KGF، RRR، باہوبلی کی کامیابی نے بالی وڈ کا نظریہ بدل دیا، ریجینا کاسندرا
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
مشہور تمل اور تیلگو فلموں کی اداکارہ ریجینا کاسندرا نے اپنے حالیہ انٹرویو میں بالی وڈ کے بدلتے رویے پر کھل کر بات کی۔
انہوں نے کہا کہ پہلے ساؤتھ انڈین اداکاروں کو بالی وڈ میں قبولیت نہیں ملتی تھی، مگر اب بالی وڈ کے پاس ان کے ٹیلنٹ کو تسلیم کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔
ریجینا نے انٹرویو میں کہا، "پہلے بالی وڈ اور ساؤتھ فلم انڈسٹری کے درمیان واضح فرق تھا، لیکن اب یہ حدیں ختم ہو رہی ہیں۔" بڑے بجٹ کی پین انڈیا فلموں جیسے "باہوبلی"، "RRR"، "KGF"، اور "کانتارا" نے نہ صرف عالمی سطح پر کامیابی حاصل کی بلکہ یَش، این ٹی آر جونیئر، پربھاس جیسے ساؤتھ اداکاروں کو بھی ہندی فلم انڈسٹری میں بڑا مقام دیا۔
ریجینا کے مطابق، ساؤتھ انڈین فلموں کی زبردست کامیابی نے بالی وڈ کے نظریے کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ اب ہندی فلم میکرز ساؤتھ کے اسٹارز کو اپنی فلموں میں کاسٹ کرنے میں زیادہ دلچسپی لے رہے ہیں، اور ناظرین بھی ان کے ٹیلنٹ کو پسند کر رہے ہیں۔
اداکارہ نے مزید کہا کہ "یہ بدلتا رجحان ساؤتھ اداکاروں کی صلاحیتوں اور ان کی ورسٹیلٹی کا ثبوت ہے۔" اب وہ صرف بالی وڈ میں قبول نہیں کیے جا رہے بلکہ ان کی پرفارمنس کو بھرپور انداز میں سراہا بھی جا رہا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بالی وڈ
پڑھیں:
چینی چیٹ بوٹ ’ڈیپ سیک‘ کی کامیابی کے پیچھے یہ نوجوان خاتون کون ہیں؟
چین کے جدید ترین اے آئی ماڈل DeepSeek نے، چیٹ جی پی ٹی، جیمینی اور کلاڈ اے آئی جیسے ممتاز اے آئی کھلاڑیوں کو پیچھے چھوڑتے ہوئے ٹیک کی دنیا میں طوفان برپا کر دیا ہے۔
چینی چیٹ بوٹ ایپل ایپ اسٹور کے چارٹ میں سب سے اوپر پہنچ گیا ہے اور چیٹ جی پی ٹی کو پیچھے چھوڑ گیا ہے۔
ڈیپ سیک کی شاندار کامیابی کا سہرا اس کی نوجوان اختراع کاروں کی باصلاحیت ٹیم کو دیا جا سکتا ہے جنہوں نے محدود وسائل کے باوجود یہ اے آئی ٹیکنالوجی تیار کی ہے۔
اس ٹیم کی ایک ممتاز ممبر لو فولی ہیں جنہیں چین میں "AI prodigy" کہا جاتا ہے یعنی اے آئی کی غیر معمولی صلاحیتوں والی۔
29 سالہ اے آئی محقق نے نیچرل لینگویج پروسیسنگ (این ایل پی) میں اپنی اہم شراکت کے لئے وسیع پیمانے پر توجہ حاصل کی ہے۔
لو کا سفر بیجنگ نارمل یونیورسٹی سے شروع ہوا جہاں انہوں نے ابتدا میں کمپیوٹر سائنس میں شروع شروع میں جدوجہد کی لیکن آخر کار انہوں نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ اس کے بعد انہوں نے پیکنگ یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف کمپیوٹیشنل لینگویج میں جگہ حاصل کی جہاں انہوں نے 2019 میں اے سی ایل کانفرنس میں آٹھ مقالے پیش کیے۔
اس قابل ذکر کامیابی نے علی بابا اور ژیاؤمی جیسے ٹیک جائنٹس کی توجہ لو کی طرف موڑ دی۔ علی بابا میں ایک محقق کے طور پر لو نے کثیر لسانی پری ٹریننگ ماڈل VECO کی ترقی میں مدد کی۔
اس کے بعد انہوں نے 2022 میں ڈیپ سیک میں شمولیت اختیار کی۔ نیچرل لینگیج پروسیسنگ میں ان کی مہارت نے ڈیپ سیک کو تیار کرنے میں ایک اہم کردار ادا کیا۔