی بدولت شہر میں دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ اور بھتا خوری کا خاتمہ ممکن ہوا ہے۔
ترجمان سندھ حکومت نے ایم کیو ایم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ ایک مسترد جماعت کا توجہ حاصل کرنے کا روایتی واویلا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کو ڈر ہے کہ کراچی کے میگا پروجیکٹس کے بعد اس کا ووٹ بینک ختم ہو جائے گا، اور اسی لیے وہ وفاق میں کراچی کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے کے بجائے صرف گمراہ کن سیاست کر رہی ہے۔
سمعتا افضال سید نے یہ بھی کہا کہ ایم کیو ایم کے کردار کا پورا ملک گواہ ہے، خاص طور پر کراچی کے وسائل لوٹنے اور شہر کے سیاسی، سماجی اور تعلیمی نظام کو تباہ کرنے میں ان کا حصہ رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایم کیو ایم کی پرتشدد اور لسانی سیاست کی وجہ سے کراچی کے بزنس مین اپنی انڈسٹریز منتقل کرنے پر مجبور ہوئے۔
ترجمان سندھ حکومت نے آخر میں کہا کہ پیپلز پارٹی پندرہ سال سے عوام کے ووٹوں کے ذریعے حکومت کر رہی ہے، اور ایم کیو ایم کے انتخابات جیتنے کا طریقہ بھی عوام کے سامنے ہے۔ انہوں نے چینی تاجروں کے حوالے سے کہا کہ سندھ پولیس کے خلاف ان کی شکایت اب واپس لے لی گئی ہے، کیونکہ وہ ایک غلط فہمی کا نتیجہ تھی، جس پر خالد مقبول نے اس معاملے پر عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