وفاقی وزیر احسن اقبال کی بڑی کامیابی، آکسفورڈ یونین کے تاریخی مکالمے میں اپنا مؤقف منوا لیا
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے آکسفورڈ یونین میں ہونے والے ایک تاریخی مکالمے میں شاندار فتح حاصل کی، جہاں انہوں نے 180 کے مقابلے میں 145 ووٹوں سے لبرل جمہوریت کے عالمی جنوب میں ناکامی کے خلاف اپنا مؤقف کامیابی سے منوایا۔
اس اہم عالمی فورم پر، جسے علمی اور فکری مباحث کے حوالے سے ایک منفرد مقام حاصل ہے،وزیر منصوبہ بندی نے ترقی پذیر ممالک کے حقوق اور عالمی انصاف کے لیے ایک مضبوط اور مدلل مقدمہ پیش کیا۔
یہ بھی پڑھیں: قومی پیداواریت، معیار اور جدت سمٹ 2024 کا انعقاد، احسن اقبال کا افتتاحی خطاب
وزیر منصوبہ بندی کو آکسفورڈ یونین کے صدر اسرار کاکڑ کی دعوت پر اس مکالمے میں شرکت کا موقع ملا، جہاں انہوں نے اپنی پُراثر تقریر میں یہ واضح کیا کہ لبرل جمہوریت، جسے آزادی، مساوات اور ترقی کے سنہری خواب کے طور پر پیش کیا جاتا ہے، حقیقت میں عالمی جنوب کے لیے ناانصافی، غربت، سیاسی عدم استحکام اور معاشی بدحالی کا سبب بنی ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ جن ممالک نے لبرل جمہوریت کا نعرہ بلند کیا، وہی آج انتہا پسندی، نفرت اور عدم مساوات کا شکار ہو رہے ہیں۔
احسن اقبال نے مقبوضہ کشمیر اور فلسطین کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں خطے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا سامنا کر رہے ہیں لیکن وہی عالمی طاقتیں جو خود کو انسانی حقوق کا چیمپئن کہتی ہیں، یہاں کی مظلوم عوام پر ہونے والے مظالم پر خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہم نے ماضی میں ڈالر بھی بڑے کمائے لیکن ملک کی اپنی صلاحیت نہیں بڑھائی، احسن اقبال
انہوں نے کہا کہ اگر لبرل جمہوریت واقعی انصاف، آزادی اور خودمختاری کا نظام ہوتا تو آج کشمیر اور فلسطین کے عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دیا جاتا۔
ان کا کہنا تھا کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد جو عالمی نظام بنایا گیا تھا، وہ درحقیقت عالمی جنوب کو بااختیار بنانے کے لیے نہیں بلکہ اسے مغربی طاقتوں کے کنٹرول میں رکھنے کے لیے تھا۔
وفاقی وزیر نے سوویت یونین کے خاتمے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ کہا گیا کہ لبرل جمہوریت کی فتح ہوگئی ہے اور اب دنیا میں آزادی و ترقی کا دور شروع ہوگا، مگر حقیقت اس کے برعکس نکلی۔ عالمی جنوب میں سیاسی عدم استحکام بڑھا، معیشتیں زوال پذیر ہوئیں اور طاقتور ممالک نے ترقی پذیر اقوام کو قرضوں اور معاہدوں کے جال میں جکڑ کر انہیں مزید پسماندگی کی طرف دھکیل دیا۔
یہ بھی پڑھیں: لرننگ فیسٹیول کو ٹرین کے ذریعے ہر ضلع میں لے جائیں، احسن اقبال کی وزارت تعلیم کو تجویز
احسن اقبال نے عالمی مالیاتی نظام پر شدید تنقید کرتے ہوئے جیسن ہیکل کی کتاب دی ڈیوائیڈ کا حوالہ دیا، جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ عالمی جنوب کو ہر ایک ڈالر کی امداد کے بدلے چودہ ڈالر قرضوں کی واپسی اور منافع کی منتقلی کے نام پر کھونے پڑتے ہیں۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ کورونا وبا کے دوران لبرل جمہوریت کے نام پر چند ممالک نے ویکسین کے پیٹنٹ کو عالمی جنوب کے لیے روک دیا، جس کے نتیجے میں 13 لاکھ سے زائد قابلِ علاج اموات ہوئیں۔
انہوں نے ماحولیاتی ناانصافی پر بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں 80 فیصد کاربن کے اخراج کے ذمہ دار ترقی یافتہ ممالک ہیں، مگر اس کے اثرات غریب ممالک بھگت رہے ہیں۔ پاکستان جو عالمی کاربن کے اخراج میں 1 فیصد سے بھی کم حصہ رکھتا ہے، 2022 میں شدید ترین سیلاب کی زد میں آیا، جس سے 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، مگر عالمی برادری نے مدد کے بجائے قرضوں کو دوبارہ ترتیب دینے کی بات کی۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان پاکستان کا وہ جھومر ہے جس پر کوئی میلی نظر اٹھا کر نہیں دیکھ سکتا، احسن اقبال
ان کا کہنا تھا کہ یہ کوئی جمہوریت یا انصاف نہیں بلکہ طاقتور ممالک کا ایک ایسا نظام ہے جو دنیا میں استحصالی نظام کو مزید فروغ دے رہا ہے، آج خود لبرل جمہوریت کے گڑھ سمجھے جانے والے ممالک بھی شدید سیاسی و معاشی بحران، عدم استحکام اور عدم برداشت کا شکار ہو چکے ہیں، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ نظام اپنی اصل بنیادوں پر ناکام ہو چکا ہے۔
