زکام، بخار، بہتی ناک اور کھانسی سے پریشان ہیں؟ کیا کرنا چاہیے؟جانیں
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
پاکستان کی طرح امریکہ میں بھی سردیوں کے موسم میں سانس کی بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں، اور لوگ بڑی تعداد میں ہسپتالوں کا رخ کر رہے ہیں۔امریکی سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن (سی ڈی سی) کے مطابق موسمی فلو کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ کووڈ-19 کے کیسز بھی بڑھ رہے ہیں۔
ماہرین صحت کے مطابق عام زکام، بخار، بہتی ناک اور کھانسی جیسی ہلکی علامات کے لیے عام طور پر ٹیسٹ کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اگر کوئی شخص زیادہ خطرے میں ہو، جیسے بزرگ افراد، حاملہ خواتین، یا وہ لوگ جنہیں پہلے سے کوئی سنگین بیماری ہو (مثلاً دل کی بیماری یا کینسر) ایسے افراد کے لیے اینٹی وائرل ادویات جلد شروع کرنا ضروری ہوتا ہے۔
اگر کوئی شخص شدید بیمار ہو جیسے مسلسل تیز بخار، سانس لینے میں دشواری، یا کھانسی میں خون آنا، ایسے افراد کو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے کیونکہ انہیں بیکٹیریل انفیکشن کے امکانات ہو سکتے ہیں اور انہیں اینٹی بائیوٹکس کی ضرورت ہو سکتی ہے۔سی این این کے مطابق ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ بروقت احتیاطی تدابیر اپنانا اور صحیح علاج کا انتخاب کرنا سردیوں میں عام سانس کی بیماریوں سے محفوظ رہنے میں مدد دے سکتا ہے۔
ٹیم کو بڑا دھچکا ، اہم کھلاڑی چیمپئنز ٹرافی سے باہر
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
بھارت: مہا کمبھ میلے میں بھگدڑ سے کم از کم 30 افراد ہلاک
ویب ڈیسک — بھارت میں جاری ہندؤوں کے مذہبی تہوار مہاکمبھ میلے میں بھگدڑ کے باعث کم از کم 30 افراد ہلاک ہوگئے ہیں جب کہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے۔
حکام نے تصدیق کی ہے کہ ریاست اتر پردیش کے شہر پریاگ راج (الہ آباد) میں بھگدڑ کا واقعہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب پیش آیا۔
ایک سینئر پولیس افسر کا کہنا ہے کہ بھگدڑ کے بعد 90 افراد کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے جن میں سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد کم از کم 30 ہوگئی ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق پولیس ذرائع اور اسپتال کے حکام کے مطابق ہلاک ہونے والوں کی تعداد 40 تک پہنچ گئی ہے تاہم سرکاری سطح پر اس کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ رات ایک بجے معمولی نوعیت کی بھگدڑ کا واقعہ پیش آیا جس میں کسی قسم کا نقصان نہیں ہوا۔تاہم خارجی راستوں کی جانب سے زائرین کے جمع ہونے سے صورتِ حال خراب ہوئی۔
حکام کے مطابق بھگدڑ کی وجوہات معلوم کی جارہی ہیں۔
میلے میں شریک بعض زائرین نے خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کو بتایا کہ پہلی بھگدڑ کے بعد کئی افراد نے باہر نکلنے کے لیے خارجی راستوں کی جانب بڑھنا شروع کیا۔لیکن رش کی وجہ سے زائرین دریا میں قائم عارضی پل پر جمع ہونا شروع ہوا جو کہ انتظامیہ نے بند کر رکھا تھا۔ ان کے بقول، پل کی بندش کے باعث بھگدڑ کی صورتِ حال پیدا ہو ئی۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ بھگدڑ کے دوران کئی افراد نیچے گر گئے جن کے اوپر سے لوگ گزر رہے تھے۔ اسی طرح کئی خواتین اور بچے بھی اپنے اہلِ خانہ سے الگ ہو گئے ۔
