Nawaiwaqt:
2025-04-30@13:15:22 GMT

ایف بی آر نے 30 جنوری تک 800 ارب روپے سے زیادہ ٹیکس جمع کر لیا

اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT

ایف بی آر نے 30 جنوری تک 800 ارب روپے سے زیادہ ٹیکس جمع کر لیا

فیڈرل بورڈ آ ف ریونیو کی جانب سے 30 جنوری تک 800 ارب روپے سے زیادہ ٹیکس جمع کر لیا  گیا ۔  ایف بی آر  حکام کے مطابق   جنوری 2025 میں 956 ارب روپے کا ٹیکس ہدف مقرر ہے، رواں ماہ کے ٹیکس وصولی کے ہدف کے قریب پہنچ  جائیں گے ،  40سے 50 ارب ممکنہ شارٹ فال سے پریشانی کی بات نہیں ہے  ، آئی ایم ایف ماہانہ نہیں، سہ ماہی بنیاد پر ٹیکس وصولی دیکھتا ہے، جولائی تا مارچ 3150 ارب روپے ٹیکس جمع کرنے کا ہدف ہے، مارچ میں معاشی سرگرمیوں میں تیزی آنے سے وصولی بہتر ہوگی ۔ ایف بی آر حکام کا کہناہے کہ  دسمبر2024 میں ایف بی آر نے تاریخ میں سب سے زیادہ ٹیکس جمع کیا، گزشتہ ماہ دسمبر 2024 میں 1330 ارب روپے ٹیکس جمع کیا گیا،  البتہ جولائی تا دسمبر25-2024ٹیکس ریونیو میں 384 ارب شارٹ فال رہا، مالی سال کے پہلے6ماہ میں 5624 ارب روپے ٹیکس اکٹھا کیا گیا،جولائی تا دسمبر 6 ہزار 8 ارب روپے ٹیکس وصولی کا ہدف مقرر تھا۔   

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: ارب روپے ٹیکس ٹیکس جمع ایف بی

پڑھیں:

اسٹرکچرل ریفارمزپر عمل کیا جائے تو یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا، وزیر خزانہ

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے  کہا ہے کہ اسٹرکچرل ریفارمز پر عمل کیا گیا تو یہ آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کا آخری پروگرام ہوگا۔

