متنازع پیکا قانون کے خلاف صحافی برادری نے ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے قانون واپس لینے کا مطالبہ کردیا۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، لاہور، کراچی سمیت دیگر شہروں میں صحافیوں نے احتجاج کیا، اور پریس کلبوں پر سیاہ پرچم لہرائے گئے۔ صحافیوں نے اپنے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر فرائض انجام دیے۔

یہ بھی پڑھیں صحافی برادری نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل مسترد کردیا، ملک گیر احتجاجی مظاہرے

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر افضل بٹ نے اسلام آباد میں احتجاج کرنے والے صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہم کسی صورت آزادی صحافت پر سمجھوتا نہیں کریں گے۔

لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری نے کہاکہ کالے قانون کے خلاف احتجاج کیا جائےگا، اور ہم سرکاری تقریبات کا بائیکاٹ کریں گے۔

واضح رہے کہ صدر مملکت آصف زرداری کے دستخط کے بعد پیکا ایکٹ قانون بن گیا ہے، آصف زرداری نے صحافیوں سے گزارشات سننے کا وعدہ کیا تھا لیکن اس سے قبل ہی دستخط کردیے۔

دوسری جانب مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پیکا ایکٹ میں مزید ترامیم بھی ہو جائیں گی، یہ کوئی صحیفہ نہیں، صحافی اپنی ٹھوس تجاویز لے کر آئیں۔

یہ بھی پڑھیں صدر نے پیکا ایکٹ پر دستخط کرکے اپنے مؤقف سے روگردانی کی، مولانا فضل الرحمان

انہوں نے اعتراف کیاکہ حکومت کی جانب سے پیکا ایکٹ پاس کرانے میں جلد بازی کی گئی، ایسے نہیں ہونا چاہیے تھا، ضروری تھا کہ صحافیوں کے تحفظات سنے جاتے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews پریس کلب حکومت صحافیوں کا احتجاج صدر مملکت آصف زرداری عرفان صدیقی متنازع پیکا ایکٹ وی نیوز یوم سیاہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پریس کلب حکومت صحافیوں کا احتجاج صدر مملکت ا صف زرداری عرفان صدیقی متنازع پیکا ایکٹ وی نیوز یوم سیاہ پیکا ایکٹ

پڑھیں:

کوئٹہ ،پیکا ایکٹ کیخلاف بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کا احتجاج

کوئٹہ(نمائندہ جسارت)پیکا ایکٹ کے خلاف کوئٹہ میں بلوچستان یونین آف جرنلسٹ نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔متازع پیکا ایکٹ کے خلاف بلوچستان یونین آف جرنلسٹ کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرہ ہوا۔مظاہرین نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے ،جن پر پیکا ایکٹ کے خلاف نعرے درج تھے ۔اس موقع پر صحافی رہنمائوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت صحافت کا گلا گھونٹ رہی ہیں۔2014ء اور 2018ء میں بھی آزادی صحافت پر پابندی لگانے کی کو ششیں کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا نے کبھی بھی قوانین کی خلاف ورزی نہیں کی۔ انہوںنے کہا کہ حکمران فیصلہ کرنے سے پہلے صحافیوں کے ساتھ بات کرتے۔پی ٹی آئی حکومت میں 20 صحافیوں پر پابندی لگائی گئی تھی۔اور آج یہی کام ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی حکومت کررہی ہے۔ مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج جمہوریت کی علمبردار حکمراں جماعتوں نے صحافیوں کے خلاف کالا قانون پاس کر دیا ہے۔ مظاہرین نے متنازع پیکا ایکٹ واپس لینے کا مطالبہ کردیا ۔دریں اثنا صوبے کے مختلف علاقوں میں صحافی تنظیموں کی جانب سے پیکا ایکٹ کے احتجاج کیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • صحافی برادری کا حکومت سے پیکا ترمیمی بل واپس لینے کا مطالبہ
  • ملک بھر میں صحافیوں کا پیکا قانون کیخلاف احتجاج، سرکاری تقریبات کے بائیکاٹ کا اعلان
  • متنازع پیکا ترمیمی ایکٹ کی منظوری کیخلاف یوم سیاہ پر صحافیوں کا ملک بھر میں احتجاج
  • پی ایف یو جے کا متنازع پیکا ترمیمی قانون کیخلاف آج یوم سیاہ منانے کا اعلان
  • پیکا ایکٹ متنازع کیوں ؟ملک بھر کے صحافی سراپا احتجاج
  • جامشورو،پیکا ایکٹ کیخلاف صحافیوں کا احتجاج
  • پیکا ایکٹ کے خلاف احتجاج، صدر نے صحافیوں کو اعتماد میں لینے تک بل پر دستخط روک دیے
  • کوئٹہ ،پیکا ایکٹ کیخلاف بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کا احتجاج
  • بدین/ میرپورخاص/ ٹنڈو جام: پیکا قانون کی منظوری کے خلاف احتجاج