شہدائے سانحہ نماز جمعہ شکارپور کی یاد میں عظمت شہداء کانفرنس کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
مقررین نے شہداء کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہیں مولا علی علیہ السلام سے عشق و محبت کے جرم میں حالت نماز میں اللہ کے گھر مسجد میں بے جرم و خطا مارا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ وارثان شہداء کمیٹی شکارپور کے زیر اہتمام شہدائے سانحہ نماز جمعہ شکارپور کی یاد میں عظیم الشان عظمت شہداء کانفرنس اور مجلس عزاء منعقد ہوئی۔ تقریب سے مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے صدر علامہ سید باقر عباس زیدی، مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی علامہ مقصود علی ڈومکی، صوبائی نائب صدر علامہ سید مختار احمد امامی، وحدت یوتھ کے مرکزی نائب صدر علامہ راجہ مصطفٰی عباس جعفری، سندھ کے ممتاز عالم دین استاد العلماء علامہ سید ارشاد حسین نقوی، خطیب اہل بیت علامہ ریاض حسین نجفی، علامہ سید احمد علی نقوی، علامہ عبدالمجید بہشتی، مجلس علمائے مکتب اہل بیت سندھ کے صوبائی صدر علامہ عبداللہ مطہری، مولانا منور حسین سولنگی، اصغریہ آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر محمد حنیف کانہیو، مرکزی رہنماء اے او پی انجینئر غلام رضا جعفری اور اصغریہ علم و عمل تحریک کے مرکزی رہنماء محمد عالم ساجدی و دیگر نے خطاب کیا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وارثان شہداء کمیٹی کے چیئرمین اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ عظمت شہداء کانفرنس کے موقع پر ہم شکارپور کے ان شہداء کو سلام عقیدت پیش کرتے ہیں جنہیں مولا علی علیہ السلام سے عشق و محبت کے جرم میں حالت نماز میں اللہ کے گھر مسجد میں بے جرم و خطا مارا گیا۔ اس کے ساتھ ہی ہم لبنان اور فلسطین کے ان مجاہد شہداء کو سلام عقیدت پیش کرتے ہیں جنہوں نے عصر حاضر کے یزید امریکہ اور اسرائیل کا مقابلہ کرتے ہوئے صبر و استقامت کی نئی تاریخ رقم کی۔ انہوں نے کہا کہ ضلع شکارپور، کشمور، گھوٹکی، جیکب آباد میں بدامنی اغواء برائے تاوان اور لوٹ مار پر عوام شدید پریشان ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ڈاکوؤں کے خلاف فوجی آپریشن کا آغاز کیا جائے اور صوبائی حکومت سندھ میں قیام امن کے حوالے سے سنجیدہ عملی اقدامات کرے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شہداء کانفرنس کرتے ہوئے صدر علامہ علامہ سید کے مرکزی
پڑھیں:
پنجاب کے عوام اور مزدوروں کی شہادت کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے، محمد علی درانی
بہاولپور (نیوز ڈیسک)سینئر سیاستدان اور سابق وفاقی وزیر محمد علی درانی نے ایران کے صوبے سیستان میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے بہاولپور کے شہداء کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور ان سے اظہارِ ہمدردی کیا۔ محمد علی درانی مہراب والا میں خالد شہید اور چکی موڑ پر جمشید شہید کے گھروں پر گئے، جہاں انہوں نے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ تعزیت کی اور فاتحہ خوانی کی۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محمد علی درانی نے وزیراعظم پاکستان اور وزیراعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کیا کہ شہداء کے ورثا کو فی کس کم از کم ایک کروڑ روپے مالی امداد دی جائے۔ انہوں نے کہا، “جان کی کوئی قیمت نہیں ہو سکتی، لیکن پاکستان کے غریب ترین خطے سے تعلق رکھنے والے ان شہداء کے خاندانوں کی مالی کفالت حکومت کی اخلاقی اور آئینی ذمہ داری ہے۔”
درانی نے زور دیا کہ شہید مزدوروں کے بچوں کی تعلیم اور کفالت کی تمام تر ذمہ داری حکومت کو اٹھانی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ورثاء کا مطالبہ ہے کہ شہداء کے جسد خاکی جلد وطن واپس لائے جائیں، جس کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔
محمد علی درانی نے اعلان کیا کہ وہ جلد ایران کے سفیر سے ملاقات کریں گے اور اس معاملے پر متاثرہ خاندانوں کے جذبات اور مطالبات ان تک پہنچائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بے گناہ مزدوروں کے قاتلوں کو جلد گرفتار کر کے قانون کے مطابق سخت ترین سزا دی جائے، اور ایران میں کام کرنے والے پاکستانی مزدوروں کے تحفظ کے لیے مؤثر انتظامات کیے جائیں۔
“یہ محنت کش شہید معیشت ہیں۔ غربت سے لڑنے والے ان مظلوم مزدوروں کو دہشتگردوں نے شہید کر کے ظلم عظیم کیا ہے،” محمد علی درانی نے کہا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران کی حکومت کو بھی چاہیے کہ وہ شہداء کے لواحقین کی مالی کفالت اور دکھ درد میں عملی شرکت کرے۔
Post Views: 1