جنگ دوبارہ شروع ہو گی، صیہونی وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں بزالل اسموٹریچ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو جنگ میں واپسی کیلئے ڈونلڈ ٹرامپ کی اجازت کی ضرورت نہیں۔ ہمیں حق حاصل ہے کہ جیسا چاہیں ویسا کریں۔ اسلام ٹائمز۔ انتہاء پسند صیہونی وزیر خزانہ "بزالل اسموٹریچ" نے کہا کہ معاہدے کے پہلے مرحلے کے خاتمے کے بعد غزہ میں دوبارہ جنگ شروع ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ اسرائیل، مارچ کے شروع میں معاہدے کے پہلے مرحلے کے خاتمے کے بعد دوبارہ جنگ میں واپس آ جائے گا۔ بزالل اسموٹریچ نے کہا کہ حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ اسرائیل کی سلامتی کے لئے بہت سنگین ہے۔ اگر کسی ہدف کو حاصل کئے بِنا جنگ ختم کرتے ہوئے سیز فائر کے دوسرے مرحلے کا آغاز ہوا تو میں حکومت گرا دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو جنگ میں واپسی کے لئے ڈونلڈ ٹرامپ کی اجازت کی ضرورت نہیں۔ ہمیں حق حاصل ہے کہ جیسا چاہیں ویسا کریں۔
قابل غور بات یہ ہے کہ اسرائیل کی کابینہ اور صیہونیوں کے درمیان کافی داخلی اختلافات کے باوجود بالاخر 19 جنوری 2025ء کو جنگ بندی کے پہلے مرحلے کا آغاز ہوا۔ قیدیوں کے تبادلے کے پہلے مرحلے میں متعدد فلسطینی بچوں اور خواتین کو 3 صیہونی خواتین فوجیوں کے بدلے میں رہائی ملی۔ جنگ بندی کا یہ معاہدہ 3 مرحلوں پر مشتمل ہے۔ تاہم اسرائیل کے انتہاء پسند وزراء حماس کی نابودی جیسے مذموم و ناممکن ہدف کے حصول کے لئے غزہ کی پٹی پر دوبارہ حملے کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے پہلے مرحلے کہ اسرائیل نے کہا کہ
پڑھیں:
ایف بی آر میں جدید ٹیکنالوجی سے انسانی مداخلت کم کر رہے ہیں: وزیر خزانہ
پشاور (نوائے وقت رپورٹ) وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ایف بی آر میں جدید ٹیکنالوجی استعمال کر کے انسانی مداخلت کو کم سے کم کر رہے ہیں۔ ایف بی آر کی تمام تر توجہ ٹیکس جمع کرنے پر ہونی چاہیے۔ پشاور میں چیمبر آف کامرس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو رہا ہے۔ معاشی استحکام کے ثمرات سامنے آرہے ہیں، ٹیکس اتھارٹی میں شفافیت لارہے ہیں۔ پالیسی ریٹ میں کمی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پائیدار معاشی استحکام کے لیے بنیادی اصلاحات کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں، ٹیکس پالیسی کا اختیار ایف بی آر سے لے کر فنانس ڈویژن منتقل کیا جا چکا ہے، بار بار کہہ چکا ہوں کہ نجی سیکٹر کو ملک کی قیادت کرنی ہے۔ ایف بی آر میں جدید ٹیکنالوجی استعمال کر کے انسانی مداخلت کو کم سے کم کر رہے ہیں۔ ایف بی آر کی تمام تر توجہ ٹیکس جمع کرنے پر ہونی چاہیے۔ شرح سود 23 سے کم ہوکر گیارہ فیصد پر آگئی ہے، ہم اسے سنگل ڈیجٹ میں لانے کے لیے پرعزم ہیں۔ حکومتی اخراجات میں کمی کے لیے رائٹ سائزنگ کی جا رہی ہے، آئندہ بجٹ کے لیے تاجروں سے تجاویز حاصل کر رہے ہیں۔ آئی ایم ایف کے پاس ڈیفالٹ سے بچنے کیلئے جاتے ہیں، علاوہ ازیں گورنر خیبر پی کے فیصل کریم کنڈی نے وزیر خزانہ سے ملاقات کی اور ترقیاتی فنڈز کا معاملہ اٹھایا۔