UrduPoint:
2025-01-31@18:54:30 GMT

ضلع کرم میں قیام امن میں مسلسل ناکامی کیوں؟

اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT

ضلع کرم میں قیام امن میں مسلسل ناکامی کیوں؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 31 جنوری 2025ء) ضلع کرم میں تقریبا گزشتہ تین ماہ سے جاری کشیدگی کے خاتمے کے لیے حکومتی کوششیں بدستور ناکامی سے دوچار ہیں۔ اس تناظر میں جرگے اور امن معاہدے بھی کارگر ثابت نہیں ہو سکے ہیں۔

اس کشیدکی گی وجہ سے کم از کم سو سے زائد افراد ہلاک جبکہ سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔

اندازوں کے مطابق بدامنی کے نتیجے میں اس ضلع میں کم ازکم چھ سو ملین روپے کا مالی نقصان بھی ہو چکا ہے۔

سبھی کاروبار بری طرح متاثر ہو رہے ہیں اور مقامی آبادی کا مطالبہ شدید ہوتا جا رہا ہے کہ علاقے میں فعال شر پسندوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے۔

تاہم حکومت اس تنازعے کو مذاکرات سے حل کرنے کی کوشش میں ہے۔

(جاری ہے)

اس سلسلے میں سرکاری سرپرستی میں کوہاٹ میں جمعے کے دن ایک اور جرگہ منعقد ہوا، جس میں صوبائی چیف سیکرٹری سمیت دیگر اعلیٰ عہدیدار بھی شریک ہوئے۔

لیکن جب اکتیس جنوری کو قیام امن کی یہ تازہ کوشش جاری تھی تو اسی دن اپر کرم میں دو فریقین کے مابین فائرنگ کے تبادلے کی زد میں آ کر ضلعی انتظامیہ کے اسسٹنٹ کمشنر اور ان کے تین محافظ زخمی ہو گئے۔

بتایا گیا ہے کہ ان چاروں افراد کو فوری طور پر ایک مقامی ہسپتال پہنچایا گیا، جہاں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اسسٹنٹ کمشنر کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

دریں اثنا کوہاٹ میں منعقد ہوئے جرگے میں ایک مرتبہ پھر اتفاق رائے کیا گیا کہ اس علاقے میں قیام امن کی خاطر خصوصی کمیٹیاں بنائی جائیں گی تاکہ فریقین کے مابین تنازعات کو مذاکرات سے حل کیا جائے۔

کوہاٹ جرگے میں کیا ہوا؟

خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا ہے، ''جرگے کی اگلی نشست کا انعقاد باہمی مشاورت سے کیا جائے گا۔

‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ کرم تنازعہ نفرت کی بنیاد پر شروع ہوا ہے اور جب تک نفرت ختم نہیں ہو گی، امن قائم نہیں ہو گا۔

بیرسٹر سیف کے بقول ، ''ہمیں امن کے لیے نفرتیں ختم کرنا ہوں گی۔‘‘ انہوں نے اصرار کیا کہ اگر لوگ ایک دوسرے کے دشمن بنے رہیں گے تو کوئی باہر سے آ کر یہ مسئلہ حل نہیں کر سکے گا۔

عسکری آپریشن حل نہیں، صوبائی چیف سیکرٹری

ضلع کرم میں قیام امن کے لیے خصوصی مذاکرات کار کا کردار صوبائی چیف سیکرٹری اسلم چوہدری ادا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کوہاٹ جرگے کے شرکاء سے کہا کہ حکومت کے پاس آپریشن کا آپشن موجود ہے لیکن اس سے سارے لوگ متاثر ہوں گے۔

اسلم چوہدری نے کہا، ''آج اسسٹنٹ کمشنر پر فائرنگ کی گئی ہے، یہ امن دشمن لوگوں کا کام ہے لیکن شر پسندوں کا تعلق جس فریق سے بھی ہو، اسے قانون کے حوالے کرنا ہو گا۔ حکومت اور عمائدین دونوں قیام امن کے لیے کردار ادا کریں۔

قیام امن کے بعد علاقے کے لیے ریلیف پیکچ کی منظوری دی گئی ہے۔ امن معاہدوں پر دونوں فریقوں نے دستخط کیے ہیں، پاسداری سب کی ذمہ داری ہے۔‘‘

کرم تنازعات کا پس منظر کیا ہے؟

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں 21 نومبر کو گاڑیوں کے ایک قافلے پر فائرنگ کے نتیجے میں بیالیس افراد مارے گئے تھے۔ اس حملے کے دوسرے دن ہی بگن نامی علاقے کے ایک گاوں پر حملہ کر کے دکانوں، مکانات اور تجارتی مراکز کو نذر آتش کر دیا گیا تھا۔

اس بدامنی کو روکنے کے لیے مقامی عمائدین متحرک ہوئے اور سرکاری سرپرستی میں ہونے والے ایک گرینڈ جرگے میں امن معاہدہ ہوا، جس کے نتیجے میں متاثرہ علاقوں اشیائے ضرورت کی سپلائی شروع کی گئی۔

اس دوران بگن کےعلاقے میں ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود فائرنگ میں شدید زخمی ہوئے تو کشیدگی بڑھ گئی۔

