موسمیاتی تبدیلی سے خیبر پختونخوا میں 18 لاکھ افراد کی صحت کو خطرات
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
پشاور: خیبرپختونخوا میں ایک اندازے کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں 18 لاکھ افراد آنے والے سالوں میں صحت کے مسائل کے خطرے سے دوچار ہو سکتے ہیں۔
صوبائی محکمہ صحت کی جانب سے جاری ’کلائمٹ اینڈ ہیلتھ ایڈیپٹیشن پلان‘ کی جانب سے جاری تحقیق میں یہ انکشاف کیا گیا۔جس کے مطابق صوبے کے لوگوں کو جان لیوا چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جن میں بیماریاں، چوٹیں اور قدرتی آفات جیسے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے ہونے والی اموات شامل ہیں۔
خیبرپختونخوا کے محکمہ صحت نے فار ہیلتھ پروگرام، کامن ویلتھ اور ڈیولپمنٹ آفس کی فنڈنگ سے اس ماہ صوبے میں باضابطہ طور پر ’کلائمٹ اور ہیلتھ ایڈپٹیشن‘ پلان کا آغاز کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں اور اس کے ماحولیات پر منفی اثر سے صوبے میں صحت کے شدید بحران پیدا ہونے کا خطرہ ہے، جس میں صحت عامہ کے مسائل، قبل از وقت اموات شامل ہیں۔
اس منصوبے میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ خیبرپختونخوا میں ملیریا اور ڈینگی جیسی بیماریوں میں 30 سے 40 فیصد بڑھنے کا امکان ہے، اس کے علاوہ بار بار سیلاب کا آنا اور پانی کے معیار میں کمی سے پانی سے پھیلنے والی بیماریاں مثلاً اسہال میں 20 فیصد اضافہ ہو سکتا ہے۔ مزید برآں، ہیضہ اور وائرل ہیپاٹائٹس اے جیسی بیماریاں صحت کے نظام پر مزید دباؤ ڈالیں گی۔
موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بگڑتی فضائی آلودگی کے نتیجے میں سانس کی بیماریاں، بشمول دمہ اور دائمی رکاوٹ پلمونری بیماری (سی او پی ڈی) میں بھی 20 فیصد اضافے کی توقع ہے۔
واضح رہے کہ پوسٹ ڈیزاسٹر نیڈز اسیسمنٹ (پی ڈی این اے) کی طرف سے سیلاب 2022 کے حوالے سے جاری کی گئی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ آفت زدہ علاقوں میں اضافی 19 لاکھ گھرانوں اور تقریباً ایک کروڑ 21 لاکھ افراد کے کثیر الجہتی غربت کا شکار ہونے کا خدشہ ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
وزیر اعلی خیبر پختونخوا سے اقوام متحدہ کے وفد کی ملاقات، مختلف شعبوں میں عوامی فلاح وبہبود کی سرگرمیوں پر تبادلہ خیال
پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 جنوری2025ء) وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور سے اقوام متحدہ کے ریزیڈنٹ کوارڈینیٹر برائے پاکستان محمد یحییٰ کی قیادت میں وفد نے ملاقت کی ۔ وزیراعلی ہاوس پشاور کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وفد کے دیگر اراکین میں ہیروکو، افکی بوٹسمین، کارلس عباس گیہا اور دیگر شامل تھے۔ ایم این اے فیصل امین گنڈاپور، ایڈیشنل چیف سیکرٹری منصوبہ بندی اور صوبائی حکومت کے دیگر متعلقہ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔ملاقات میں اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں کی صوبے میں مختلف شعبوں میں عوامی فلاح وبہبود کی سرگرمیوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ان شعبوں میں صحت خصوصا پولیو وائرس کا خاتمہ، زچہ و بچہ کی صحت اور نو زائدہ بچوں کی اموات کی روک تھام سے متعلق امور سر فہرست تھے۔(جاری ہے)
دیگر شعبوں میں تعلیم، ماحولیات، کلچر، سیاحت، دیہی ترقی اور دیگر شامل ہیں۔ ملاقات میں صوبے میں کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں کے عملے کی سکیورٹی اور نقل و حمل سے متعلق معاملات پر بھی گفتگو کی گئی ۔
