جماعت اسلامی کے خیبر پختونخوا میں بجلی کے بھاری بلز کیخلاف احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے بحراللہ خان ایڈوکیٹ نے کہا کہ 1994ء سے بے نظیر بھٹو حکومت نے اپنے منظور نظر افراد کے آئی پی پیز کے ساتھ مہنگی بجلی خریدنے کے شرمناک معاہدوں کا سلسلہ شروع کیا اور بعد میں آنے والی زرداری، نواز شریف اور عمران خان کی حکومتوں نے بھی اس ظالمانہ معاہدوں کے سلسلہ کو جاری رکھا۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان انجیبئر حافظ نعیم الرحمٰن کی کال پر ملک بھر کی طرح پشاور سمیت صوبہ خیبر پختونخوا کے طول و عرض میں بھی بجلی کے بھاری بلز اور آئی پی پیز کے ساتھ مہنگے اور شرمناک معاہدے کے خلاف احتجاجی مظاہرے اور ریلیوں کا اہتمام کیا گیا۔ اس سلسلے میں صوبائی ہیڈکوارٹر پشاور میں واپڈا ہاوس کے سامنے جماعت اسلامی کے ضلعی امیر بحراللہ خان ایڈوکیٹ کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے بحراللہ خان ایڈوکیٹ نے کہا کہ 1994ء سے بے نظیر بھٹو حکومت نے اپنے منظور نظر افراد کے آئی پی پیز کے ساتھ مہنگی بجلی خریدنے کے شرمناک معاہدوں کا سلسلہ شروع کیا اور بعد میں آنے والی زرداری، نواز شریف اور عمران خان کی حکومتوں نے بھی اس ظالمانہ معاہدوں کے سلسلہ کو جاری رکھا۔ حکمرانوں نے اپنے قریبی شخصیات کو نوازتے ہوئے ان کے مہنگے آئی پی پیز کے ساتھ شرمناک معاہدوں کا سلسلہ تسلسل سے جاری رکھا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اب تک عوام سے 21 سو ارب روپے سے زائد رقم ہڑپ کئے ہیں اور ستم ظریفی کا مقام ہے کہ ان میں بعض آئی پی پیز نے ایک یونٹ بھی پیدا نہیں کیا لیکن کپیسٹی پیمنٹ کی آڑ میں انہیں بھی اربوں روپے کی ادائیگیاں کی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کی جماعت پی ٹی آئی اس وقت صوبے میں گزشتہ 13 سالوں سے اقتدار میں ہے اور آج صوبے میں کرپشن کا یہ عالم ہے کہ ٹرانسفر اور پوسٹنگ میں صوبے کے وزیراعلیٰ اور اس کے بھائی کانام زبان زدعام ہے جبکہ عمران خان ڈیڑھ سال سے جیل میں ہے اور ہر مسئلے پر جیل سے بیان دے رہا ہے لیکن اپنی صوبائی حکومت کی بدترین کرپشن پر خاموش ہے۔ صوبائی حکومت نے گزشتہ ہفتہ صوبے میں زرعی آمدن پر 45 فیصد انکم ٹیکس اور اس سے زائد آمدن پر سپر ٹیکس عائد کیا ہے جوکہ عوام اور زراعت دشمنی کی بدترین مثال ہے۔ تحت بھائی مردان میں بھی جماعت اسلامی کے تحت بجلی کے ناروا بلز اور مہنگے آئی پی پیز معاہدوں کے خلاف جماعت اسلامی خیبر پختونخوا وسطی کے امیر عبدالواسع اور ضلعی امیر غلام رسول کی قیادت میں احتجاجی ریلی کا اہتمام کیا گیا۔
جس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے صوبائی امیر عبدالواسع نے کہا کہ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے جب آئی پی پیز کے خلاف گزشتہ سال تحریک کا آغاز کیا تو حکومت اور سرکاری حکام کا موقف تھا کہ ماضی کی حکومتوں نے آئی پی پیز کے ساتھ تحریری معاہدے کئے ہیں اور یہ عالمی معاہدے ہیں جنہیں ہم ختم نہیں کرسکتے ہیں ہماری مسلسل احتجاجی تحریک کے نتیجے میں حکومت ایک تحریری معاہدے پر مجبور ہوگئی اور آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پر نظرثانی کے بعد پانچ آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے ختم کردیئے گئے جبکہ 14 کے ریٹ کم کردیئے گئے جن سے حکومت کو اربوں روپے کی بچت ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا عزم ہے کہ حکومت کے آئی پی پیز کے ساتھ شرمناک معاہدوں کے خلاف جاری تحریک کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پر نظرثانی کے نتیجے میں جو اربوں روپے کی بچت ہوئی ہے تو اس کا فائدہ عوام کو منتقل کیا جائے اور سات روپے فی یونٹ بنے والی بجلی عوام کو 45 روپے فی یونٹ کیوں مل رہی ہے۔ صوابی، چارسدہ، نوشہرہ اور صوبے کے دیگر ضلعی ہیڈکوارٹرز پر بھی جماعت اسلامی کے تحت احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں کا اہتمام کیا گیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: آئی پی پیز کے ساتھ جماعت اسلامی کے شرمناک معاہدوں معاہدوں کے نے کہا کہ کیا گیا کے خلاف
پڑھیں:
ضم اضلاع کے فنڈز کے پی حکومت کو منتقل نہ کرنا آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے، بیرسٹر سیف
پشاور:خیبر پختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات ڈاکٹر بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ ضم اضلاع کے فنڈز صوبے کو منتقل نہ کرنا آئین اور قانون کی صریح خلاف ورزی ہے، وفاق نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے خط پر مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔
اپنے بیان میں بیرسٹر سیف نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کی جانب سے وفاق کو لکھے گئے خط کا تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا، خط میں انضمام کے بعد ضم شدہ اضلاع کے فنڈز خیبر پختونخوا کو منتقل کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ انضمام کے بعد قبائلی اضلاع باقاعدہ طور پر خیبر پختونخوا کا حصہ بن چکے ہیں لہٰذا ضم شدہ اضلاع کے فنڈز بھی خیبر پختونخوا کو منتقل کیے جائیں۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ دہشت گردی کی روک تھام کے لیے ضم شدہ اضلاع کو معاشی طور پر مستحکم کرنا ناگزیر ہے، دہشت گردی صرف ایک صوبے کا نہیں بلکہ پورے ملک کا مسئلہ ہے۔
انہوں ںے کہا کہ وفاق نے ضم شدہ اضلاع کی ترقی میں صوبائی حکومت کا ساتھ دینے کے بجائے فنڈز اپنے پاس روک لیے ہیں۔
مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی قیادت میں خیبر پختونخوا حکومت ضم شدہ اضلاع پر خصوصی توجہ دے رہی ہے، ضم اضلاع میں تعلیم کا فروغ، صحت کی سہولیات کی فراہمی اور انفرا اسٹرکچر کی ترقی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