احسن اقبال نے آکسفورڈ یونین میں اپنی دلیل کی طاقت، تاریخی حوالوں اور زمینی حقائق پر مبنی گفتگو کے ذریعے سامعین کو قائل کرلیا، جس کا ثبوت 180 کے مقابلے میں 145 ووٹوں سے ان کی جیت کی صورت میں سامنے آیا۔
آکسفورڈ یونین جیسے علمی اور سخت سوالات کی روایت رکھنے والے فورم پر کامیابی حاصل کرنا کسی بھی عالمی رہنما کے لیے ایک بڑا چیلنج ہوتا ہے، مگر وزیر منصوبہ بندی نے اپنی مہارت، حقائق پر مبنی دلائل اور مدلل گفتگو کے ذریعے یہ کامیابی حاصل کی، جو پاکستان اور عالمی جنوب کے لیے ایک اہم سفارتی اور فکری جیت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سی پیک جائزہ اجلاس: سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے تمام وزارتیں تیاری مکمل رکھیں، احسن اقبال
احسن اقبال کی اس کامیابی نے انہیں ایک ایسے عالمی رہنما کے طور پر مزید مستحکم کیا ہے، جو نہ صرف ترقی پذیر ممالک کے حقوق کے سب سے مؤثر وکیل ہیں بلکہ عالمی نظام میں حقیقی اصلاحات کے لیے ایک طاقتور آواز بھی ہیں۔ ان کا یہ خطاب عالمی پالیسی سازوں، تحقیقی اداروں، اور دانشوروں کے درمیان ایک نئی بحث کو جنم دے چکا ہے کہ دنیا میں انصاف پر مبنی معاشی، سیاسی اور ماحولیاتی نظام کیسے قائم کیا جائے۔
وزیر منصوبہ بندی نے ایک بار پھر ثابت کردیا ہے کہ وہ عالمی سطح پر جمہوریت، مساوات اور انصاف کے علمبردار ہیں۔ آکسفورڈ یونین میں ان کی کامیابی صرف ایک مباحثے میں جیت نہیں، بلکہ ایک نئے عالمی بیانیے کے قیام کی بنیاد ہے، جس میں عالمی جنوب کو مساوی حقوق اور خودمختاری دی جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news احسن اقبال آکسفورڈ یونین کامیابی لبرل جمہوریت مکالمہ وفاقی وزیر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: احسن اقبال ا کسفورڈ یونین کامیابی لبرل جمہوریت مکالمہ وفاقی وزیر آکسفورڈ یونین احسن اقبال نے لبرل جمہوریت احسن اقبال ا وفاقی وزیر عالمی جنوب کے لیے ایک انہوں نے دنیا میں کہا کہ
پڑھیں:
عالمی برادری کشمیریوں سے حق خودارادیت کا اپنا وعدہ پورا کرے، غلام محمد صفی
ایبٹ آباد میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے حریت رہنما کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی برادری نے کشمیریوں سے حق خودارادیت کا وعدہ کر رکھا ہے اور اس کے پورا ہونے تک بھارت کے خلاف ہر محاذ پر جدوجہد جاری رہے گی۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد کشمیر شاخ کے کنوینر غلام محمد صفی نے کہا ہے کہ جب تک بھارت کے ناپاک قدم مقبوضہ جموں و کشمیر سے نہیں اکھڑ جاتے، حق خودارادیت کی تحریک پوری قوت سے جاری رہے گی۔ ذرائع کے مطابق غلام محمد صفی نے ایبٹ آباد میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی برادری نے کشمیریوں سے حق خودارادیت کا وعدہ کر رکھا ہے اور اس کے پورا ہونے تک بھارت کے خلاف ہر محاذ پر جدوجہد جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں 10لاکھ فوجیوں کی موجودگی کے باوجود بھارت ”نارملسی” کا راگ الاپ کر دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی ظلم و جبر اور طاقت کے بے تحاشہ استعمال کے باوجود مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے پائے استقلال میں لغزش نہیں آئی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت قتل و غارت اور لاکھوں غیر ریاستی باشندوں کو مقبوضہ کشمیر میں آباد کر کے علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کر رہا ہے۔ حریت رہنما نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے اور وہ علاقے کی مسلم اکثریت کو غیر قانونی اقدامات کے ذریعے اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت اور سنگین صورتحال کا نوٹس لے۔
انہوں نے بھمبر آزاد کشمیر میں وزیراعظم محمد شہباز شریف کے خطاب کا خیر مقدم کرتے کہا کہ ہم ان کے شکرگزار ہیں کہ انہوں نے عالمی برادری کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی حقیقی صورتحال اور کشمیری عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم سے آگاہ کیا۔ اس سے قبل غلام محمد صفی نے ایک وفد کے ہمراہ الخدمت فائونڈیشن ایبٹ آباد میں امیر جماعت اسلامی ضلع ایبٹ آباد عبدالرحمان عباسی اور ان کے رفقاء سے ملاقات کی۔ وفد میں حریت رہنما راجہ خادم حسین، داوود خان یوسفزئی اور زاہد اشرف بھی شامل تھے۔ وفد نے جماعت اسلامی کے رہنمائوں کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا۔