اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ حکومت تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بوجھ کم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

جمعرات کے روز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کو آگاہ کیا کہ تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس ریٹرن فارم کو آسان بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔

اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا کہ ٹیکس پالیسی وِنگ کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے الگ کیا جا رہا ہے۔ آئندہ مالی سال سے ٹیکس پالیسی کا کام مکمل طور پر وزارت خزانہ انجام دے گی، جبکہ ایف بی آر ٹیکس وصولی پر توجہ مرکوز کرے گا۔

خیال رہے کہ دو روز قبل بھی وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بوجھ کم کرنے کا اشارہ دیا ہے۔ اسلام آباد میں پاکستان بزنس کونسل کے وفد سے گفتگو میں محمد اورنگزیب نے یہ کہا کہ نئے بجٹ پر اگلے ماہ مختلف چیمبرز آف کامرس سے مشاورت کی جائے گی۔

محمد اورنگزیب نے تنخواہ دار طبقے پر غیر متناسب ٹیکس کے بوجھ کا اعتراف کیا اور موجودہ ٹیکس سلیبس پر نظر ثانی کا اشارہ کیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ میرا ذاتی نظریہ ہے کہ واقعی تنخواہ دار طبقے پر ایک غیر متناسب حد تک زیادہ بوجھ پڑتا ہے۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا تنخواہ دار طبقے کیلئے ٹیکس ریٹرن کے عمل کو آسان بنایا جائے گا اور اسی قسم کے اقدامات دیگر ممالک میں پہلے ہی نافذ کئے جا چکے ہیں۔
مزیدپڑھیں:موٹرسائیکل کی حد رفتار 60 کلومیٹر فی گھنٹہ مقرر کرنے کا نوٹیفکیشن جاری

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: تنخواہ دار طبقے پر محمد اورنگزیب نے

پڑھیں:

پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے 2030ء تک 348 ارب ڈالر درکار ہیں، محمد اورنگزیب

پاکستان کلائمیٹ کانفرنس سے آن لائن خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے مالیاتی اصلاحات، ریگولیٹری سپورٹ اور گرین منصوبوں میں بین الاقوامی اور ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی صلاحیت سازی کے ذریعے ایک ساز گاری ماحول کو فروغ دینے میں وزارتِ خزانہ کے عزم کا اعادہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کو اپنے موسمیاتی موافقت اور تخفیف کے اہداف حاصل کرنے کے لیے 2030ء تک 348ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔ کراچی میں اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے تحت تیسری پاکستان کلائمیٹ کانفرنس سے آن لائن خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اور محصولات محمد اورنگزیب نے کہا کہ ماحولیاتی خطرات سے دوچار ممالک میں دنیا کے پہلے 10 ممالک میں پاکستان کا شمار ہوتا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ 2030ء تک پاکستان کو اپنے موسمیاتی موافقت اور تخفیف کے اہداف حاصل کرنے کے لیے 348 ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔ انہوں نے جدید فنانسنگ میکانزم کے اہم کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ متحرک کلائمٹ فنانس گرین کلائمٹ فنڈ اور ایڈاپٹیشن فنڈ جیسے بین الاقوامی فنڈنگ کے ذرائع تک رسائی بڑھانے کا مطالبہ کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سال 2021ء میں پاکستان کے پہلے گرین یورو بانڈ کی کامیابی جس نے 500 ملین ڈالر جمع کیے تھے، پائیدار سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی ہماری صلاحیت ظاہر کرتا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ گرین بانڈز، پائیداری سے منسلک قرضوں اور کاربن کریڈٹ جیسے ٹولز کے ساتھ اس طرح کے اقدامات کو وسعت دینا، نجی شعبے کو ماحولیاتی ایکشن میں اہم کردارادا کرنے کے لیے با اختیار بنائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر خزانہ نے مالیاتی اصلاحات، ریگولیٹری سپورٹ اور گرین منصوبوں میں بین الاقوامی اور ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی صلاحیت سازی کے ذریعے ایک ساز گاری ماحول کو فروغ دینے میں وزارتِ خزانہ کے عزم کا اعادہ کیا۔

متعلقہ مضامین

  • مائیکرو فنانس بینک کی ڈیجیٹل بینک میں منتقلی  ڈیجیٹلائزیشن سفر میں اہم سنگ میل ہے،وزیر خزانہ
  • تنخواہ دار طبقے کے لیے خوشخبری، حکومت نیا نظام متعارف کروانے کے لیے تیار
  • تنخواہ دار طبقے کیلئے خوشخبری ، بڑا اعلان کر دیا گیا
  • وزیر خزانہ کا تنخواہ دار افراد کیلئے ٹیکس ریٹرن کا عمل آسان بنانے کا اعلان
  • تنخواہ دار کیلیے ٹیکس ریٹرن کا عمل آسان کرینگے،محمد اورنگزیب
  • تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس ریٹرن کے عمل کو آسان بنائیں گے ، وزیر خزانہ
  • وزیر خزانہ کا تنخواہ دار طبقے کیلیے ٹیکس ریٹرن کے عمل کو آسان بنانے کا اعلان
  • وزیر خزانہ نے تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بوجھ کم کرنے کا اشارہ دے دیا
  • پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے 2030ء تک 348 ارب ڈالر درکار ہیں، محمد اورنگزیب