امریکی ایئر لائنز کی ذیلی کمپنی امریکن ایگل کی پرواز 5342 واشنگٹن کے رونلڈ ریگن نیشنل ایئرپورٹ کے قریب پہنچ چکی تھی اور توقع تھی کہ کچھ ہی دیر میں لینڈ کر جائے گی، طیارے میں 26 سالہ اسریٰ حسین بھی سوار تھی جبکہ ان کے شوہر حماد رضا پر ان کا انتظار کررہے تھے، اسریٰ حسین نے اپنے شوہر کو فون کیا کہ پرواز کے اترنے میں 20 منٹ ہی رہ گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی مسافر طیارے اور فوجی ہیلی کاپٹر میں تصادم، تمام 67 افراد ہلاک

حماد رضا اپنی اہلیہ اسریٰ حسین سے بات کرہی رہے تھے تھے کہ اچانک ایمرجنسی سروس کے لوگ ان کے پاس سے تیزی سے گزرے اور ساتھ ہی ان کا فون پر اپنی اہلیہ سے رابطہ بھی منقطع ہوگیا۔

معلوم ہوا کہ ان کی اہلیہ جس طیارے سے واشنگٹن آرہی ہے اس سے ایک فوجی ہیلی کاپٹر ٹکرا گیا ہے جس سے طیارہ تباہ ہوگیا ہے اور حادثے میں کسی کے زندہ بچنے کی کوئی امید نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’کوئی میری بیوی کو دریا سے نکال لے‘، امریکی طیارے کی مسافر خاتون کے شوہر کی ویڈیو وائرل

حماد رضا کے مطابق اسریٰ حسین نے انہیں فون پر پیغام بھی بھیجا کہ وہ 20 منٹ میں پہنچ جائیں گی، ان کے لیے گھر پر کھانا تیار تھا۔’ میں ہمیشہ اس کو واپسی پر ایئر پورٹ سے لیتا تھا اور اس کا سامان گاڑی میں رکھتا تھا۔‘

حماد رضا کے مطابق ان کی اسریٰ حسین سے ڈھائی سال قبل شادی ہوئی تھی اور دونوں کی ملاقات دوران تعلیم کالج میں ہوئی تھی۔ اسریٰ حسین اور حماد رضا بطور کنسلٹنٹ کام کرتے تھے، حماد رضا کا کہنا ہے کہ وہ اب تک یقین نہیں کر پائے کہ کیا ہوا ہے اور اپنی اہلیہ کے بارے میں سوچ رہے ہیں اور یہ کہ ’وہ جہاز میں کیا سوچ رہی ہوگی۔‘

یہ بھی پڑھیں: فلائٹ نمبر 404: گلگت سے اسلام آباد روانہ ہونے والا جہاز جو 35 سال بعد بھی لاپتا ہے

یاد رہے کہ حادثے کا شکار ہونے والے بدقسمت طیارے میں اسریٰ حسین اور عملے کے افراد سمیت 64 افراد سوار تھے، جن میں سے 28 افراد کی لاشیں نکالی جاچکی ہیں۔

اسریٰ حسین واشنگٹن سے ڈومیسٹک پرواز کے ذریعے کینساس کے شہر ویچیٹا کسی کام سے گئی تھیں اور واپس لوٹ رہی تھیں کہ حادثے کا شکار ہوگئیں۔

یہ بھی پڑھیں: کینیڈا: بہت دیر کی مہرباں، ڈوبے جہاز کا ملبہ 200 برس بعد ساحل پر آلگا

شوہر حامد رضا نے بتایا کہ ان کی اہلیہ ہوائی جہاز کے سفر سے گھبراتی تھیں اور ان کی کوشش ہوتی تھی کہ وہ ہوائی سفر نہ کریں۔

