’’کرپشن کی تو اللہ کا عذاب نازل ہو‘‘ سرکاری ملازمین سے حلف لینے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
ذرائع کے مطابق محکمہ صحت خیبر پختونخوا کی جانب سے صوبے میں 37 ڈی ایچ اوز سے کرپشن نہ کرنےکا حلف لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس سلسلے میں تمام ڈی ایچ اوز کے عملے کو مشیر صحت کے دفتر میں بلایا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا میں سرکاری ملازمین سے کرپشن نہ کرنے کا حلف لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق محکمہ صحت خیبر پختونخوا کی جانب سے صوبے میں 37 ڈی ایچ اوز سے کرپشن نہ کرنےکا حلف لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس سلسلے میں تمام ڈی ایچ اوز کے عملے کو مشیر صحت کے دفتر میں بلایا جائے گا۔ اہم فیصلے کے تحت ڈی ایچ اوز کو تحریری حلف نامے فراہم کیےجائیں گے۔ ذرائع کے مطابق ڈی ایچ اوز اور عملےسےحلف لیا جائے گا کہ انہوں نےکرپشن کی تو ان پراللہ کا عذاب نازل ہو۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ ڈی ایچ اوز سے قوم کے پیسے ذاتی مفاد کے لیے استعمال نہ کرنے، محنت سے کام کرنے اور شعبہ صحت کو مزید بہتر بنانے کا حلف لیا جائے گا۔
مشیر صحت احتشام علی نے تصدیق کی ہے کہ کرپشن کے خاتمے اور شعبہ صحت بہتری کے لیے ڈی ایچ اوز سے حلف لیا جائے گا اور جس کےخلاف بھی شکایت ملی، تحقیقات پر کرپشن ثابت ہوئی تو کارروائی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے وژن کے مطابق کرپشن کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حلف لینے کا فیصلہ ڈی ایچ اوز سے کے مطابق جائے گا کا حلف
پڑھیں:
سرکاری ملازمین کو ملنے والی مفت بجلی بند کرنے کی تیاریاں
اسلام آباد:وزیر توانائی اویس لغاری نے انکشاف کیا ہے کہ پاور ڈویژن اور بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کے ہر سرکاری ملازم کو 6 ہزار روپے کی مفت بجلی دی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت اس اسکیم کو ختم کرنے کے لیے قانونی مسائل حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
وفاقی دارالحکومت میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اویس لغاری نے کہا کہ قانونی کیسز کی وجہ سے پاور ڈویژن اور بجلی کمپنیوں کو مفت بجلی کی فراہمی بند نہیں کی جا سکتی، تاہم حکومت نے اٹارنی جنرل آفس سے رابطہ کیا ہے تاکہ ان کیسز کو جلد از جلد نمٹایا جا سکے اور یہ سہولت ختم کی جا سکے۔
انہوں نے تجویز دی کہ ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کرکے مفت بجلی کا سلسلہ ختم کر دیا جائے تاکہ توانائی کے شعبے پر غیر ضروری بوجھ کم ہو۔
اویس لغاری نے مزید کہا کہ بجلی جو استعمال نہیں ہو رہی، اسے سستے داموں فروخت کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔ اسی طرح نیٹ میٹرنگ کے ذریعے مہنگی بجلی خرید کر عام صارفین کو فراہم کی جا رہی ہے، جس کی وجہ سے صارفین پر 103 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑ رہا ہے۔جتنا زیادہ سولرائزیشن بڑھے گی، عام صارف پر بوجھ میں اضافہ ہوگا۔نیٹ میٹرنگ میں سرمایہ کاری کرنے والے افراد کے لیے ایسا نظام متعارف کرایا جا رہا ہے کہ وہ 4 سال میں اپنی سرمایہ کاری پوری کر سکیں۔