Nawaiwaqt:
2025-01-31@13:39:39 GMT

ہیپاٹائٹس سی کا پھیلاؤ: کراچی کیلیے خطرے کی گھنٹی بج گئی

اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT

ہیپاٹائٹس سی کا پھیلاؤ: کراچی کیلیے خطرے کی گھنٹی بج گئی

کراچی میں موذی مرض ہیپاٹائٹس تیزی سے پھیل رہا ہے اور صرف ایک علاقے کی 13 فیصد آبادی اس کا شکار ہو چکی ہے۔بین الاقوامی غیرسرکاری ادارے کے مطابق پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں موذی مرض ہیپاٹائٹس سی تیزی سے پھیل رہا ہے اور اس کے صرف ایک علاقے مچھر کالونی کی 13 فیصد آبادی اس موذی مرض کا شکار پائی گئی ہے۔مچھر کالونی میں گزشتہ روز بین الاقوامی غیر سرکاری ادارے نے 74 ہزار افراد کی اسکریننگ کی۔ جب نتائج سامنے آئے تو یہ ہولناک انکشاف ہوا کہ علاقے کے 10 ہزار سے زائد آباد ہیپاٹائٹس سی سے متاثر ہوچکی ہے۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ سرنجز کا غیر ضروری اور دوبارہ استعمال، غیر محفوظ انتقال خون اور حجام کی دکانیں ہیپاٹائٹس سی کے پھیلاؤ کا بڑا سبب ہیں جب کہ مچھر کالونی میں اتائی ڈاکٹر بھی کالے یرقان کے پھیلاؤ کی بڑی وجہ ہیں۔کراچی کے علاقے مچھر کالونی میں بین الاقوامی غیر سرکاری ادارے نے 74 ہزار افراد کی اسکریننگ کی 10 ہزار سے زائد میں ہیپاٹائٹس سی کی تشخیص ہوئی بین الاقوامی غیر سرکاری ادارے کے مطابق مچھر کالونی میں ہیپاٹائٹس کا شکار 9,000 سے زائد افراد کو مفت علاج کی سہولیات فراہم کی گئی ہیں

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: بین الاقوامی غیر

پڑھیں:

ڈومز ڈے کلاک : دنیا مکمل تباہی سے صرف 89 سیکنڈ دُور!

ہر تعمیر اپنے اندر تخریب کے پہلو بھی رکھتی ہے اور اگر معقولیت سے کام نہ لیا جائے تو اچھے خاصے مثبت معاملات بھی شدید منفی ثابت ہونے میں دیر نہیں لگاتے۔ سائنس اور ٹیکنالوجی کا بھی کچھ ایسا ہی معاملہ ہے۔ جو کچھ ہماری تعمیر کے لیے بروئے کار لایا جاتا ہے وہی کچھ ہماری تخریب کی راہ بھی ہموار کرتا ہے۔ فطری علوم و فنون کی غیر معمولی بلکہ حیران کن پیش رفت کے نتیجے میں انسان کے لیے جہاں آسانیاں ہیں وہیں بہت سی مشکلات بھی ہیں۔

عشروں پہلے سائنس دانوں نے اندازہ لگایا تھا کہ اگر فطری علوم و فنون سے متعلق پیش رفت کو منفی انداز سے بروئے کار لایا جائے تو اِس دنیا کو مکمل تباہی سے دوچار کرنے والے حالات زیادہ دور کی بات نہیں۔ اِس حوالے سے سائنس دانوں نے ڈومز ڈے کلاک تیار کیا۔ اس گھڑی کے ذریعے یہ طے کیا جاتا ہے یا اندازہ لگایا جاتا ہے کہ قیامت کا سماں دنیا سے کتنا دور رہ گیا ہے۔ اس گھڑی میں قیامت یعنی مکمل تباہی کے وقت کی نشاندہی کے لیے کانٹے کو کھسکایا جاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اب یہ دنیا اپنی تباہی سے 89 سیکنڈ دور ہے۔

جے رابرٹ اوپنہائمر اور البرٹ آئنسٹائن جیسے بڑے طبعیات دانوں نے ڈومز ڈے کلاک تیار کیا تھا۔ اس کا مقصد ایٹمی ہتھیاروں سے دنیا کو لاحق خطرات کی نشاندہی کرنا تھا۔

