پاکستان کو قابل تجدید توانائی کے شعبے کیلئے 2030 تک 100 ارب ڈالر درکار
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
پاکستان کو قابل تجدید توانائی کاربن نیوٹرل انرجی کے شعبے کے لیے سال 2030 تک 100 ارب ڈالر درکار ہیں ، وزارت توانائی نے پائیدار توانائی کے مستقبل کے لیے توانائی منتقلی کے منصوبے کی رپورٹ سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی میں پیش کردی۔
نجی ٹی وی کے مطابق پاکستان کو قابل تجدید توانائی کاربن نیوٹرل انرجی سیکٹر کے لیے سال 2030 تک 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ضروری ہے، وزارت توانائی نے پائیدار توانائی کے مستقبل کے لیے توانائی منتقلی کے منصوبے کی رپورٹ سینیٹ موسمیاتی تبدیلی میں پیش کردی ہے۔
رپورٹ کے مطابق سال 2030 تک 60 فیصد توانائی کو قابل تجدید ذرائع سے پیدا کرنے کے لیے 50 ارب ڈالر درکار ہوں گے، 2030 تک کاربن کے اخراج میں 50 فیصد کمی مالی معاونت کی دستیابی پر منحصر ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں توانائی کی کھپت انتہائی غیر مؤثر ہے، جس کی اصلاح کرنے کی ضرورت ہے، توانائی منتقلی کے لیے ہوا، سورج اور پانی سے بجلی کی پیداوار میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کاربن ڈائی آکسائیڈ کے فی کس اخراج میں عالمی سطح پر 117ویں نمبر پر ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کلائمٹ فنانسنگ کے ذریعے 2ہزار میگاواٹ سے زائد تھرمل پاور پلانٹس کا خاتمہ کیا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق نجی شعبے کو قابل تجدید توانائی میں سرمایہ کاری کی ترغیب دی جائے گی، ٹرانسپورٹ اور گھریلو استعمال کو فوسل فیول سے بجلی پر منتقل کیا جائے گا، الیکٹرک موٹر سائیکلوں اور بسوں کے استعمال کو فروغ دیا جائے گا، ڈیزل پر چلنے والے 12 لاکھ سے زائد ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا، ٹیوب ویلوں کی شمسی توانائی پر منتقلی سے ڈیزل پر انحصار ختم ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق غیر مؤثر پنکھوں اور گھریلو آلات کو توانائی بچانے والے ماڈلز سے تبدیل کیا جائے گا، 2 اور 3 پہیوں والی گاڑیوں کو الیکٹرک وہیکل سے تبدیل کیا جائے گا، الیکٹرک وہیکلز کی حوصلہ افزائی کے لیے خصوصی ٹیرف متعارف کروایا گیا ہے جبکہ نجی شعبے میں شمسی توانائی کی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کو قابل تجدید توانائی رپورٹ کے مطابق کیا جائے گا ارب ڈالر کے لیے
پڑھیں:
وزیراعلیٰ سندھ کو ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر کریک ڈاؤن کی رپورٹ پیش
فائل فوٹو۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی ہدایات پر صوبے بھر میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔
اس سلسلے میں ٹریفک پولیس نے 4 تا 14 اپریل 2025 تک کی پیش رفت رپورٹ وزیراعلیٰ سندھ کو پیش کی۔ رپورٹ کے مطابق دوران کریک ڈاؤن 7860 موٹرسائیکلیں ہیلمٹ نہ پہننے اور دیگر قوانین کی خلاف ورزیوں پر ضبط کی گئیں۔
فینسی نمبر پلیٹس اور کالے شیشے لگانے والی 596 گاڑیوں کے خلاف بھی کارروائی کی گئی۔ اسی طرح 193 ہیوی ٹرانسپورٹ وہیکلز (ڈمپرز اور ٹینکرز) کا فٹنس مسائل اور مقررہ رفتار سے تجاوز کرنے پر چالان کیا گیا۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ 25 بڑی و چھوٹی گاڑیوں کی رجسٹریشن مکمل طور پر منسوخ کرنے جبکہ 144 گاڑیوں کی رجسٹریشن عارضی طور پر معطل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کےلیے ٹریفک قوانین کا نفاذ سختی سے یقینی بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہیلمٹ کے بغیر موٹرسائیکل چلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور فینسی نمبر پلیٹس اور کالے شیشے استعمال کرنے والوں کا فوری چالان کیا جائے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کمرشل ہیوی گاڑیوں کی رفتار شہر میں 30 کلومیٹر فی گھنٹہ تک محدود رکھی جائے۔
انہوں نے کہا کہ ان فِٹ اور غیر رجسٹرڈ گاڑیوں کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی جائے، یہ اقدامات عوامی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ہیں اور ٹریفک قوانین پر عملدرآمد ہر صورت میں یقینی بنایا جائے گا۔