مغربی کنارے میں حماس کیساتھ جھڑپ میں ایک اسرائیلی فوجی ہلاک اور 5 شدید زخمی
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
مغربی کنارے میں کریک ڈاؤن کے نام پر ملٹری آپریشن کرنے میں مصروف اسرائیلی فوج کو شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مغربی کنارے کے علاقے جنین میں ملٹری آپریشن کے لیے جانے والی ٹیم اور حماس کے درمیان گھمسان کی جھڑپ ہوئی۔
اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ اسٹاف سارجنٹ 20 سالہ لیام ہازی مارا گیا جب کہ دیگر 5 اہلکار شدید زخمی اور زیر علاج ہیں۔
زخمی ہونے والے اسرائیلی فوجیوں میں سے 2 کی حالت نازک ہونے کے سبب ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ جیسے ہی فوجی ٹیم جنین پناہ گزین کیمپ کی ایک عمارت میں داخل ہوئے پہلے سے موجود 2 بندوق برداروں نے فائرنگ کردی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ جھڑپ کے بعد دونوں بندق بردار دوسری عمارت کے راستے فرار ہوگئے۔ جن کی تلاش جاری ہے۔
یاد رہے کہ مغربی کنارے میں 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی جارحیت میں 800 سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جب کہ 46 اسرائیلی فوجی اور شہری مارے گئے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
غزہ جنگ بند کرنے کی ضمانت دیں تو تمام یرغمالیوں کی رہا کردیں گے؛ حماس کی پیشکش
حماس نے ثالث کاروں کے سامنے ایک بار پھر غزہ میں اسرائیلی جارحیت میں معصوم انسانی جانوں کے ضیاع کو روکنے کے لیے قابلِ عمل حل کی پیشکش رکھ دی۔
عرب میڈیا کے مطابق حماس کے ایک سینئر عہدیدار طاہر النونو نے کہا ہے کہ تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہیں بشرطیکہ اسرائیل غزہ میں جنگ ختم کرنے، اپنی افواج واپس بلانے اور انسانی امداد کی فراہمی کی ضمانت دے۔
ان خیالات کا اظہار حماس کے نمائندے نے مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں مصر، قطر اور امریکا کے ثالثوں سے مذاکرات کے بعد وطن واپس روانہ ہوتے ہوئے کیا۔
حماس کے سینئر رہنما نے اسرائیل پر جنگ بندی میں پیش رفت کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ یرغمالیوں کی تعداد کا نہیں بلکہ اسرائیل کی طرف سے معاہدے پر عمل درآمد سے انکار اور جنگ جاری رکھنے کا ہے۔
ادھر، حماس کے رہنما طاہر النونو نے اسرائیل کی یہ بے جا شرط کہ حماس ہتھیار ڈال دے، کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کا ہتھیار ڈالنا ابھی مذاکرات کا موضوع ہی نہیں ہے۔
طاہر النونو نے یہ بھی کہا کہ حماس نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اسرائیل کو معاہدے پر عمل کرنے کے لیے عالمی ضمانتیں دی جائیں۔
ادھر اسرائیلی نیوز ویب سائٹ Ynet نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک نیا معاہدہ حماس کے سامنے پیش کیا گیا ہے، جس کے تحت امریکا نے 10 زندہ یرغمالیوں کے بدلے اسرائیل کو جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات کے لیے آمادہ کرنے کی ضمانت دی ہے۔
رپورٹس کے مطابق اس وقت مذاکرات اس لیے تعطل کا شکار ہیں کیونکہ یرغمالیوں کی تعداد پر اختلافات ہیں۔ اس وقت بھی 58 افراد غزہ میں یرغمال ہیں جن میں سے 34 کے بارے میں اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔
اس صورتحال میں اسرائیلی مہم جو گروپ یرغمالیوں اور لاپتہ افراد کے خاندانوں کا فورم نے مرحلہ وار رہائی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ طریقہ قیمتی وقت ضائع کرتا ہے اور تمام یرغمالیوں کی جانوں کو خطرے میں ڈالتا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ صرف ایک ہی موزوں اور مؤثر حل ہے اور وہ جنگ کا خاتمہ اور تمام یرغمالیوں کی ایک ساتھ فوری رہائی ہے۔
یاد رہے کہ پہلی جنگ بندی 19 جنوری کو شروع ہوئی تھی، جو دو ماہ چلی اور اس دوران قیدیوں اور یرغمالیوں کا تبادلہ بھی ہوا تاہم یہ بعد میں ناکام ہوگئی۔