بیوروکریٹ وائس چانسلر کی تعیناتی، سندھ اسمبلی کے سامنے اساتذہ کا مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
فپواسا سندھ کے رہنماؤں پروفیسر ناگ راج اور دیگر نے صدر مملکت آصف علی زرداری اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو سے کہا کہ وہ پیپلز پارٹی سندھ کی جانب سے بیوروکریٹ وائس چانسلر کی بل کی منظوری کا نوٹس لیں اور اس بل کو واپس کرائیں۔ اسلام ٹائمز۔ فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشنز (فپواسا) کے تحت آج بعد نماز جمعہ سندھ اسمبلی کے سامنے صوبے کی مختلف سرکاری جامعات کے اساتذہ نے بڑی تعداد میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے اردو سندھی اور انگریزی زبان میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، جن پر بیوروکریٹ وائس چانسلر نامنظور، کنٹریکٹ بھرتی نامنظور اور تعلیم دشمن ترمیمی بل نامنظور کے نعرے درج تھے۔ احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے فپواسا سندھ کے رہنماؤں پروفیسر ناگ راج اور دیگر نے صدر مملکت آصف علی زرداری اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو سے کہا کہ وہ پیپلز پارٹی سندھ کی جانب سے بیوروکریٹ وائس چانسلر کی بل کی منظوری کا نوٹس لیں اور اس بل کو واپس کرائیں۔ رہنماؤں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا یہ غیر جمہوری طرز عمل نا مناسب اور جامعات کے اساتذہ کے خلاف ہے۔
رہنماؤں نے سندھ کی سرکاری جامعات میں جاری بحران کا براہ راست ذمہ دار وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو ٹھہرایا اور کہا کہ ان کے غیر سنجیدہ اور متکبرانہ رویے نے بحران کو مزید سنگین کر دیا ہے۔ انکے مطابق حکومت کی لاپرواہی اور اشتعال انگیز رویے کی وجہ سے اساتذہ کو تعلیمی سرگرمیاں معطل کرنے پر مجبور ہونا پڑا ہے، تدریسی برادری بیوروکریٹس کو بطور وائس چانسلر قبول نہیں کرے گی۔ مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر محسن نے کہا کہ انجمن اساتذہ بیوروکریٹس کی تعیناتی کی شدید مخالفت کرتی ہے، آج اساتذہ کو اسمبلی پر لا کھڑا کیا ہے۔ دریں اثنا جمعہ کو بھی بیوروکریٹ وائس چانسلر کی تعیناتی کے خلاف سندھ کی 17 جامعات میں تدریسی عمل معطل رہا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بیوروکریٹ وائس چانسلر کی پیپلز پارٹی سندھ کی کہا کہ
پڑھیں:
سندھ کا ہر محکمہ بھتہ لیتا ہے، رقم وزیروں تک جاتی ہے: علی خورشیدی
علی خورشیدی— فائل فوٹوسندھ اسمبلی میں اپویشن لیڈر علی خورشیدی نے کہا ہے کہ سندھ کا ہر محکمہ بھتہ لیتا ہے، بھتے کی یہ رقم وزیروں تک جاتی ہے۔
کراچی میں ایم کیو ایم اراکینِ اسمبلی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے علی خورشیدی نے کہا کہ لیاری گینگ وار کو لوگ نہیں بھولے، شناختی کارڈ دیکھ کر ٹکڑے کیے جاتے تھے، پیپلز پارٹی میں ننھے منے ترجمانوں کا مقابلہ چل رہا ہے۔
علی خورشیدی نے کہا کہ ایم کیو ایم کی مرکزی قیادت اور چیئرمین نے پریس کانفرنس کی، 17 سال سے قائم پیپلز پارٹی کی حکومت کے بارے میں بتایا، کرپشن اور نااہلی کے بارے میں سب کو بتایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پریس کانفرنس پر سندھ حکومت کے 10روپے کے 12 ترجمان بول پڑے، قیادت کسی بھی جماعت کی رول ماڈل ہوتی ہے، 100 روپے کے 22 اسپیشل اسسٹنٹس اور ترجمانوں نے ہماری قیادت کو ٹارگٹ کیا، پیپلز پارٹی کے پاس بتانے کو کچھ نہیں، اس لیے ہماری قیادت پر حملہ کیا۔
پی پی ترجمانوں کے بیانات بتا رہے ہیں کہ تیر نشانے پر لگا ہے: ترجمان ایم کیو ایممتحدہ قومی موومنٹ (ایم کیوایم) پاکستان کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے ترجمانوں کے بیانات بتا رہے ہیں کہ تیرنشانے پر لگا ہے۔
ایم کیو ایم کے رہنما نے کہا کہ ایک سینئر وزیر کہہ رہے تھے کہ ایم کیو ایم کو اہمیت نہیں دیتے، ایم کیو ایم کی وجہ سے پیپلز پارٹی کی حکومت چل رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو نے کچھ عرصہ پہلے کہا تھا کہ ان کے گھر پانی نہیں اور اب تک وہاں پانی نہیں آتا، یہ اتنے نااہل ہیں کہ اپنے چیئرمین کے گھر پانی کی فراہمی بحال نہ کر سکے۔
علی خورشیدی نے کہا کہ پہلی پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ پیپلز پارٹی اچھا کام کرے گی تو ساتھ دیں گے، لیکن ایک سال میں کچھ بھی نہیں بدلا مسائل جوں کے توں ہیں، جہاں ضرورت پڑے احتجاج ہو گا، سندھ کے عوام کی فلاح کے لیے کوئی کام نہیں ہو رہا، کیا صحت اور تعلیم کا نظام بہتر ہو گیا ہے؟
انہوں نے کہا کہ قیادت پر بات ہوگی تو خطرناک ری ایکشن آئے گا، بلاول کی وزارتِ عظمیٰ کا دروازہ ایم کیو ایم سے ہو کے گزرے گا، ہمارے پاس سے جانے والے لوگ بتاتے ہیں کہ پیپلز پارٹی میں کیا چل رہا ہے۔
علی خورشیدی نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے پیپلز پارٹی جوائن کرلی لیکن وہ ہمارے ہیں، لیاری گینگ وار نہیں بھولے ان کو اسلحہ لائسنس کس نے دیے سب کو پتہ ہے۔