کراچی میں ایف پی سی سی آئی میں بزنس کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  امریکا سے کل ہی پاکستان پہنچا، ایک ہفتے میں 70 سے زائد ملاقاتیں کیں گئیں، ملٹی لٹرل پارٹنرز عالمی مالیاتی اداروں کے نمائندوں کے علاوہ دوست ملکوں کے نمائندوں سے ملاقاتیں ہوئیں، امریکا کے سینیر انتظامی عہدے داران کے ساتھ ملاقاتیں ہوئیں، چین، برطانیہ ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے نمائندوں سے ملاقاتیں ہوئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ  معاشی استحکام کی مثال نہیں ملتی، زرمبادلہ کا استحکام آیا ہے، بہت عرصے بعد جاری کھاتا پورے سال کا فاضل ہوگا، فسکل سائڈ پر بھی توازن آچکا ہے، فسکل سرپلس میں صوبوں نے بھی کردار ادا کیا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ افراط زر میں کمی بھی کامیابی کی کہانی ہے، پالیسی ریٹ میں ایک ہزار بیسس پوائنٹس کمی آ چکی، امریکا میں ہونے والی ملاقاتوں میں معاشی استحکام ہر بات ہوئی جس میں ہر کسی نے ہماری کارکردگی کو سراہا۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ 8/9 سال میں معیشت کو اتار چڑھائو کا سامنا کرنا پڑا، کوئی وجہ ہے کہ آئی ایم ایف کے 28 ویں پروگرام میں ہیں، سرمایہ کاری اور ایکسپورٹ پر توجہ نہیں رہی، ہم درآمدات اور کھپت پر مبنی نمو کی طرف جاتے ہیں، زرمبادلہ ذخائر پر دبائو پڑتا ہے اور پھر قرض کی طرف جانا پڑتا ہے، وزیر اعظم سمیت ہم سب کا عزم ہے کہ یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ  ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب اس سال 10.6 فیصد اور پھر 13 فیصد پر لایا جائے گا، ٹیکس اتھارٹیز کو ٹرانسفارم کررہے ہیں، ٹیکس گزار اتھارٹیز کے ساتھ ڈیل نہیں کرنا چاہتے، یہ بات بھی دیرپا نہیں ہوسکتی کیونکہ ہمارے ملک کی ابادی کا حجم زیادہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ  ٹیکس گزاروں کا ٹیکس اتھارٹیز پر اعتماد بڑھانا اور پراسیس کو آسان بنانا ہوگا، اینڈ ٹو اینڈ ڈیجیٹلایزہشن کی کوشش ہے، انسانی مداخلت کو کم سے کم کرنا چاہتے ہیں، ڈیٹا کے زریعے ٹیکس بیس کو بڑھانا چاہتے ہیں، ٹیکس گزاروں کے ساتھ ڈیٹا کی بنیاد پر بات کرنا چاہتے ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ٹیکس گزاروں کی ہراسانی کو کم کریں گے،  ٹیکس نظام کو آسان بنایا جارہا ہے، استثنی والی جی ڈی پی کا تصور ہی نہیں ہوسکتا، جس شعبے کا بھی معشیت میں حصہ ہے اسے ٹیکس نیٹ میں لانا ہوگا، جی ڈی پی کے ہر شعبے کو ٹیکس دینا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ تنخواہ دار طبقہ کے لیے ٹیکس کو آسان بنایا جائے گا، 70/80 فیصد تنخواہ دار کا ٹیکس ایٹ سورس کٹ جاتا ہے، اس کے باوجود انہیں ٹیکس فارم بھرنے پڑتے ہیں اور ٹیکس وکیلوں سے رجوع کرنا پڑتا ہے، تنخواہ دار طبقہ کے لیے کوشش ہے کہ 9/10 فیلڈز پر مشتمل فارم آسانی سے بھریں، تنخواہ دار گھر بیٹھ کر اپنے ریٹرنز بھر سکیں گے،  توانائی ٹیریف میں کمی اچھا اقدام ہے جولائی میں مزید کمی ہوگی۔

فنانسنگ کی لاگت انڈسٹری کا مسئلہ رہا، شرح سود میں کمی سے یہ مسئلہ کم ہوا ہے، توانائی کو سستا کرنے کے لیے درست سمت میں گامزن ہیں، انڈسٹری کے مسائل حل کریں گے، اس مرتبہ بجٹ تجاویز جنوری کے اختتام پر ہی ایسوسی ایشن چیمبرز سے طلب کرلی تھیں۔

ایک سے ڈیڑھ ماہ سے بجٹ تجاویز پر غور کیا، ایک ایک تجویز کا جائزہ لیا گیا، بجٹ تجاویز پر آزاد تجزیہ کاروں کی بھی مدد لی گئی اور غیر جانبدار رائے حاصل کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف پروگرام کی وجہ سے بہت سی تجاویز پر عمل نہیں کرسکتے لیکن ان پر آئندہ سال کچھ پیش رفت ہوسکتی ہے، یقین دلاتا ہوں کہ آپ کی بجٹ تجاویز کو نظر انداز نہیں کیا جائے گا،  یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا، تاہم یہ اسی صورت ممکن ہوگا، جب ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر عمل کیا جائے گا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ کابینہ نے جنوری میں منظوری دی ٹیکس پالیسی آفس ایف بی آر سے الگ اور وزارت خزانہ کے براہ راست ماتحت ہوگا، سرمایہ کاری پانچ سال کی پالیسی پر بجٹ ایک سال کی بنیاد پر ہوتا ہے، اس فرق کو دور کرنے کے لیے بجٹ کی پالیسی الگ ہوگی، ایف بی آر صرف کلیکشن کرے گا، 24 سرکاری اداروں کو نجی شعبے کے تحت چلانا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ نئے نج کاری وزیر نے پی آئی اے کی نج کاری کی عمل کا دوبارہ آغاز کیا، نجی کاری کی عمل کو تیز کیاجائے گا، سرکاری اداروں کی رائٹ سائزنگ ہوگی، کچھ وزارتوں کو ختم اور کچھ کو ضم کررہے ہیں، قرضوں کی ادائیگی کو کم سے کم رکھنا چاہتے ہیں مقامی اور بیرونی دونوں، فسکل ڈسپلن سے حکومت کی قرض گیری کم ہوگی اور نجی شعبے کو قرض ملے گا، ٹیکسٹائل ایکسپورٹ کا انجن ہے بالخصوص ویلیو ایڈڈ سیکٹر، ٹیکسٹائل کو درپیش ٹیکس مسائل کو حل کیا جائے گا۔