ڈومز ڈے کلاک کی سُوئی کی تازہ ترین ایڈجسٹمنٹ یوکرین جنگ کے تناظر میں ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کے بڑھتے ہوئے خطرے کی نشاندہی کے لیے کی گئی ہے۔ علاوہ ازیں دنیا بھر میں مسلح تصادم، خانہ جنگی، جنگی معاملات میں مصنوعی ذہانت کے بڑھتے ہوئے استعمال اور ماحول میں پیدا ہونے والی گراوٹ کو بھی زمین کے مکمل خاتمے کے خطرے کی نشاندہی کے لیے بروئے کار لایا گیا ہے۔ ڈومز ڈے کلاک کی ایڈجسٹمنٹ کا اعلان دی بلیٹن آف دی ایٹمک سائنٹسٹس میں کیا جاتا ہے۔ اس بار ایڈجسٹمنٹ گزشتہ برس کے مقابلے میں ایک سیکنڈ آگے ہے۔ یہ کلاک سرد جنگ کے زمانے میں ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کے خطرے کی نشاندہی کے لیے قائم کیا گیا تھا۔

دنیا بھر میں ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کے خطرے کے ساتھ ساتھ ماحول کی گراوٹ، مصنوعی ذہانت اور دیگر جدید ترین ٹیکنالوجیز کے بڑھتے ہوئے فوجی استعمال اور دیگر بہت سے معاملات کو بھی ذہن میں رکھتے ہوئے ڈومز ڈے کلاک میں ایڈجسٹمنٹ کی جاتی ہے۔ بلیٹن کا سائنس اینڈ سیکیورٹی (جو مختلف شعبوں کے ماہرین پر مشتمل ہے) ہر سال میٹنگ کرتا ہے جس میں دنیا کو لاحق تباہی کے خطرے کا جائزہ لیا جاتا ہے۔

بلیٹن اس بات کو زور دے کر بیان کرتا ہے کہ ڈومز ڈے کلاک کا مقصد خوف و ہراس پھیلانا نہیں بلکہ لوگوں کو شعور فراہم کرنا ہے کہ وہ دنیا کا لاحق خطرات کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور سلامتی یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ بلیٹن کے سائنس اینڈ سیکیورٹی بورڈ کے چیئرمین ڈینیل ہولز کا کہنا ہے کہ دنیا بہت الجھی ہوئی ہے اور اب اس الجھن کو دور کرنے میں ہم سب کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ دنیا تباہی کے دہانے تک پہنچنے والی ہے۔ اِسے بچانے میں امریکا، چین اور روس کو کلیدی کردا ادا کرنا ہے۔

ایک نیوز کانفرنس میں کولمبیا کے سابق صدر اور امن کا نوبیل انعام جیتنے والے یوان مینیوئل سینٹوز نے کہا کہ دنیا کے حالات بہت مایوس کن ہیں مگر ایسا نہیں ہے کہ اِن حالات کو پلٹا اور بدلا نہیں جاسکتا۔ دنیا بھر میں سیاسی اور اسٹریٹجک تبدیلیاں بھی رونما ہو رہی ہیں۔ جدید ترین ٹیکنالوجیز کے بڑھتے ہوئے فوجی استعمال نے بھی ماہرین کو تشویش میں مبتلا کیا ہوا ہے۔ لازم ہوچکا ہے کہ دنیا کو بتایا جائے کہ ٹیکنالوجیز کو برتنے میں احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔ مصنوعی ذہانت کی مقبولیت بڑھتی جارہی ہے۔ اس کا عسکری استعمال دنیا کے لیے بڑے خطرے کی شکل میں ابھرا ہے۔ اگر مصنوعی ذہانت کو ایٹمی ہتھیاروں کے حوالے سے بروئے کار لایا جانے لگا تو دنیا کی تباہی کا خطرہ مزید توانا ہو جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • محبت کی تلاش میں کراچی آنے والی خاتون فلاحی ادارے کے ہیڈ آفس منتقل، صبح اہم پریس کانفرنس کریں گی
  • ایڈیشنل آئی جی نے کراچی کے تاجروں کا زمینوں پر قبضے کا دعویٰ مسترد کردیا
  • ایڈیشنل آئی جی نے کراچی کے تاجروں کا زمینوں پر قبضے کا دعوی مسترد کردیا
  • ڈومز ڈے کلاک : دنیا مکمل تباہی سے صرف 89 سیکنڈ دُور!
  • حیدرآباد ،نیو وحدت کالونی کی گلیاں گندے پانی کی لپیٹ میں
  • حیدرآباد: نیو وحدت کالونی کی ایک گلی میں سیوریج کا پانی رہائشیوں اور راہگیروں کے لیے مشکلات پیدا کر رہا ہے
  • شعرو شاعری برصغیر کی پہچان رہی ہے، ڈاکٹر فواد ا حمد
  • کراچی کے ایک ضلع میں ریتی بجری نکالنے پر دو ماہ کیلیے پابندی عائد
  • ٹیرف میں اضافہ؛ ٹرمپ نے بھارت، چین اور برازیل کیلیے خطرے کی گھنٹی بجا دی