---فائل فوتو

لاہور ہائی کورٹ نے اسموگ اور ماحولیاتی آلودگی کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے دوران حکم دیا ہے کہ اسکول رپورٹ جمع کرائیں کہ اس سال کتنی بسیں خریدیں؟

عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ اسکولز کو مستقل طور پر بسیں خریدنا ہوں گی، وقتی طور پر اسکولز بسز کے لیے کنٹریکٹرز ہائر کر سکتے ہیں، رولز بنائےجائیں کہ ہر مالی سال میں اسکولز بسیں خریدیں گے، رپورٹ جمع کرائیں گے کہ اس سال میں کتنی بسیں خریدیں؟

ہائی کورٹ نے اسکولوں کے منافے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ آڈٹ رپورٹس دیکھیں تو اس میں پتہ چلتا ہے بڑے اسکولوں نے بہت منافع کمایا ہے، اسکول فیس کے معاملے پر کیس کی سماعت کے دوران ہم نے ان کا ڈیٹا دیکھا ہے۔

لاہور ہائیکورٹ، سموگ پر قابو کیلئے مارکیٹس، ریسٹورنٹس 10 بجے بند کرنے کا حکم

لاہورلاہور ہائیکورٹ ، تدارک سموگ کیس کی.

..

عدالت نے محکمہ ٹرانسپورٹ سے استفسار کیا ہے کہ محکمے کی رپورٹ کہاں ہے اور ای بسز کا کیا بنا؟ محکمے کو اپنے کیے گئے اقدامات کی رپورٹ جمع کرانی ہے۔

عدالت نے کہا کہ 2 اور 3 وہیلرز کو الیکٹرک پر منتقل کرنے کی ضرورت ہے۔

عدالت میں سوال اٹھا کہ اس حوالے سے رپورٹس ملی ہیں کہ پی ایچ اے نے ریس کورس پارک میں دفتر کو بڑا کرنے کے لیے پارک پر قبضہ کیا ہے؟

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: رپورٹ جمع

پڑھیں:

لاہور ہائیکورٹ: پیکا ترمیمی قانون کےخلاف درخواست پر فریقین کو نوٹس

لاہور ہائی کورٹ نے فوری طور پر پیکا ترمیمی قانون 2025 کی مختلف شقوں پر عملدرآمد روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کردیا۔

نئی دفعات میں ’جعلی خبروں‘ کے لیے سخت سزائیں متعارف کرائی گئی ہیں، ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کی ریاستی نگرانی میں توسیع کی گئی ہے اور سوشل میڈیا کی نگرانی کے لیے نئے ریگولیٹری اداروں کی تشکیل کی جائے گی۔

صدر آصف علی زرداری نے سیاسی جماعتوں، صحافتی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے شدید ردعمل کے باوجود بدھ کو پیکا ترامیم کی منظوری دے دی تھی۔

اس بل کے خلاف ایک روز قبل لاہور ہائی کورٹ میں صحافی جعفر بن یار نے ایڈووکیٹ ندیم سرور کے ذریعے درخواست دائر کی تھی۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی آرا پر غور کیے بغیر جلد بازی میں بل منظور کیا گیا۔

آج درخواست کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس فاروق حیدر نے درخواست گزار کی پیکا ترمیم کی مختلف شقوں پر عمل درآمد فوری طور پر روکنے کی استدعا مسترد کر دی۔

انہوں نے کہا کہ پہلے فریقین کا مؤقف آجائے پھر فیصلہ کریں گے۔

جسٹس فاروق حیدر نے تمام فریقین سے 3 ہفتوں میں جواب طلب کرتے ہوئے انہیں نوٹسز بھی جاری کر دیئے۔

ناقدین قانون سازی کو اختلاف رائے کو دبانے اور تنقیدی آوازوں کو خاموش کرنے کے ایک آلے کے طور پر دیکھ رہے ہیں، جبکہ حکومت کا اصرار ہے کہ غلط معلومات کا مقابلہ کرنے لیے یہ ضروری ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ہفتے کے روز خبردار کیا تھا کہ اگر یہ قانون بن گیا تو ملک کے سائبر کرائم قوانین میں حال ہی میں مجوزہ تبدیلیاں ’پاکستان کے انتہائی کنٹرول والے ڈیجیٹل منظر نامے پر حکومت کی گرفت کو مزید سخت کر سکتی ہیں۔‘

بیان میں کہا گیا تھا کہ ’اختلاف رائے کو خاموش کرنے کے لیے پیکا کی تاریخ کے ساتھ مجرمانہ عناصر کے مشکوک اور مبہم اقدامات ان خدشات کو جنم دیتے ہیں کہ یہ نیا جرم ملک میں آن لائن اظہار کی بچی کچی آزادی بھی ختم کردے گا۔‘

صحافیوں نے اس قانون کو ’آزادی اظہار پر حملہ‘ قرار دیا ہے، جبکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے حکمران اتحاد کی جماعت پیپلز پارٹی پر منافقت کا الزام لگایا ہے اور بل کی حمایت پر تنقید کی ہے۔

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) نے جمعرات کو اعلان کیا تھا کہ وہ اس قانون کے خلاف جمعہ کو ملک گیر مظاہروں کے سلسلے کے ساتھ ’یوم سیاہ‘ منائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • لاہور ہائیکورٹ: پیکا ترمیمی قانون کےخلاف درخواست پر فریقین کو نوٹس
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے 9 مئی مقدمات میں سزا یافتہ ملزمان کو رہا کردیا
  • پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی ناقص کارکردگی پر اسے ختم ہو جانے چاہیے، لاہور ہائیکورٹ
  • لاہور ہائیکورٹ؛ پیکا ترمیمی ایکٹ کی شقوں پر عملدرآمد فوری روکنے کی استدعا مسترد
  • وکالت کے لائسنس حاصل کرنے کے خواہشمند طلبا کیلئے بار ووکیشنل کورس لازمی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے پیکا ترمیم کو کالا قانون قرار دے دیا، عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان
  • پاور ڈویژن اور بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کا ہر ملازم ماہانہ کتنی مفت بجلی حاصل کررہا ہے؟
  • سندھ حکومت کا اسکولوں میں بچوں کو مفت دوپہر کا کھانا فراہم کرنے کا فیصلہ
  • سرکاری سکولز میں بچوں کو دوپہر کا مفت کھانا فراہم کرنے کا فیصلہ