وزیر خزانہ  نے کہا کہ معدنیات کانفرنس میں ریکو ڈیک منصوبے کا اعلان کیا گیا اس کا فنانشل کلوز ہوچکا، عالمی مالیاتی اداروں کو آگاہ کردیا اس منصوبے کے لیے فنانسنگ کا انتظام ہوچکا ہے، تانبہ دنیا بھر میں توانائی کے لیے بے حد اہم ہے، دنیا میں تانبے کی قلت ہے جسے پاکستان پورا کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے، لوکل گروپس نے بھی معاہدوں کا اعلان کیا ، معدنیات کے نئے معاہدوں میں ملکی سطح پر ویلیو ایڈیشن کو شامل کیا جائے گا۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ آئی ٹی کی ایکسپورٹ کو ،8 سے 10 ارب ڈالر تک بڑھایا جائے گا، معدنیات اور آئی ٹی پاکستان کے لیے گیم چینجر ہوں گے، اس سال 3.2 ارب ڈالر ہوچکا آئی ٹی ایکسپورٹ، پاکستان کے ادویہ سازی کے شعبے میں بہت پوٹینشل ہے، پاکستان سے دودھ کی ایکسپورٹ کا آغاز ہوا، گاڑیوں کی ایکسپورٹ بھی شروع ہوچکی۔

انہوں نے کہا کہ آج ہی گاڑیوں کی ایک کھیپ سعودی عرب ایکسپورٹ کی گئی، کسی ایک شعبے نے ایکسپورٹ کا ٹھیکہ نہیں لیا، کسی ایک شعبے کو تحفظ اور مراعات دینا دیرپا فائدہ نہیں، ٹیکس کے امور میں بزنس کمیونٹی سے مشاورت کو یقینی بنایا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا: وفاقی وزیر خزانہ کا اعلان
  • اسٹرکچرل ریفارمزپر عمل کیا جائے تو یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا، وزیر خزانہ
  • تنخواہ دار طبقے نے 9 ماہ میں 391 ارب روپے انکم ٹیکس ادا کیا، مفتاح
  • بلوں کی مدمیں واجبات کی وصولی کے لئے بڑافیصلہ، عوام کو بڑی سہولت دیدی
  • ماہانہ فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی سستی ہونے کا امکان
  • اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس کا 5 ہزار روپے کا نوٹ بند کرنے کا مطالبہ  
  • سپریم کورٹ: ایف بی آر کے وکیل کی استدعا پر سپر ٹیکس کیس کی سماعت 5 مئی تک ملتوی
  • کرم: فریقین کا مرحلہ وار اسلحہ جمع کروانے کا سلسلہ جاری
  • ٹیکس ریٹ بڑھانے کے باوجود جائیداد کی خرید و فروخت پر صرف 33 ارب اضافی ٹیکس جمع ہوسکا
  • بلڈنگ افسران کی لکھنؤ سوسائٹی میں پھر سے بھتہ وصولی شروع