Daily Ausaf:
2025-01-31@15:00:44 GMT

سولر انرجی میں پاکستان کا انقلابی قدم

اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سولر انرجی میں پاکستان نے انقلابی قدم رکھ دیا اور ملک میں عالمی معیار کی انتہائی جدید سولر انورٹر مینوفیکچرنگ فیکٹری کا آغاز ہو گیا۔ فرونس سولر انرجی پاکستان نے ٹیکنالوجی پارٹنر سولکس کے ساتھ مل کر پاکستان کی پہلی انتہائی جدید انٹرنیشنل اسٹینڈرڈ کی سولر انورٹر مینوفیکچرنگ فیکٹری کا آغازکر دیا ہے۔اس سولر انورٹر مینوفیکچرنگ فیکٹری میں پاکستانی ماہر انجینئرز اور ٹیکنیشنز روانہ کی بنیاد پر جدید سولر انورٹرز تیار کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ لیتھیم بیٹری کی مقامی مینوفیکچرنگ فیکٹری کی بنیاد بھی رکھ دی گئی ہے۔مذکورہ فیکٹری رواں ماہ فروری میں ہی جدید لیتھیم بیٹری کی تیاری بھی شروع کر دے گی۔اس حوالے سے سی ای او واسق گروپ انور نوید کا کہنا ہے کہ ٹیکنالوجی پارٹنر سولکس کے تعاون سے ٹیکنالوجی کی ترقی کے نئے دور کا آغاز کر دیا ہے، یہ قدم ملک کی معیشت اور صارفین کی زندگی میں اہم کردار ادا کرے گا۔گزشتہ دنوں افتتاحی تقریب میں منیجنگ ڈائریکٹر مرتضیٰ میمن، ڈائریکٹر سیلز حق نواز اور ٹیکنالوجی پارٹنر ٹائگریان، ڈائریکٹر سیلز سولکس ایشیا اور افریقا اویس عبدالغفار، ڈائریکٹرٹیکینکل سولکس پاکستان نے بھی شرکت کی۔
مزیدپڑھیں:اوپن مارکیٹ میں بنیادی اشیائے خوردونوش کی قیمتیں کم نہ ہوسکیں

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

تھرمل پاور پلانٹس کی ریٹائرمنٹ سے اربوں روپے کی بچت، 200 میگاواٹ کے مزید پلانٹس بند کرنے کا اعلان

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وفاقی وزیر برائے پاور ڈویژن سردار اویس لغاری نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ماحولیاتی تبدیلی میں شرکت کی اور پاکستان کے پاور سیکٹر میں جاری ماحول دوست پالیسیوں پر تفصیلی بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بجلی کی پیداوار، انرجی کنزرویشن اور اس کے استعمال میں ماحول دوست پالیسی کو اپنایا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس وقت ملک کی 55 فیصد بجلی ماحول دوست ذرائع سے پیدا ہو رہی ہے اور سال 2030 تک یہ شرح 60 فیصد تک بڑھانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ مستقبل میں پاکستان کی بجلی پیداوار کا 88 فیصد ماحول دوست ذرائع سے کرنے کا جامع منصوبہ تشکیل دیا جا چکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں ویلنگ پالیسی متعارف کرائی جا رہی ہے، جس کے ذریعے گرین انرجی کی پیداوار، خرید و فروخت میں اضافہ ہوگا۔

الیکٹرک وہیکل پالیسی اور توانائی کے شعبے میں اصلاحات

وفاقی وزیر نے بتایا کہ پاکستان کی پہلی الیکٹرک وہیکل پالیسی کے تحت خصوصی ٹریف متعارف کرایا گیا ہے، جس میں فی یونٹ نرخ 71 روپے سے کم کر کے 39.70 روپے کر دیا گیا ہے۔ یہ اقدام ماحول دوستی کی جانب ایک انقلابی پیشرفت ہے۔

انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ ملک میں اس وقت 30 ملین موٹر سائیکل سالانہ 6 ارب ڈالر کا درآمدی پٹرول استعمال کرتے ہیں، جبکہ موٹر سائیکل اور رکشے ملک کے کل پٹرول کا 40 فیصد استعمال کرتے ہیں۔ موٹر سائیکلوں کی وجہ سے 110kt، رکشوں کی وجہ سے 40kt، چھوٹی گاڑیوں کی وجہ سے 10kt، بسوں کی وجہ سے 22kt اور ٹرکوں کی وجہ سے 24kt کاربن اخراج ہوتا ہے۔

