اسلامی معارف میں سب سے اہم عقیدہ توحید ہے، مولانا ضیاءالحسن نجفی
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
جامع مسجد علی حوزہ علمیہ جامعتہ المنتظر میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب میں ممتاز عالم دین کا کہنا تھا کہ چاہے نبی ہوں یا امام کسی کی محبت اور نفرت میں حد سے تجاوز نہ کریں، حضرت آدم ؑ سے لے کر خاتم النبیین(ص) تک سب اپنے وجود کی تخلیق میں اللہ کے محتاج ہیں، عقیدہ توحید جتنا خالص ہو گا، اعمال میں اتنا ہی اخلاص پیدا ہو گا۔ اسلام ٹائمز۔ مولانا سید ضیاءالحسن نجفی نے جامع مسجد علی حوزہ علمیہ جامعتہ المنتظر ماڈل ٹاون لاہور میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی معارف میں سب سے اہم رکن عقیدہ توحید ہے، یعنی اللہ تعالیٰ کو وحدہ لا شریک ماننا۔ انہوں نے کہا تمام انبیاء علیہم السلام کی بعثت کی غرض و غایت اللہ کی وحدانیت کا پیغام لوگوں تک پہنچانا ہے۔ ان کا کہنا تھا چاہے نبی ہوں یا امام کسی کی محبت اور نفرت میں حد سے تجاوز نہ کریں۔ یہودی اور مسیحی اپنے انبیاءکے بارے میں تجاوز کرتے تھے، لیکن افسوس مسلمانوں میں بھی کچھ لوگ آئمہ اور پیروں بارے غلو کرتے ہیں، اس کی اجازت نہیں، یہ گناہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اللہ کسی کا محتاج نہیں، کہا جاتا ہے کہ فلاں نہ ہوتے تو اللہ کا فلاں کام نہ ہو سکتا تھا۔ دین میں غلو ہے۔ اللہ سارے گناہ بخش سکتا ہے مگر شرک کو معاف نہیں کیا جائے گا۔ اللہ کیساتھ کہنا کہ فلاں نے مشورہ دیا فلاں کو اولاد دے دیں یا یہ کہنا کہ اللہ تعالیٰ نے کہا اولاد نہیں مگر فلاں شخصیت نے کہا اس کی اولاد ہو گی، تو یہ شرک ہے۔ جس کی کوئی معافی نہیں۔ اللہ کو کسی کے مشورے یا مدد کی ضرورت نہیں۔
مولانا ضیاء الحسن نجفی نے کہا ہم ابن تیمیہ کے نظریات کو ماننے والے نہیں، عقیدہ توحید لینا ہے تو نہج البلاغہ میں کلام امام علی علیہ السلام سے لیں۔ اللہ تعالیٰ یکتا ہے، اس کا وجود واجبہ ہے، وہ کسی کی تخلیق کا محتاج نہیں، حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر خاتم النبیین حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک سب اپنے وجود کی تخلیق میں اللہ کے محتاج ہیں۔ انہوں نے کہا کائنات کا مدبر اللہ ہے، دریاوں کی روانی انسانوں کی پیدائش اللہ کا اختیار ہے، کسی امام کے بارے کہنا کہ نظام اپنی انگلی سے چلاتے ہیں درست نہیں۔ عقیدہ توحید جتنا خالص ہو گا، اعمال میں اتنا ہی اخلاص پیدا ہو گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عقیدہ توحید نے کہا
پڑھیں:
صدر مملکت نے مولانا فضل الرحمان کو پیکا ایکٹ کے حوالے سے کیا کہا تھا؟ مولانا کا سخت ردعمل
JEHLUM:جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے الیکٹرونک میڈیا کے حوالے بنائے گئے پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کے حوالے سے حکومت اور صدر مملکت آصف علی زرداری کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ ہمیں کچھ کہا جائے اور وہاں کچھ کیا جائے۔
مولانا فضل الرحمان نے پنجاب کے شہر دینہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل کے حوالے سے صدر مملکت سے بات کی تھی اور صدرنے کہا تھا کہ محسن نقوی سے بات کی، وہ اسلام اباد آئیں گے توصحافیوں کے ساتھ رابطہ ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ صدرنے کہا حکومت سے کہوں گا جو تجاویزدی جائیں انہیں تسلیم کریں لیکن مجھے صبح پتہ چلا کہ صدرپیکا ترمیمی بل پر دستخط کر چکے ہیں، ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ ہمیں کچھ کہا جائے اوروہاں کچھ کیا جائے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پیکا ایکٹ ایسا قانون ہے جس کا اثر ہماری ملکی صحافت پر براہ راست پڑتا ہے، صحافیوں کے تحفظات کو دیکھا جائے اور ان سے مشاورت کی جائے، سوشل میڈیا کی خرابیوں کے ازالے میں ہمارا کوئی اختلاف نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں جس کے غلط استعمال کا امکان زیادہ غالب ہوتا ہے، جب بھی ہم نے شرعی قانون کی بات کی تویہ سوال اٹھایا گیا کہ اس کا استعمال غلط ہو گا، اللہ کے قانون کومؤخر کیا جاسکتا ہے تواسٹیبلشمنٹ کی خواہشات کومؤخر کیوں نہیں کیا جاسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارامؤقف واضع ہے کہ الیکشن دھاندلی کی ہے صرف پنجاب نہیں پورے ملک کی بات کررہے ہیں، خیبر پختون خواہ میں دھاندلی ہوئی ہے اور دھاندلی کی بنیاد پرحکومت بنائی گئی ہے۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام نے ہم پورے ملک میں از سرنو الیکشن کی بات کرتے ہیں، ملک کو کھلونا نہیں بنانا چاہیے، آئین یا پارلیمنٹ کھلونا نہیں ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی جس طرح مرضی ہوبھرتی کر لی جائے اوربحران آئیں تووہ سامنا ہی نی کرسکیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے معمول کی ایک ملاقات ہوئی، سیاست میں اٹھنا بیٹھنا چلتا رہتا ہے، پی ٹی آئی سے ملاقات کی کوئی حیثیت نہیں ہے، ہم سواریاں ہیں اور حکومت ڈرائیور ہے سواریوں کو کیا پتہ کدھر جانا ہے۔
مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ میں چاہتا ہوں بانی پی ٹی آئی رہا ہوں لیکن رہائی دیکھ نہیں رہا، پاکستان ایک آزاد ملک ہے اورڈونلڈ ٹرمپ کو سب پر مسلط نہیں کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا افغانستان میں ناکام ہوچکا، اسرائیل کی حمایت میں بھی شکست کھا چکا، ٹرمپ ہو جوبائیڈن، ڈیمو کریٹس ہوں یا ریپبلکنز دنیا کے لیے ان کی پالیسی ایک جیسی ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کا پاکستان کے لیے کوئی ایسا مثبت اقدام سامنے آئے تو ہم خیرمقدم کریں گے، میں کسی دوسری پارٹی کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتا۔