افغانستان کا پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہونے کا ایک اور واضح ثبوت سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
افغانستان کا پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہونے کا ایک اور واضح ثبوت سامنے آگیا WhatsAppFacebookTwitter 0 31 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز ) افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال ہو رہی ہے، افغان طالبان کے اعلی عہدیدار کے بیٹے کی ٹی ٹی پی کے ساتھ ہلاکت اس حقیقت کا واضح ثبوت ہے۔30 جنوری 2025 کو افغان صوبہ بادغیس کے نائب گورنر مولوی غلام محمد کے بیٹے بدرالدین عرف یوسف سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں کلاچی، ڈیرہ اسماعیل خان میں ہلاک ہونے والے تین دہشت گردوں میں شامل تھا، وہ فتنہ الخوارج (FAK) کے دہشت گردوں کے ساتھ مارا گیا۔
افغان نائب گورنر کے بیٹے یوسف کی ٹی ٹی پی دہشت گردوں کے ساتھ ہلاکت ثابت کرتی ہے کہ افغانستان کھلم کھلا پاکستان میں دہشت گردی کو سپورٹ کر رہا ہے۔افغانستان میں ٹی ٹی پی اور دیگر دہشت گرد گروپس کو ٹریننگ، اسلحہ اور محفوظ پناہ گاہیں فراہم کی جا رہی ہیں۔ یہ کھلی جارحیت ہے، جسے مزید برداشت نہیں کیا جا سکتا۔افغانستان میں موجود دہشت گرد گروپس نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں۔ کابل کی حکومت ان گروہوں کو تحفظ دے کر کھلی جنگ چلا رہی ہے۔
افغانستان نے ہمیشہ دہشت گردوں کو پناہ دی اور پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔ ٹی ٹی پی کے ساتھ افغان طالبان کے روابط اب کسی سے ڈھکے چھپے نہیں۔جب بھی افغانستان پاکستان کے خلاف دہشت گردوں کو استعمال کرے گا، پاکستان ان کا بھرپور جواب دے گا، افغانستان کی ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی اب مزید برداشت نہیں کی جائے گی۔افغانستان کا دہشت گردی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا خطے کے استحکام کے لیے خطرناک ہے۔ پاکستان اپنی سرزمین پر دہشت گردی برداشت نہیں کرے گا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
دہشت گردوں کی10 نسلیں بھی پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں،آرمی چیف
راولپنڈی: چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر نے کہاہے کہ نامساعد حالات کے آگے بطور مسلمان اور پاکستانی نہیں گھبراتے، ہم کبھی بھی مشکلات اور دشواریوں کے سامنے جھکے ہیں نہ جھکیں گے،دہشت گردوں کی10 نسلیں بھی پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں، کشمیر پاکستان کی شہ رگ تھا، ہے اور ہمیشہ رہے گا، پاکستانیوں کا دل ہمیشہ غزہ کے مسلمانوں کے ساتھ دھڑکتا ہے ۔
پہلے اوورسیز پاکستانیز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہاکہ میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے جذبات دیکھ کر بہت متاثر ہوا ہوں اور میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ آپ کے لیے ہمارے جذبات اس سے بھی زیادہ مضبوط ہیں۔ آپ صرف پاکستان کے سفیر ہی نہیں، بلکہ پاکستان کی وہ روشنی ہیں جو پورے اقوام عالم پر پڑتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ جو لوگ برین ڈرین کا بیانیہ بناتے ہیں، وہ جان لیں کہ یہ برین ڈرین نہیں بلکہ برین گین ہے اور بیرون ملک پاکستانی اسکی عمدہ ترین مثال ہیں ۔ آپ سب نے پاکستان کی کہانی اپنی اگلی نسل کو سنانی ہے، وہ کہانی جس کی بنیاد پر ہمارے آباؤ اجداد نے پاکستان حاصل کیا۔ کیا پاکستان کے دشمنوں کا یہ خیال ہے کہ مٹھی بھر دہشتگرد پاکستان کی تقدیر کا فیصلہ کر سکتے ہیں؟
آرمی چیف نے کہاکہ دہشتگردوں کی دس نسلیں بھی بلوچستان اور پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں، بلوچستان پاکستان کی تقدیر اور ہمارے ماتھے کا جھومر ہے۔
انہوں نے کہاکہ جب تک اس ملک کے غیور عوام افوج پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں، آپ کی فوج ہر مشکل سے با آسانی نبرد آزما ہو سکتی ہے، اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بے بہا وسائل سے نوازا ہے جس پر ہمیں ہر وقت شکر ادا کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ ہم آج مل کر یہ واضح پیغام دے رہے ہیں جو پاکستان کی ترقی کے راستے میں حائل ہو گا ہم مل کر اُس رکاوٹ کو ہٹا دیں گے۔
آرمی چیف نے اوور سیز پاکستانیوں سے مخاطب ہو کر کہا آپ جس ملک میں بھی ہوں، یاد رکھیں کہ آپکی میراث ایک اعلیٰ معاشرے ، نظریئے اور تہذیب سے ہے۔
نامساعد حالات کے آگے بطور مسلمان اور پاکستانی نہیں گھبراتے، ہم کبھی بھی مشکلات اور دشواریوں کے سامنے نہ جھکے ہیں، نہ جھکیں گے۔
انہوں نے کہاکہ جب تک اس ملک کے غیور عوام افوج پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں پاکستان کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا
انہوں نے کہاکہقوم اپنے شہداء کو نہایت عزت اور وقار کی نظر سے دیکھتی ہے۔ ان کی قربانی لازوال ہے جس پر کبھی ملال نہ آنے دیں گے ۔
انہوں نے کہاکہ ہم پاکستان کو اس مقام پر لے جانا چاہتے ہیں جس کا خواب قائدِ اعظم نے دیکھا تھا۔
آرمی چیف نے کہاکہ آپ ہمیشہ اپنا سر فخر سے بلند رکھیں، کیونکہ آپ کا تعلق کسی عام ملک سے نہیں، بلکہ آپ ایک عظیم اور طاقتور ملک کے نمائندے ہیں
۔انہوں نے کہاکہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ تھا، ہے اور ہمیشہ رہے گا، پاکستانیوں کا دل ہمیشہ غزہ کے مسلمانوں کے ساتھ دھڑکتا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان کی ترقی کا سفر جاری ہے،سوال یہ نہیں کہ پاکستان نے کب ترقی کرنی ہے، بلکہ اصل سوال یہ ہے کہ پاکستان نے کتنی تیزی سے ترقی کرنی ہے۔
اپنے خطاب کے اختتام پر آرمی چیف اور شرکاء نے “پاکستان ہمیشہ زندہ باد” کا نعرہ لگایا