راولپنڈی:

پی ٹی آئی کی وکیل تابش فاروق کے راولپنڈی انسداد دہشت گردی عدالت  میں داخلے پر تاحکم ثانی پابندی عائد کردی گئی، انہیں توہین عدالت کا نوٹس بھی جاری کیا گیا ہے۔ 

دونوں نوٹس انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے جاری کیے ہیں، تابش فاروق ایڈوکیٹ پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کی سیکشن 21 ایک  اے کے تحت  پابندی عائد کی گئی ہے۔ 

توہین عدالت کا نوٹس انسداد دہشتگردی ایکٹ کی دفعہ 37 اے اور بی کے تحت جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ عدالت میں ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کے دوران نعروں کا جواب دے کر آپ نے قیدیوں کے ہجوم کو چارج کرکے دھمکانے کا ماحول پیدا کیا، آپ کے پیدا کردہ ماحول کے باعث ملزمان عدالت پر دھاوا بول سکتے تھے۔ 

نوٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ آپ کا طرز عمل نہ صرف عدالت کی توہین بلکہ پیشہ ورانہ بدتمیزی بھی ہے، آپ کے طرز عمل کے حوالے سے معاملہ پنجاب بار کونسل لاہور کو بھجوایا جا رہا ہے۔

نوٹس کے مطابق عدالت پیش ملزمان کو آپ نے نعرے بازی کر کے اکسایا جنہوں نےنعروں کا جواب دیا، آپ کے عمل کے باعث عدالتی امور نمٹانے میں شدید رکاوٹ پیش آئی،آپ کے عمل کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی موجود ہے جو شہادتوں کی ریکارڈنگ کے وقت سامنے رکھی جائے گی۔

تابش فاروقی کو توہین عدالت کے نوٹس کا تین دن کے اندر جواب داخل کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ تین دن میں جواب داخل نہ کرانے پر یہ تصور ہوگا کہ آپ کے پاس دفاع میں کچھ موجود نہیں۔

واضح رہے کہ ایڈوکیٹ تابش فاروق نے اٹک اور جہلم سے 350 ملزمان کی عدالت پیشی کےگزشتہ روز وقت نعرے بازی کی تھی، جب ملزمان کو اٹک اور جہلم جیل سے جسمانی ریمانڈ کے لیے انسداد دہشتگردی عدالت پیش کیا تھا۔ 

ملزمان کے خلاف ضلع اٹک کے6 تھانوں میں 26نومبر احتجاج کے حوالے سے مقدمات درج ہیں۔ 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

"1 بھی ملزم جائے وقوع سے گرفتار نہیں کیا گیا"

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 31 جنوری 2025ء) "1 بھی ملزم جائے وقوع سے گرفتار نہیں کیا گیا"، اسلام آباد ہائیکورٹ نے 9 مئی واقعات کے الزام میں 5 سال سے زائد کی سزا پانے والے ملزمان کی سزائیں معطل کر دیں۔ تفصیلات کے مطابق عمران خان کی 9 مئی گرفتاری کے بعد 10 مئی 2023 کے احتجاج پر درج مقدمے کے 10 مجرموں کی سزا معطل کردی گئی۔ ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے سزا معطلی کا حکم دیتے ہوئے سزا یافتہ مجرموں کی سزا معطل کرتے ہوئے ضمانت منظور کرلی اور 25 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض رہا کرنے کا آرڈر جاری کردیا۔

واضح رہے کہ انسدادِ دہشت گردی عدالت نے 22 نومبر 2024 کو ملزمان کو مجموعی طور پر 5 سال 10 ماہ قید کی سزا سنائی تھی۔ایف آئی آر کے مطابق ملزمان پر فیض آباد میں پولیس پر حملے اور پولیس چوکی جلانے کا الزام ہے۔

(جاری ہے)

اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلے میں لکھا کہ ریکارڈ کے مطابق کوئی ایک بھی ملزم جائے وقوع سے گرفتار نہیں کیا گیا۔ وکیل کے مطابق دہشتگردی کی دفعات سے بری کر دیا گیا اور چھوٹی سزائیں دی گئیں۔

اپیل کنندگان کے وکیل نے سزائیں معطل کرنے کی استدعا کی۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ پراسیکیوٹر کے مطابق ٹرائل کورٹ نے سی سی ٹی وی اور دیگر شواہد کی بنیاد پر سزا سنائی۔ پراسیکیوٹر نے مجرمان کی سزا معطل کرنے کی وکیل کی استدعا کی مخالفت کی۔ چارج شیٹ کے مطابق سزا پانے والے 10 میں سے 5 مجرم افغان شہری ہیں۔ عدالت نے ملزمان کو اپنی شہریت کی تصدیق کے لیے اصل شناختی کارڈز ڈپٹی رجسٹرار کو جمع کرانے کا حکم بھی دیا۔ فیصلے کے مطابق افغان شہری ہونے کی صورت میں ڈپٹی رجسٹرار شناخت کے دستاویزات اپنے پاس رکھ لیں۔ تمام اپیل کنندگان کو ہر سماعت پر عدالت کے سامنے پیش ہونے کا حکم بھی دیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • "1 بھی ملزم جائے وقوع سے گرفتار نہیں کیا گیا"
  • کراچی ایئرپورٹ خود کش حملہ کیس: ملزمہ کی ضمانت کی درخواست دائر
  • تحریک انصاف کا 8 فروری کو مینار پاکستان پر جلسے کا فیصلہ، درخواست جمع
  • پشاور ہائیکورٹ ؛ڈی جی نیب خیبرپختونخوا کی تعیناتی کیخلاف دائر درخواست پر چیئرمین نیب کو نوٹس ،جواب طلب 
  • مشال یوسفزئی کو عمران خان کی جانب سے وکالت نامہ جمع کروانا مہنگا پڑگیا، عدالت داخلے پر پابندی عائد
  • مشعال یوسفزئی کے عدالت میں داخلے پر پابندی عائد
  • جی ایچ کیو کیس، مشعال یوسفزئی کا بیان غیر تسلی بخش قرار، عدالت میں داخلے پر پابندی عائد
  • جی ایچ کیو کیس: مشعال یوسفزئی کا بیان غیر تسلی بخش قرار، عدالت میں داخلے پر پابندی عائد
  • ہیوی ٹریفک کے داخلے پر پابندی، لاہور میں پیٹرول کی فراہمی متاثر ہونے لگی