جامعات میں بیوروکریٹس کو وائس چانسلر بنانے کا ترمیمی بل سندھ اسمبلی میں منظور
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
جامعات میں بیوروکریٹس کو وائس چانسلر بنانے کا ترمیمی بل سندھ اسمبلی میں منظور WhatsAppFacebookTwitter 0 31 January, 2025 سب نیوز
کراچی (سب نیوز )سندھ اسمبلی نے اساتذہ کو نظراندازکرکیسندھ کی جامعات میں بیوروکریٹس کو وائس چانسلر بنانیکا ترمیمی بل منظورکرلیا، اپوزیشن ارکان نے بل کے خلاف شدید احتجاج کیا۔سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیرپارلیمانی امورضیا الحسن لنجار نے جامعات کے حوالے سے سندھ یونیورسٹی اینڈ انسٹیوٹ ترمیمی بل پیش کیا تو اپوزیشن نے شدید نعرے بازی کی۔
ایوان میں اپوزیشن نے شورشرابہ کیا اوراسپیکر کے ڈائس کا گھیراکرتے ہوئے بل کی کاپیاں ہوا میں اڑا دیں۔وزیرپارلیمانی امورضیا الحسن لنجارنے سندھ سول کورٹ ترمیمی بل پیش کیا تواپوزیشن نے ایک بارپھراحتجاج شروع کیا، اپوزیشن لیڈرعلی خورشیدی کہا کہ بل کی منظوری کے لیے قوائد وضوابط پرعمل کیا جائے۔
وزیرپارلیمانی امورضیا الحسن لنجارکا کہنا تھا کہ اپوزیشن ارکان اپنا مقف پیش کرسکتے ہیں۔سندھ اسمبلی میں ہائی ایجوکیشن ٹیکنیکل ترمیمی بل بھی منظورکرلیا گیا، ڈپٹی اسپیکرانتھونی نوید نے اپوزیشن کے شدید احتجاج کے دوران اجلاس پیرکی صبح 10 بجے تک ملتوی کردیا۔
سندھ میں بیورو کریٹ وائس چانسلر بنانے کے فیصلے کے خلاف گزشتہ پندرہ دنوں سے جامعات میں تدریس معطل کرکے احتجاج کیا جارہا ہے۔ اساتذہ کی نمائندہ تنظیم فپواسا کا کہنا ہے اس فیصلے سے جامعات کے انتظامی اموربری طرح متاثر ہوں گی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: وائس چانسلر سندھ اسمبلی جامعات میں
پڑھیں:
ٹنڈوجام ،سندھ یونیورسٹی میں وائس چانسلر کی تقرری کیخلاف اساتذہ کا احتجاج
ٹنڈوجام (نمائندہ جسارت) سندھ زرعی یونیورسٹی کے اساتذہ نے سندھ حکومت کی جانب سے سندھ کی تمام یونیورسٹوں میں بیورو کریسی کے وائس چانسلر کی تقرری کے طریقہ پر احتجاج کرتے ہوئے تعلیمی عمل کا مکمل بائیکاٹ کیا، اس موقع پر یونیورسٹی کے ملازمین نے بھی بائیکاٹ میں حصہ لیتے ہوئے مکمل بائیکاٹ کیا اور کوئی کام نہ کیا۔ اس موقع پر ساوٹا کے صدر پروفیسر فہد نظیر کھوسو، خالد تالپور، سہیل اُوٹھو اور ملازمین کی تنظیم کے رہنما خاور میمن کی قیادت میں ریلی نکالی۔ انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کی یونیورسٹی میں بیورو کریٹس کو وائس چانسلر مقرر کرکے پورے تعلیمی نظام کو تباہ کرنے کی سازش کی جا رہی ہے، یونیورسٹی میں بڑے ذہین قابل پروفیسرز جب موجود ہیں تو پھر باہر سے کیوں وائس چانسلر مقرر کیا جائے؟ سندھ حکومت اس بل کو فوری واپس لے کر یونیورسٹیوں میں پائی جانے والی بے چینی ختم کرے تاکہ اساتذہ طلباء کی تعلیم پر بھرپور توجہ دے سکیں۔ انہوں نے کہا آج ہمارے احتجاج کو 13 دن ہو رہے ہیں اور تمام تدریسی نظام بند پڑا ہے لیکن حکومت اپنی ضد پر اڑی ہوئی ہے، اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ حکومت تعلیم کے بارے میں کتنی فکر مند ہے؟ انہوں نے کہا ہمارا احتجاج تعلیم بچانے کے لیے ہے تاکہ یونیورسٹیوں میں ایسے سربراہ مقرر ہوں جو تعلیم دینے سے واقف اور ادارے کے مسائل سے بھی آگاہ ہوں۔