ایف بی آر آفیسرز ایسوسی ایشن کی فیصل واوڈا کے الزامات کی تردید
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
ایف بی آر ان لینڈ ریونیو سروس آفیسرز ایسوسی ایشن نے فیصل واوڈا کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے سینٹر واوڈا الزامات کے ثبوت پیش کریں تفصیلات کے مطابق ایف بی آر ان لینڈ ریونیو سروس آفیسرز ایسوسی ایشن نے فیصل واوڈا کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ افسران نے کوئی دھمکیاں نہیں دیں، سرکاری گاڑیوں کی خریداری قواعد کے مطابق ہوئی۔ان لینڈ ریونیو ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ افسران کو بدنام کرنے کی کوشش ناقابل قبول ہے، فیصل واوڈا الزامات کے ثبوت پیش کریں۔اعلامیے نے کہا کہ بے بنیاد بیانات الزامات سے ٹیکس وصولی کے عمل کو نقصان پہنچ سکتا ہے،ان لینڈ ریونیو سروس افسران ایمانداری اور پیشہ ورانہ اصولوں پر کاربند ہیں، افسران کی عزت و وقار کا ہر حال میں دفاع کریں گے۔یاد رہے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس کے دوران سینیٹر واوڈا نے کہا تھا کہ ایف بی آر کے افسران نے براہ راست مارنے کی دھمکی دی، ایف بی آر کے علی صالح، شاہد سومرو اور ڈاکٹر سجاد صدیقی نے براہ راست دھمکی دی، انہوں نے کاروبار ختم کرنے کی بھی دھمکی دی۔سینیٹر کا کہنا تھا کہ کراچی میں رہتا ہوں اور دھمکیوں کا جواب دینا جانتا ہوں، کمیٹی کے 22 جنوری کے اجلاس کے بعد ٹیکس حکام گھٹیا حرکتوں پر اتر آئے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
ایف بی آر کے 3 افسران نے مجھے جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں، واوڈا کادعویٰ
سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ ایف بی آر کے تین افسران نے انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں۔
سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کا سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت اجلاس ہوا، جس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے 1010 گاڑیوں کی خریداری کا معاملہ زیر بحث آیا۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ ایف بی آر کے تین افسران نے مجھے جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں، اس معاملے پر تو کریمنل کارروائی بنتی ہے۔
چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ مجھے بھی کچھ پیغامات ملے ہیں۔
اجلاس میں فیصل واوڈا نے کہا کہ 10 جنوری کو آپ کا لیٹر موصول ہوا اور اسی دن لیٹر آف انٹینٹ جاری ہو گیا، جس کمپنی کو آرڈر دیا گیا اس کے مقابلے میں دوسری کمپنی پر چھاپا مارا گیا۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ کوالٹی آف اسیسمنٹ آرڈر سے ہم افسران کی کارکردگی دیکھتے ہیں، جس پر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ آپ کے ہاں لاکھوں اور کروڑوں کے ایوارڈ سسٹم ہیں، آپ یہ کیسی بات کر رہے ہیں کہ ایسا کوئی سسٹم نہیں۔
اجلاس میں موجود کمیٹی اراکین نے مطالبہ کیا کہ معاملہ کسی کرائم ایجنسی یا ایف آئی اے کو بھیجا جائے۔