اس سبب ایک بار پھر سے مرکزی شاہراہ بند کرنا پڑ گئی، جس کی وجہ سے بالخصوص پاڑہ چنار میں بنیادی اشیائے خورونوش اور ادویات کی قلت پیدا ہو گئی۔

بگن کے رہائشی اس دوران مسلسل احتجاج کرتے رہے۔ ان کا مطالبہ تھا کہ ان کے نقصان کا ازالہ کیا جائے اور حملہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ انہوں نے طیش میں آتے ہوئے علاقے کو جانے والی مرکزی شاہراہ بند کر دی۔

اس کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے ایپکس کمیٹی کا اجلاس طلب کیا گیا، جس میں فریقین کے بنکرز اور مورچے مسمار کرنے اور علاقے میں شرپسندوں کے خلاف آپریشن کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

اس یقین دہانی کے بعد بگن میں حالات کچھ معمول پر آئے جبکہ نقل مکانی کرنے والوں کی ایک بڑی تعداد واپس اپنے گھروں کو لوٹنا شروع ہو گئی۔

تاہم جمعے کے دن اپر کرم میں فریقین کے مابین فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس میں اسسٹنٹ کمشنر اور تین دیگر افراد زخمی ہو گئے۔

امدادی سامان کی فراہمی کا سلسلہ جاری

ضلع کرم میں بنیادی اشیائے خورونوش اور ادویات کی ضرورت کی کمی پر قابو پانے کے لیے سو گاڑیوں پر مشتمل ایک قافلہ پاڑہ چنار پہنچ گیا ہے۔

تاہم مقامی آبادی کے مطابق اس علاقے کی بڑی آبادی کے لیے یہ سامان ناکافی ہے۔

وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے امدادی سامان کی ترسیل کے لیے ہیلی کاپٹر سروس کو فعال بنا دیا ہے۔ وزیراعلیٰ ہاوس کے ایک ترجمان کے مطابق اس مقصد کی خاطر 150 ملین روپے کی لاگت کا اندازہ لگایا گیا ہے۔

اس دوران ضلعی انتظامیہ نے نقصانات کے ازالے کے لیے حکومت سے 600 ملین روپے کا تقاضا کیا ہے۔

بگن کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ صرف بگن میں ہی 700 دکانیں، 300 گھر اور متعدد تجارتی مراکز تباہ کیے گئے ہیں۔

بنکرز اور مورچوں کی مسماری

امن معاہدے کی رو سے انتظامیہ نے کرم میں فریقین کے مورچے اور بنکرز ختم کرنے کے لیے آپریشن شروع کر دیا ہے۔

انتظامیہ کے مطابق اب تک 20 بنکرز اور مورچے ناکارہ بنا دیے گئے ہیں۔ حال ہی میں ضلع لوئر کرم کے بالش خیل اور خار کلے میں فریقین کے دو دو مورچے مسمار کیے گئے ہیں۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میں فریقین کے علاقے میں کے مطابق انہوں نے کیا جائے قیام امن زخمی ہو امن کے کے لیے

پڑھیں:

نواز شریف اور مریم نواز مذاکرات کی ناکامی کے مشن میں کامیاب ہوگئے: بیرسٹر سیف

مشیرِ اطلاعات خیبر پختون خوا بیرسٹر محمد علی سیف—فائل فوٹو

مشیرِ اطلاعات خیبر پختون خوا بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز مذاکرات کی ناکامی کے مشن میں کامیاب ہوگئے۔

ایک بیان میں بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ نواز شریف نے عرفان صدیقی کو مذاکرات کی ناکامی کا ہدف دیا تھا۔ 

انہوں نے کہا کہ عرفان صدیقی اور رانا ثناء اللّٰہ کے بیانات سے حکومت کی غیرسنجیدگی واضح تھی۔

حکومت سے مذاکرات میں شرکت نہیں کرینگے: عمر ایوب

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا کہنا ہے کہ حکومت کے ساتھ مذاکراتی نشست میں شرکت نہیں کریں گے۔

بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ جوڈیشل کمیشن نہ بنانے سے واضح ہو گیا کہ چور کی داڑھی میں تنکا ہے۔

مشیرِ اطلاعات خیبر پختون خوا نے کہا کہ وفاقی حکومت کو خدشہ ہے کہ جوڈیشل کمیشن سے حقیقت سامنے آجائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • سمندی معاملات کے لیے نئی اتھارٹی کا قیام، خرچے کے چرچے
  • بلوچستان کے امن و امان کے قیام میں ایف سی کی خدمات مثالی ہیں، کور کمانڈر
  • مغرب کی قائدانہ ناکامی
  • تارکین وطن کیخلاف کریک ڈاؤن، صدر ٹرمپ کا گوانتاناموبے میں حراستی مرکز کے قیام کا فیصلہ
  • دبئی مسلسل پانچویں سال دنیا کا سب سے صاف ترین شہر قرار
  • ایف بی آر ایک مرتبہ پھر ٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکامی کے دہانے پر
  • آن لائن مواد کی کڑی نگرانی:پیکا ایکٹ 2025ء کیا ہے؟
  • نواز شریف مذاکرات کی ناکامی کے مشن میں کامیاب ہو گئے: بیرسٹر سیف
  • نواز شریف اور مریم نواز مذاکرات کی ناکامی کے مشن میں کامیاب ہوگئے: بیرسٹر سیف