انرجی ٹرانزیشن پلان اور بجلی پر منتقلی

سردار اویس لغاری نے انرجی ٹرانزیشن پلان متعارف کرانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پٹرول پر چلنے والی دو اور تین پہیوں کی سواریاں، ڈیزل پر چلنے والے ٹیوب ویلز کو بجلی پر منتقل کرنے پر کام جاری ہے۔ اس سلسلے میں، حکومت نے نہ صرف پالیسی اور ٹیرف متعارف کرایا ہے بلکہ ان گاڑیوں کو الیکٹرک ٹیکنالوجی پر منتقل کرنے کے لیے فنانسنگ کے آپشنز پر بھی کام کر رہی ہے۔

توانائی کے موثر استعمال کے لیے اقدامات

وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک کے پہلے بلڈنگ کوڈز متعارف کرائے گئے ہیں تاکہ انرجی کے ضیاع کو روکا جا سکے۔ مزید برآں، غیر مؤثر پنکھوں کی تبدیلی کا پروگرام بھی متعارف کرایا جا رہا ہے، جس سے توانائی کی بچت ممکن ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ ان تمام پالیسیوں پر عمل درآمد کے لیے 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی۔

قابل تجدید توانائی میں سرمایہ کاری

وفاقی وزیر نے کہا کہ 50 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری 2030 تک 60 فیصد بجلی کی پیداوار کو قابل تجدید توانائی کے ذرائع سے یقینی بنانے کے لیے درکار ہوگی، جبکہ 18 ارب ڈالر نیشنل انرجی کنزرویشن اتھارٹی (نیکا) کے منصوبے کے لیے ضروری ہوں گے۔

نئے پاور پلانٹس اور فرنس آئل پلانٹس کی ریٹائرمنٹ

سردار اویس لغاری نے بتایا کہ ماضی میں پاور پلانٹس مختلف پالیسیوں کے تحت لگائے گئے تھے، مگر اب ایک نیا سسٹم متعارف کرایا گیا ہے جس کے تحت مسابقتی عمل کے ذریعے ہی پاور پلانٹس لگائے جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 200 میگاواٹ کے فرنس آئل کے پاور پلانٹس کو وقت سے پہلے ریٹائر کیا جا رہا ہے، جس کے نتیجے میں ملک کو مالی فوائد حاصل ہوں گے۔

انہوں نے بتایا کہ 2500 میگاواٹ کے تھرمل پاور پلانٹس پہلے ہی ریٹائر کیے جا چکے ہیں، جس کی بدولت اربوں روپے کی بچت ہوئی ہے۔

بلوچستان کے ٹیوب ویلز کو سولر پر منتقل کرنے کا منصوبہ

وفاقی وزیر نے اعلان کیا کہ بلوچستان کے ٹیوب ویلز کو سولر انرجی پر منتقل کرنے سے سالانہ 100 ارب روپے کے نقصان سے بچا جا سکے گا۔ اس اقدام سے توانائی کی بچت کے ساتھ ساتھ مالیاتی بوجھ میں بھی نمایاں کمی آئے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو گرین فنانس کی اشد ضرورت ہے تاکہ ماحول دوست توانائی کے منصوبے کامیابی سے مکمل کیے جا سکیں۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ حکومت بجلی کے شعبے میں اصلاحات اور توانائی کے پائیدار استعمال کے لیے اپنی تمام تر کوششیں بروئے کار لائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • ناصر حسین شاہ سے جرمنی کے وفد کی ملاقات، انرجی سیکٹر میں سرمایہ کاری میں دلچسپی کا اظہار
  • پاکستان 2030ء تک 60 فیصد قابلِ تجدید توانائی کا ہدف رکھتا ہے، سینیٹر شیری رحمٰن
  • کراچی:فیکٹری میں بوائلر پھٹنے سے 2 افراد جاں بحق
  • کراچی: پورٹ قاسم کے قریب فیکٹری میں دھماکا، 2 افراد جاں بحق، 4 شدید زخمی
  • رچرڈ گرینل نے پرانی ٹوئٹس ڈیلیٹ کردیں ’انہیں ڈیپ فیک ٹیکنالوجی سے گمراہ کیا گیا‘
  • رچرڈ گرینل پاکستان کے نظام انصاف کی حمایت کرتےہیں انہیں اے آئی ٹیکنالوجی سے گمراہ کیاگیا، امریکی وفد
  • رچرڈ گرینل کو ڈیپ فیک ٹیکنالوجی سے گمراہ کیا گیاتھا: سربراہ امریکی سرمایہ کار وفد ،پاک امریکہ تعلقات کو ناگزیر قرار دیا
  • تھرمل پاور پلانٹس کی ریٹائرمنٹ سے اربوں روپے کی بچت، 200 میگاواٹ کے مزید پلانٹس بند کرنے کا اعلان
  • چین کی ڈیپ سیک نے ٹیکنالوجی کی دنیا میں تہلکہ مچادیا