حماد رضا کے والد ڈاکٹر ہاشم رضا کا تعلق کراچی سے ہے اور وہ میزوری کے بیپٹیسٹ میڈیکل سینٹر میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اسریٰ حسین امریکا ایئرلائن حادثہ پاکستان پاکستانی خاتون حماد رضا واشنگٹن.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا ایئرلائن حادثہ پاکستان پاکستانی خاتون واشنگٹن

پڑھیں:

جعفر ایکسپریس واقعہ میں افغانستان میں چھوڑا امریکی اسلحہ استعمال کیا گیا، امریکی اخبار

رپورٹ کے مطابق بہت سے ہتھیار سرحد پار سے پاکستان میں، اسلحے کے بازاروں میں اور باغیوں کے ہاتھوں لگ گئے، جو اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ کس طرح امریکا کی ناکام جنگ کے سنگین نتائج طالبان کے ہاتھوں کابل کے زوال کے برسوں بعد بھی سامنے آرہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی تحقیقات میں پتا چلا ہے کہ بلوچستان میں جعفر ایکسپریس ٹرین پر گزشتہ مہینے حملہ کرنے والے دہشت گردوں نے افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد چھوڑے گئے ہتھیاروں کا استعمال کیا۔ دی واشنگٹن پوسٹ کے مطابق امریکی صنعت کار کولٹ کی بنائی ہوئی ایک ایم 4 اےون کاربائن رائفل حملے کی جگہ سے ملی، رائفل کے سیریل نمبر سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ افغانستان میں امریکی افواج کو بھیجے گئے اربوں ڈالر مالیت کے ہتھیاروں کا حصہ تھا، جنہوں نے 2021 میں انخلاء کے وقت اپنا زیادہ تر سامان چھوڑ دیا تھا۔

واشنگٹن پوسٹ نے لکھا کہ بہت سے ہتھیار سرحد پار سے پاکستان میں، اسلحے کے بازاروں میں اور باغیوں کے ہاتھوں لگ گئے، جو اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ کس طرح امریکا کی ناکام جنگ کے سنگین نتائج طالبان کے ہاتھوں کابل کے زوال کے برسوں بعد بھی سامنے آرہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی پر قابو پانے کی کوشش کر رہا ہے، جہاں جنگجو امریکی ہتھیاروں اور سامان سے لیس ہیں۔ دی واشنگٹن پوسٹ نے ہتھیاروں کے تاجروں اور سرکاری عہدیداروں کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ امریکی رائفلوں، مشین گنوں اور نائٹ ویژن چشموں کا اصل مقصد افغانستان کو مستحکم کرنے میں مدد کرنا تھا۔

رپورٹ کے مطابق اب اس کا استعمال کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دیگر گروپ حملے کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ گزشتہ سال خیبرپختونخوا میں رات کے وقت ہونے والے حملے میں شدید زخمی ہونے والے اسپیشل فورسز کے 35 سالہ کانسٹیبل احمد حسیننے دی واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ ان (دہشتگردوں) کے پاس جدید ترین امریکی ساختہ ہتھیار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ ہمیں دیکھ سکتے تھے، لیکن ہم انہیں نہیں دیکھ سکتے تھے۔ واشنگٹن پوسٹ نے مزید لکھا کہ مئی 2024 میں پاکستانی حکام نے دستاویزات تک رسائی دی، جس کے تحت گرفتار یا ہلاک دہشت گردوں کے قبضے سے درجنوں امریکی ہتھیار برآمد ہوئے تھے۔ مہینوں کی انکوائریز کے بعد امریکی فوج اور پینٹاگون نے دی پوسٹ کو تصدیق کی کہ صحافیوں کو دکھائے گئے ہتھیاروں میں سے 63 امریکی حکومت نے افغان نیشنل فورسز کو فراہم کیے تھے، جن میں زیادہ تر ہتھیار ایم 16 رائفلز کے ساتھ ساتھ جدید ایم 4 کاربائنز شامل تھے۔ پاکستانی حکام نے پی وی ایس 14 نائٹ ویژن ڈیوائسز بھی دکھائیں، جو امریکی فوج کے ذریعے بڑے پیمانے پر استعمال ہوتی ہیں، تاہم دی واشنگٹن پوسٹ آزادانہ طور پر ان کی سابق امریکی حکومت کی ملکیت کے طور پر تصدیق نہیں کر سکی۔ دی واشنگٹن پوسٹ نے لکھا کہ جعفر ایکسپریس حملے کے بعد پاکستانی حکام نے مبینہ طور پر حملہ آوروں کے زیر استعمال تین امریکی رائفلوں کے سیریل نمبر فراہم کیے۔

