تحریک انصاف کی وکیل کے انسداددہشتگردی عدالت میں داخلے پر پابندی
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
راولپنڈی:
پی ٹی آئی کی وکیل تابش فاروق کے راولپنڈی انسداد دہشت گردی عدالت میں داخلے پر تاحکم ثانی پابندی عائد کردی گئی، انہیں توہین عدالت کا نوٹس بھی جاری کیا گیا ہے۔
دونوں نوٹس انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے جاری کیے ہیں، تابش فاروق ایڈوکیٹ پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کی سیکشن 21 ایک اے کے تحت پابندی عائد کی گئی ہے۔
توہین عدالت کا نوٹس انسداد دہشتگردی ایکٹ کی دفعہ 37 اے اور بی کے تحت جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ عدالت میں ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کے دوران نعروں کا جواب دے کر آپ نے قیدیوں کے ہجوم کو چارج کرکے دھمکانے کا ماحول پیدا کیا، آپ کے پیدا کردہ ماحول کے باعث ملزمان عدالت پر دھاوا بول سکتے تھے۔
نوٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ آپ کا طرز عمل نہ صرف عدالت کی توہین بلکہ پیشہ ورانہ بدتمیزی بھی ہے، آپ کے طرز عمل کے حوالے سے معاملہ پنجاب بار کونسل لاہور کو بھجوایا جا رہا ہے۔
نوٹس کے مطابق عدالت پیش ملزمان کو آپ نے نعرے بازی کر کے اکسایا جنہوں نےنعروں کا جواب دیا، آپ کے عمل کے باعث عدالتی امور نمٹانے میں شدید رکاوٹ پیش آئی،آپ کے عمل کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی موجود ہے جو شہادتوں کی ریکارڈنگ کے وقت سامنے رکھی جائے گی۔
تابش فاروقی کو توہین عدالت کے نوٹس کا تین دن کے اندر جواب داخل کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ تین دن میں جواب داخل نہ کرانے پر یہ تصور ہوگا کہ آپ کے پاس دفاع میں کچھ موجود نہیں۔
واضح رہے کہ ایڈوکیٹ تابش فاروق نے اٹک اور جہلم سے 350 ملزمان کی عدالت پیشی کےگزشتہ روز وقت نعرے بازی کی تھی، جب ملزمان کو اٹک اور جہلم جیل سے جسمانی ریمانڈ کے لیے انسداد دہشتگردی عدالت پیش کیا تھا۔
ملزمان کے خلاف ضلع اٹک کے6 تھانوں میں 26نومبر احتجاج کے حوالے سے مقدمات درج ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
خیبرپختونخوا کی فلم میں مجھے بھی آفر ہوئی تھی، عمران خان سے غداری نہیں کرسکتا، محمود خان
پشاور(نیوز ڈیسک)سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی موجودہ قیادت پر سمجھوتہ کرنے اور عمران خان سے غداری کا الزام لگا دیا۔
نجی چینل کے مطابق چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پارلیمینٹرین) اور سابق وزیر اعلیٰ محمود خان نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں جو فلم چل رہی ہے، اس کے لیے مجھے بھی آفر ہوئی تھی، لیکن بانی پی ٹی آئی عمران خان کے ساتھ غداری نہیں کرسکتا تھا۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ تحریک انصاف کی موجودہ قیادت میں سب کمپرومائزڈ ہیں، میں یہ نہیں کرسکتا تھا، میں نے تحریک انصاف عمران خان ، مراد سعید اور اپنی عزت کی خاطر چھوڑی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ عمران خان اور پی ٹی آئی کے مفاد میں کیا تھا، حالات کچھ ایسے بنے تھے کہ سب کو معلوم ہے، یہ نہیں کرسکتا تھا کہ پارٹی کے اندر ہوتا اور بانی کو دھوکا دیتا، اسی لیے پارٹی چھوڑنی پڑگئی۔
محمود خان نے کہا کہ عمران خان نے سیاست سکھائی، آج بھی ان کی عزت کرتا ہوں، ن لیگ اور پی پی پی سے بھی شمولیت کی دعوتیں ملی تھیں، بانی کے پیچھے باتیں کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا، میرے حجرے میں آج بھی عمران خان کی تصویریں آویزاں ہیں، مجھے اقتدار کی بھوک رہتی تو آج وفاقی وزیر ہوتا، لیکن پیشکش مسترد کی ہے۔
انہوں نے کہاکہ 2010 میں تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی، سوات میں پی ٹی آئی میں نے بنائی، میری پہچان صرف پی ٹی آئی سے نہیں، پہلے سے ایک سیاسی بیک گراونڈ رکھتا ہوں۔
سابق وزیراعلیٰ نے دعویٰ کیا کہ میں میرٹ پر چیف منسٹر بنا تھا، بانی کا شکر گزار ہوں کہ مالاکنڈ کے تمام فیصلے میری مشاورت سے مشروط ہوتے تھے، تحریک انصاف کے لیے بہت قربانیاں دی ہیں، بعض باتیں میڈیا پر بتا نہیں سکتا۔
عمران خان کی بشریٰ بی بی سے شادی کیسے ہوئی؟ بہن مریم وٹو نے تفصیل بتادی