پریاگ راج میں مہاکمبھ میلہ میں کروڑوں افراد شریک ہوتے ہیں۔ ہر 12 برس بعد ہونے والا یہ میلہ اس مرتبہ 13 جنوری کو شروع ہوا تھا اور چھ ہفتوں تک جاری رہے گا۔
زائرین کے مطابق بدھ کو میلے کا مبارک ترین دن قرار دیا گیا تھا ۔اس دن سورج نکلنے سے قبل میلے کے شرکا اشنان کے لیے دریا کا رخ کر رہے تھے۔ میلے کی ڈرون فوٹیجز میں بھی نظر آ رہا ہے کہ اندھیرے میں زائرین کندھے سے کندھا ملائے آگے بڑھ رہے ہیں۔
Photo Gallery:
بھارتی خبر رساں ادارے ’اے این آئی‘ کے مطابق وزیرِ اعظم نریندر مودی نے ریاست اتر پردیش کے وزیرِ اعلیٰ یوگی ادتیہ ناتھ سے ٹیلی فون پر رابطہ کرکے فوری امدادی اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔
یوگی ادتیہ ناتھ نے میلے میں شریک زائرین سے اپیل کی ہے کہ وہ تین دریاؤں کے سنگم پر پہنچنے کے بجائے کسی بھی مقام پر دریا کے کنارے پر اشنان کرکے مذہبی فریضہ انجام دے سکتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ زائرین کو انتظامیہ کے احکام پر عمل در آمد اور ان کے اقدامات میں معاونت کرنی چاہیے تاکہ سب لوگ پر امن انداز میں ہر سنگم کے ہر گھاٹ پر اشنان کر سکیں۔
";
//parse XFBML, since it is not nativelly operative onload
if (!fbParse()) {
var c = 0,
FBParseTimer = window.setInterval(function () {
c++;
if (fbParse())
clearInterval(FBParseTimer);
if (c === 20) { //5s max
thisSnippet.innerHTML = "Facebook API unsuccessful to initialize.”;
clearInterval(FBParseTimer);
}
}, 250);
}
}
};
thisSnippet.className = "facebookSnippetProcessed”;
thisSnippet.style = "display:flex;justify-content:center;”;
if (d.readyState === "uninitialized” || d.readyState === "loading”)
window.addEventListener("load”, render);
else //liveblog, ajax
render();
})(document);
ہندو عقیدے کے مطابق گنگا، جمنا اور سرسوتی دریاؤں کے سنگم پر واقع مقام پر اشنان کرنے سے گناہ دھل جاتے ہیں اور سورگ یعنی جنت کا راستہ کھل جاتا ہے۔
رواں برس مہا کمبھ میلہ 26 فروری تک جاری رہے گا جس میں لگ بھگ 40 کروڑ افراد کی شرکت کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ یہ امریکہ کی کل آبادی سے بھی زیادہ لوگ ہیں جو اس ڈیڑھ ماہ کے تہوار میں یہاں کا رخ کریں گے۔
ہندوؤں کا عقیدہ ہے کہ میلے کے دوران مکر سنکرانتی جب سورج شمالی نصف کرہ میں داخل ہوتا ہے، کے وقت گنگا، جمنا اور سرسوتی کے سنگم پر اشنان سے سارے گناہ دُھل جاتے ہیں۔
رواں برس اس میلے کے لیے دریا کے کنارے لگ بھگ 40 اسکوائر کلومیٹر پر عارضی شہر بسایا گیا ہے جو 25 سیکشنز میں تقسیم ہے۔ اس میں 11 اسپتال قائم کیے گئے ہیں جب کہ ڈیڑھ لاکھ کمرے ہیں جہاں زائرین قیام کر رہے ہیں۔
اسی طرح مختلف مقامات پر تین ہزار کچن قائم کیے گئے ہیں جو کھانے کا بندوبست کر رہے ہیں۔ بھارت کی ریلویز نے اس تہوار پر 90 خصوصی ٹرینیں بھی چلائی ہیں۔ تہوار کی سیکیورٹی کے لیے 50 ہزار سے زائد اہلکار بھی تعینات ہیں۔
آخری بار ’مہا کمبھ میلہ‘ 2013 میں ہوا تھا جو 55 دن جاری رہا تھا۔ اس میلے میں بھی بھگدڑ کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں 36 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اس رپورٹ میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے لی گئی ہیں۔