اگر دلوں میں نفرتیں ہیں تو جرگہ بےکار ہوگا: بیرسٹر سیف
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر محمد سیف کس کہنا ہے کہ اگر دلوں میں نفرتیں ہیں تو جرگہ بےکار ہوگا۔
کرم میں جرگے سے خطاب میں مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر علی سیف نے کہا کہ حکومت امن کے لیے ہر قسم کی سہولت کاری کا کردار ادا کر رہی ہے، نفرتوں کو ایک طرف کریں اور محبت کو آگے بڑھائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر دلوں میں نفرتیں ہیں تو جرگہ بےکار ہوگا، بعض شرپسند نہیں چاہتے کہ ملک میں امن ہو۔
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا نے کہا کہ جو کچھ یہاں ہوا کسی اور نے نہیں ہم نے خود کیا، 5 ماہ سے جرگے کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ ضلع کرم کی تحصیل اپر کرم کے علاقے بوشہرہ میں دو قبائل کے درمیان جنگ بندی کے لیے آنے والے سرکاری قافلے پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے اسسٹنٹ کمشنر سعید منان زخمی ہوگئے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
آڈیٹر جنرل پاکستان کی رپورٹ میں خیبر پختونخوا میں بڑی بے ضابطگیوں کی نشاندہی
آڈٹ رپورٹ کے مطابق غیر ضروری ڈیلی ویجرز کو پندرہ کروڑ سے ذائد ادائیگیاں کی گئیں، انکو بھی کسی اسسمنٹ کی بنیاد کے بغیر رکھا گیا تھا، اسکے لئے کوئی آفیشل آرڈر بھی نہیں کیا گیا تھا۔ کیڈرز کے غیر ضروری بھرتیوں پر بھی خزانہ کوچار کروڑ کا نقصان ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا آئل اینڈ گیس کمپنی میں چالیس کروڑ کی بے قاعدگیاں کا انکشاف ہوا ہے۔ آڈیٹر جنرل پاکستان نے سال 22-2021 آڈٹ رپورٹ خیبر پختونخوا اسمبلی میں جمع کرادی ہے، جس میں بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق غیر ضروری ڈیلی ویجرز کو پندرہ کروڑ سے ذائد ادائیگیاں کی گئیں، انکو بھی کسی اسسمنٹ کی بنیاد کے بغیر رکھا گیا تھا، اسکے لئے کوئی آفیشل آرڈر بھی نہیں کیا گیا تھا۔ کیڈرز کے غیر ضروری بھرتیوں پر بھی خزانہ کوچار کروڑ کا نقصان ہوا ہے۔ اسی طرح پراونشل ڈائریکٹرز کو ایک کروڑ تیس لاکھ روپے غیر قانونی ادائیگیاں کی گئیں۔ کونسل آف کامن انٹرسٹ کے 34 ویں اجلاس 2017 کے مطابق پراونشل ڈائریکٹرز اور الائیڈ سٹاف کو تنخواہیں کے لئے متعلقہ صوبائی حکومتیں ڈائریکٹر جنرل پٹرولیم کنسشن کو ادا کرے گی تاہم مینجمنٹ خیبرپختونخوا آئل اینڈ گیس کمپنی نے ڈی جی(پی سی )میں کام کرنے والے پراونشل ڈائرکٹرز کو نومبر 2017 تک ہر مہینے 000۔250 کی ادائیگی کی۔
تاہم سروس کی مدت کےلئے ملازمت کے معاہدے کی کوئی ٹرمز اینڈ کنڈیشن پر عمل درآمد کروایا گیا۔جسکی وجہ سے 25۔13 ملین روپے کی غیر مجاز رقم کی نومبر 2017 سے مارچ 2022 تک ادائیگی کی گئی۔ سیکورٹی الات اور سپیشل الاونسز کی مد میں بھی کمپنی کو دو کروڑ تیس لاکھ کا نقصان ہوا ہے۔ چیف انٹرل اڈیٹر، منیجر کارپوریٹ فنناس اینڈ ٹیکسیشن کی تعیناتیوں اور انکو بطور کمپنی سیکریٹری میں بھی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔دونوں تعیناتیوں سے خزانے کو تین کروڑ 88 لاکھ روپے نقصان ہوا۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق کارپوریٹ گورننس رولز 2013 کی شق رولز 14(4)اور رولز 23(2)کے تحت کوئی بھی شخص پبلک سیکٹر کمپنی کے سیکریٹری کے طور پر متعین نہیں کیا جاسکتا جب تک وہ کسی پروفیشنل اکاؤنٹٹس تصدیق شدہ یا کارپوریٹ یا چارٹرڈ سیکٹریز کا ممبر نہ ہو اور بزنس ایڈمنسٹریشن،کامرس اور لاء یونیورسٹی سے گریجویٹ اور کم از کم پانچ سال کے تجربے کا حامل ہو۔
اسی طرح آڈٹ کمیٹی کی منظوری کے بعدچیف انٹرنل آڈیٹر مقرر کیا جاتا ہے اسکے لئے بھی پانچ سال تجربے کی شرط ہے۔آڈٹ کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ منیجمنٹ نے 14 مئی 2017 کو پوسٹ کومکمل مشتہر نہیں کیا۔ ملازمت کے لئے جس اہلیت کی ضرورت تھی اسکو بھی تبدیل کیا گیا۔امیدوار کا انٹرنل آڈٹ کا کسی پبلک سیکٹر ادارے میں کوئی تجربہ بھی نہیں تھا جبکہ امیدوار کی شارٹ لسٹنگ مینیجر کارپوریٹ فنناس کارپوریٹ افیئرز اینڈ ٹیکسیشن مینجمنٹ کی ہوئی اور اسکو مینیجر کارپوریٹ فنناس کی تقرری کی گئی جوکہ بزنس ایڈمنسٹریشن کی ڈگری کی بنیاد پر تھی لیکن اسکی ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے تصدیق نہیں ہوسکی۔