باہر سے جج نہ لایا جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا چیف جسٹس پاکستان کو خط
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیف جسٹس کی ممکنہ تعیناتی کے معاملہ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے چیف جسٹس آف پاکستان کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ آئینِ پاکستان میں فیڈرل جوڈیشل سروس کا کوئی تصور موجود نہیں اور تمام ہائیکورٹس آزاد اور خود مختار ہیں، ہائیکورٹ میں جو ججز تعینات کیے جاتے ہیں وہ صرف اُس مخصوص صوبے کی ہائیکورٹ کیلئے حلف لیتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیف جسٹس کی ممکنہ تعیناتی کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھ دیا۔ صدر مملکت، چیف جسٹس آف پاکستان، سندھ، لاہور اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز نے خط لکھا ہے، خط لکھنے والوں میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان اور ثمن رفعت امتیاز شامل ہیں۔ عدالتی ذرائع کے مطابق جسٹس میاں گل حسین اورنگزیب اور جسٹس ارباب محمد طاہر خط لکھنے والے ججز میں شامل نہیں۔
ججز نے خط میں لکھا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ میں 60 ججز کی گنجائش ہے جبکہ صرف 35 ججز کام کر رہے ہیں، لاہور ہائیکورٹ میں 58.
ججز نے خط میں کہا کہ لاہور ہائیکورٹ سے جج اگر اسلام آباد ہائیکورٹ میں ٹرانسفر کیا جاتا ہے تو وہ آئین کے مطابق چیف جسٹس نہیں بن سکتا کیونکہ جج کا حلف اُس ہائیکورٹ کیلئے ہوتا ہے جس میں وہ کام شروع کرے گا۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ٹرانسفر ہونے والے جج کو آئین کے آرٹیکل 194 کے تحت اسلام آباد ہائیکورٹ میں کام شروع کرنے سے پہلے نیا حلف اٹھانا پڑے گا، اسلام آباد ہائیکورٹ کیلئے ٹرانسفر ہونے والے جج کی سینیارٹی اُس نئے حلف کے مطابق طے کی جائے گی۔
ججز نے خط میں کہا کہ سپریم کورٹ یہ طے کر چکی ہے کہ سینیارٹی کا تعین متعلقہ ہائیکورٹ میں حلف لینے کے دن سے کیا جائے گا۔ خط میں کہا گیا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ سے جج لا کر اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیف جسٹس بنایا گیا تو یہ آئین کے ساتھ فراڈ ہو گا، کیونکہ آئین کے مطابق ہائیکورٹ کا چیف جسٹس اُسی ہائیکورٹ کے 3 سینئر ججز میں سے تعینات کیا جائے گا۔ خط میں ججز نے کہا کہ کسی اور ہائیکورٹ سے سینیارٹی میں نچلے درجے کے جج کو دوسری ہائیکورٹ میں ٹرانسفر کر کے چیف جسٹس کیلئے زیرغور لانا آئین کے مقصد کو شکست دینے کے مترادف ہے۔
ججز نے خط میں کہا کہ آئینِ پاکستان میں فیڈرل جوڈیشل سروس کا کوئی تصور موجود نہیں اور تمام ہائیکورٹس آزاد اور خود مختار ہیں، ہائیکورٹ میں جو ججز تعینات کیے جاتے ہیں وہ صرف اُس مخصوص صوبے کی ہائیکورٹ کیلئے حلف لیتے ہیں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ 2010ء میں 18ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد پاکستان میں سیاسی جمہوری حکومتوں کے ادوار میں آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت ہائیکورٹ کے مستقل جج کی تعیناتی کی کوئی مثال نہیں ملتی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ کے اسلام آباد ہائیکورٹ خط میں کہا گیا ہے کہ باد ہائیکورٹ میں اسلام آباد ہائی ہائیکورٹ کیلئے ہائی کورٹ میں لاہور ہائی چیف جسٹس کے مطابق آئین کے
پڑھیں:
ملکی برآمدات میں اضافے کیلئے خام مال اور دیگر اشیاء کو عالمی معیار کے مطابق لایا جائے، وزیراعظم
سٹی 42 : وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملکی ترقی، معاشی استحکام حکومت اور کاروباری برادری کے مابین تعاون پر منحصر ہے، تمام شعبوں میں آئی ٹی اور ٹیکنالوجی کا تعارف معاشی ترقی کے لیے ضروری ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف سے چیئرمین شبیر دیوان کی قیادت میں پاکستان بزنس کاؤنسل کے وفد کی ملاقات ہوئی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ کراچی میں قائم ہونے والے فیس لیس کسٹمز اسیسمنٹ سسٹم کی طرز پر تمام شعبوں میں عنقریب خودکار نظام قائم کیے جائیں گے، سروس ڈلیوری کے عمل میں شفافیت لانا حکومت پاکستان کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہے ۔
ایک برس پرانے قتل کا مفرور قاتل پکڑا گیا
شہباز شریف نے کہا کہ ہم برآمدات پر مبنی معاشی ترقی کے خواہاں ہیں اور برآمدات میں اضافے کے لیے اقدامات لیے جا رہے ہیں، ملکی برآمدات میں اضافے کے لیے مقامی طور پر تیار کردہ خام مال اور دیگر اشیاء کو عالمی معیار کے مطابق لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ تمام شعبوں میں آئی ٹی اور ٹیکنالوجی کا تعارف معاشی ترقی کے لیے ضروری ہے، ملکی ترقی، معاشی استحکام حکومت اور کاروباری برادری کے مابین تعاون پر منحصر ہے، محصولات میں اضافہ اور ٹیکس بیس کی توسیع ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے، وزیراعظم
کھیلتا پنجاب گیمز کے تمام کھلاڑیوں کی لاٹری لگ گئی، سب کو ای بائیک ملیں گی
وفد نے وزیراعظم کو ملک کے حالیہ معاشی استحکام پر خراج تحسین پیش کیا۔ وفد نے شرح سود کا بتدریج کمی کے بعد 12 فیصد پر آنا ملک میں کاروبار کے لیے انتہائی خوش آئند قرار دیا، ساتھ ہی کراچی میں حالیہ طور پر قائم ہونے والے فیس لیس کسٹمز اسیسمنٹ سسٹم کو بھی کامیاب قرار دیا، اس حوالے سے کہا کہ فیس لیس کسٹمز اسیسمنٹ سسٹم سے کاروباری برادری کے لیے آسانیاں پیدا ہوئی ہیں اور کلیئرنس کے نظام میں شفافیت آئی ہے ۔ وفد نے ڈیجیٹائزیشن اور دیگر اصلاحات کے بعد ایف بی آر کی کارکردگی میں واضح بہتری کو خوش آئند قرار دیا ۔
ایف آئی اے نے 2 انسانی سمگلر گرفتار کرلیے
اجلاس میں وفاقی وزراء جام کمال خان، احد خان چیمہ، محمد اورنگزیب، عطا اللہ تارڑ، مصدق مسعود ملک، وزیر مملکت علی پرویز ملک اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ افسران شریک تھے۔