ملاقات میں وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا کہ مختلف سماجی شعبوں میں عوامی فلاح و بہبود کے لئے میں اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں کی کاوشیں قابل ستائش ہیں، موجودہ صوبائی حکومت اقوام متحدہ کے ان اداروں کے ساتھ مزید مربوط انداز میں کام کرنا چاہتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ صوبے سے پولیو وائرس کا خاتمہ موجودہ صوبائی حکومت کی اولین ترجیحات میں سے ہے، صوبائی حکومت اس سلسلے میں ایک نئے عزم کے ساتھ سنجیدہ اقدامات اٹھا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش اور کوشش ہے کہ اسی دور حکومت میں صوبے سے پولیو وائرس کا خاتمہ ممکن ہوسکے۔ہم بین الاقوامی پارٹنر اداروں کے ساتھ مل کر انسداد پولیو مہم کو مزید موثر اور نتیجہ خیز بنانے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پولیو وائرس کے خاتمے کے لئے پارٹنر اداروں کا تعاون اور کردار قابل ستائش ہے، صوبے میں نوزائیدہ بچوں کی اموات کی موجودہ شرح باعث تشویش ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نچلی سطح پر زچہ و بچہ کی صحت کی سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے بنیادی مراکز صحت پر خاطر خواہ سرمایہ کاری کر رہی ہے، اس سلسلے میں صوبائی حکومت کو صحت کے شعبے میں کام کرنے والے بین الاقوامی اداروں کے تعاون کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ بجوں کا اسٹنٹ گروتھ ایک اہم مسئلہ ہے جس پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے،تعلیم خصوصا بچیوں کی تعلیم موجودہ صوبائی حکومت کی ترجیحاتی شعبوں میں سے ایک ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت صوبے خصوصا ضم اضلاع میں بچیوں کی شرح خواندگی کو بڑھانے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھا رہی ہے، ضم اضلاع کے 36 ہزار بچیوں کو تعلیمی وظائف دے رہے ہیں، اس اقدام سے ضم اضلاع میں بچیوں کو تعلیم کی طرف راغب کرنے میں خاصی مدد مل رہی۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت صوبے میں بسنے والے تمام مذہبی اور ثقافتی اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لئے بھی سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے، صوبے میں بسنے والے تمام اقلیتوں کو اپنے مذہبی اور ثقافتی رسومات کی ادائیگی کے لئے مالی معاونت فراہم کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبے میں مساجد کے ساتھ ساتھ تمام مذاہب کی عبادت گاہوں کو سولر سسٹم کی فراہمی پر کام جاری ہے،صوبے میں ایک مثالی مذہبی ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت ان تمام شعبوں پر خصوصی توجہ دے رہی ہے جن سے عام لوگوں کی زندگیوں پر جلد مثبت اثرات مرتب ہوں، صوبے میں کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں کے عملے کی سکیورٹی اور نقل و حمل میں آسانی کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں گے۔ وفد کی خیبر پختونخواہ میں صحت کے شعبے میں صوبائی حکومت کے اقدامات کی تعریف کی۔لوگوں کو علاج معالجے کی معیاری سہولیات کی فراہمی کے لئے خیبر پختونخوا حکومت کے اقدامات متاثر کن ہیں، اقوام متحدہ کے متعلقہ ذیلی ادارے صحت کے شعبے خصوصا پولیو وائرس کے خاتمے اور زچہ و بچہ کی صحت کی سہولیات کو بہتر بنانے کے لئے صوبائی حکومت کو ہر ممکن تعاون فراہم کریں گے۔