اخبار نے فریڈم آف انفارمیشن ایکٹ کے ذریعے حاصل کردہ ریکارڈ کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا گیا کہ کم از کم 2 امریکی اسٹاک سے آئے تھے اور افغان فورسز کو فراہم کیے گئے تھے۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے جنوری میں ایک بیان میں کہا تھا کہ افغانستان میں جدید امریکی ہتھیاروں کی موجودگی پاکستان کی سلامتی کیلئے باعث تشویش ہے۔ واشنگٹن پوسٹ نے مزید کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر طالبان فوجی سازوسامان واپس نہیں کرتے تو افغانستان کے لیے معطل کردہ امداد کو مستقل طور پر روک دیا جائے گا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے فروری میں پہلے کابینہ اجلاس کے دوران کہا تھا کہ ہم نے اربوں ڈالرز مالیت کا سامان چھوڑ دیا، تمام جدید ترین چیزیں، مجھے لگتا ہے کہ ہمیں سامان واپس ملنا چاہئے۔

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ان کے تبصروں نے اسلام آباد میں امید کو پھر سے جگایا ہے کہ امریکا اپنے فوجی سامان کے جواب میں مزید فیصلہ کن انداز میں آگے بڑھے گا، تاہم زیادہ تر کا خیال ہے کہ غیر قانونی اسلحے کے بہاؤ کو روکنے میں پہلے ہی بہت دیر ہو چکی ہے۔ واضح رہے کہ 11 مارچ کو بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے دہشت گردوں نے 440 مسافروں کو لے کر پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر گھات لگا کر حملہ کیا تھا اور لوگوں کو یرغمال بنا لیا تھا، نتیجتاً سیکورٹی فورسز نے ایک آپریشن شروع کیا جو دو دن تک جاری رہا تھا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے 12 مارچ کو کہا تھا کہ جعفر ایکسپریس کلیئرنس آپریشن مکمل ہو گیا، انہوں نے مزید کہا تھا کہ حملے کے مقام پر تمام 33دہشت گرد مارے گئے۔

متعلقہ مضامین

  • جعفر ایکسپریس واقعہ میں افغانستان میں چھوڑا امریکی اسلحہ استعمال کیا گیا، امریکی اخبار
  • حادثہ سے بڑا سانحہ
  • کراچی کی سڑکوں پر موت کا رقص، خاتون سمیت مزید 4 شہری جاں بحق
  • واشنگٹن کیساتھ آئندہ مذاکراتی دور روم میں منعقد ہو گا، فواد حسین کی سید عباس عراقچی کیساتھ گفتگو
  • کروڑوں روپے کا فراڈ، نادیہ حسین کا اہم انکشاف سامنے آگیا
  • جعفر ایکسپریس پر دہشتگرد حملے میں افغانستان کو دیا گیا امریکی اسلحہ استعمال ہوا،واشنگٹن پوسٹ  
  • نیویارک میں طیارہ حادثہ: سابق MIT ایتھلیٹ کرینا گروف خاندان سمیت جاں بحق
  • بیٹے کے زندہ بچ جانے پر بھارتی اداکار کی اہلیہ نے منت میں سر منڈوا لیا
  • سابقہ اہلیہ سے طلاق کیوں ہوئی؟ عمران خان نے بالآخر راز کھول دیا
  • چوہدری سالک حسین کا بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بطور ریاستی مہمان خیر مقدم، تعاون پر زور