ایک سے زائدزبانیں بول سکتے ہیں؟ تویہ فوائدضرور جان لیجئے
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
اگر آپ ایک سے زیادہ زبانیں بولنا جانتے ہیں تو اس سے دماغ کو بہت زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔میامی یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ جن گھروں میں ایک سے زیادہ زبانیں بچوں کو سیکھائی جاتی ہیں ان کے دماغی افعال بہتر ہوتے ہیں۔
تحقیق میں 112 بچوں کو شامل کیا گیا تھا جن کی عمریں 7 سے 12 سال کے درمیان تھیں۔ان میں سے کچھ بچے آٹزم کے عارضے سے متاثر تھے۔تحقیق میں جائزہ لیا گیا کہ ایک سے زیادہ زبانوں سے واقفیت سے بچوں کے دماغی افعال پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔نتائج سے معلوم ہوا کہ 2 یا اس سے زائد زبانیں بولنے والے بچے کے دماغی افعال زیادہ بہتر طریقے سے کام کرتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق ایسے بچوں کو خود پر زیادہ کنٹرول ہوتا ہے اور وہ زیادہ آسانی سے ایک سے دوسرے کام پر سوئچ ہونے کے قابل ہوتے ہیں۔محققین نے بتایا کہ ہم نے دریافت کیا کہ زیادہ زبانوں سے واقفیت دماغ کے لیے مفید ثابت ہوتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس کا عندیہ پہلے بھی تحقیقی رپورٹس میں ملا ہے مگر ہم نے بچوں پر توجہ مرکوز کی۔تحقیق کے نتائج بہت اہم ہیں کیونکہ آٹزم کے شکار بچوں کے لیے خود کو کنٹرول کرنا یا ایک سے دوسرے کام میں آسانی سے سوئچ ہونا مشکل ہوتا ہے۔محققین کے مطابق زیادہ زبانیں بولنے سے تمام بچوں کو فائدہ ہوتا ہے اور یہ فائدہ محض آٹزم سے متاثر بچوں تک محدود نہیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ہوتا ہے بچوں کو ایک سے
پڑھیں:
26 ویں ترمیم کی خوبصورتی عدلیہ کا احتساب، جو ججز کیسز نہیں سن سکتے گھر جائیں: وزیر قانون
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کی خوبصورت بات عدلیہ کا احتساب ہے، یہ شاہی دربار نہیں، آئینی عدالتیں ہیں، جو ججز کیسز نہیں سن سکتے گھر جائیں۔
ڈان نیوز کے مطابق وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ بعض جج دن میں 2 سے 3 کیس ہی سنتے ہیں، جبکہ بعض اللہ کو حاضر ناظر جان کر دن میں 20 کیسوں کی سماعت کرتے ہیں، ان سائلین کا کیا قصور ہے، جن کے مقدمات سنے نہیں جاتے؟ جو ججز کیسز سننا نہیں چاہتے وہ گھر جائیں۔وزیر قانون نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق اور موجودہ چیف جسٹس کا شکر گزار ہوں، انہوں نے وکلا کے لئے قانون کے مطابق فیصلے کئے، وکلا کے احتجاج سے دہشت گردی ایکٹ کا کیا تعلق ہے، ایسا تو کبھی مشرف دور میں بھی نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ان شااللہ آئندہ آنے والے دنوں میں مزید اچھی خبریں آئیں گی، میں نے کبھی کسی بار سے بیک ڈور سے حمایت حاصل نہیں کی، میں یہ سمجھتا ہوں حکومت کو کسی بھی بار میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ حکومت کا وکلا کے ساتھ جو معاہدہ ہے، اس میں کبھی دھوکا نہیں ہو گا، جوڈیشل کونسل کا خیال میرا نہیں تھا۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں بلوچستان اور سندھ سے ججز آئے ہیں، اس سے ہائیکورٹ میں مزید رنگینی آئی ہے، ہم سب 1973کا آئین مانتے ہیں، 1973کا آئین سب سیاسی جماعتیں مانتی ہیں، ججز کے تبادلے کے حوالے سے چیف جسٹس فیصلہ لیں گے، ان کے منتخب کرنے کے بعد وزیر اعظم اسے دیکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بعد ازاں صدر مملکت کے دستخط سے دوسرے صوبوں سے ججز وفاق میں تعینات ہوں گے، یہ کہنا ہرگز درست نہیں کہ دوسرے صوبوں سے اسلام آباد میں ججز تعینات نہیں ہوسکتے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جب بھی کوئی وکیل دوست مجھے ملنے آئے، میں ان سے ضرور ملتا ہوں، وکلا کا میگا سینٹر پروجیکٹ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، ہمارا مقصد عوام کی خدمت کرنا ہے، ہم آنے والے وقت میں مزید استقامت سے ملک و قوم کی خدمت کرتے رہیں گے۔
دھرنا ختم کرنےکا مطالبہ لیکر جانیوالی خواتین پارلیمینٹرین کو اختر مینگل نے کیا جواب دیا ۔۔۔؟ تفصیلات سامنے آ گئیں
مزید :