UrduPoint:
2025-01-31@12:56:05 GMT

جرمن قانون ساز متنازعہ امیگریشن قانون پر آج ووٹ ڈالیں گے

اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT

جرمن قانون ساز متنازعہ امیگریشن قانون پر آج ووٹ ڈالیں گے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 31 جنوری 2025ء) جمعے کے روز قانون کے جس مسودے پر ووٹنگ ہونے والی ہے وہ قانونی طور پر نافذالعمل ہو گا۔ یہ بدھ کے روز منظور کردہ غیر پابند قرارداد سے مختلف ہے، جو انتہائی دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی کی حمایت سے منظور ہوئی تھی۔

جرمنی: قدامت پسندوں کے امیگریشن منصوبے قانونی ہیں؟

قدامت پسند بلاک کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) اور کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) کی طرف سے بنڈس ٹاگ میں پیش کیے جانے والے اس قانون کو لاگو ہونے کے لیے ایوان بالا یا بنڈس راٹ کی منظوری درکار ہو گی۔

اے ایف ڈی نے بل کی حمایت کا عندیہ دیا ہے۔ اے ایف ڈی کے ساتھ کوئی تعاون نہیں، سی ایس یو رہنما

باویریا کی سینٹر رائٹ کرسچن سوشل یونین(سی ایس یو)، جو وفاقی سطح پر کرسچن ڈیموکریٹس کے ساتھ ایک قدامت پسند بلاک بناتی ہے، کے رہنما مارکوس سوڈر نے کہا ہے کہ دونوں جماعتیں انتہائی دائیں بازو کی الٹرنیٹیو فار ڈیموکریسی( اے ایف ڈی) کے ساتھ تعاون نہیں کریں گی۔

(جاری ہے)

مارکوس سوڈر نے کہا "اے ایف ڈی کافی حد تک دائیں بازو کی بنیاد پرست جماعت ہے۔"

جرمنی: انتہائی دائیں بازو کی اے ایف ڈی پر احتجاج کا معاملہ کیا ہے؟

انہوں نے مزید کہا کہ "یہ جرمنی کو معاشی طور پر تباہ کر دے گا اور اسے چاندی کی پلیٹ میں رکھ کر ماسکو کے حوالے کر دے گا۔ یہ ہماری خوشحالی اور ہماری سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔

"

سی ڈی یو، سی ایس یو بلاک نے 23 فروری کو ہونے والے آئندہ انتخابات میں اے ایف ڈی کی کامیابی کی صورت میں اس کے ساتھ اتحاد کرنے کو مسترد کر دیا ہے۔

تاہم، بدھ کے روز، اس نے انتہائی دائیں بازو کی جماعت کی حمایت کے ساتھ مائیگریشن کی پالیسی پر ایک غیر پابند تحریک منظور کی، اور وہ دوبارہ اس کی حمایت پر بھروسہ کررہا ہے کیونکہ وہ امیگریشن کو محدود کرنے کے اس قانون کو منظور کرانے کی کوشش کر رہا ہے جس پر جمعہ کو ووٹنگ ہونے ہے۔

جمعرات کے روز جرمنی بھر میں دسیوں ہزار افراد سڑکوں پر نکل آئے اور اس بات پر احتجاج کیا کہ ایسا لگتا ہے کہ قدامت پسندوں کی طرف سے اے ایف ڈی کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے بڑھتے ہوئے آمادگی کا اظہار کیا جا رہا ہے، جو فی الحال ایک مشتبہ شدت پسند گروپ کے طور پر جرمنی کی گھریلو انٹیلی جنس سروس کے زیرِ تفتیش ہے۔

اس قانون میں کیا ہے؟

مجوزہ قانون کے مسودے کو مختصراﹰ "آمد کی حد کا قانون" یا 'انفلکس لمیٹیشن لا' کا نام دیا گیا ہے۔

اس کا پورا نام "تیسرے ملک کے شہریوں کی غیر قانونی آمد کی حد" ہے۔ اور جرمن ریذیڈنسی کے قانون میں اصطلاح "حد" کو دوبارہ متعارف کرانے کی کوشش کرتا ہے۔

لفظ "آمد" یا "انفلکس" کا استعمال اپنے آپ میں انتہائی سیاسی ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ جرمنی کو تارکین وطن کے "سیلاب" کا سامنا ہے۔

اس قانون کا مقصد ذیلی تحفظ کے تحت تارکین وطن کے خاندانی اتحاد کو ختم کرنا بھی ہے - یعنی جرمنی میں لوگوں کو محدود تحفظ حاصل ہے لیکن وہ سیاسی پناہ کے لیے اہل نہیں ہیں۔

یہ جرمن وفاقی پولیس کو ملک بدری کی وجہ سے لوگوں کو حراست میں لینے اور حراستی اقدامات شروع کرنے کے ساتھ ساتھ سرحد پر تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کے مزید اختیارات بھی دے گا۔

جرمن چانسلر اولاف شولس کی سوشل ڈیموکریٹس، جو اس مسودہ قانون کی مخالفت کرتی ہے، نے کہا ہے کہ اگر یہ منظور کیا جاتا ہے تو وہ اسے جرمن بنیادی قانون کے ساتھ مطابقت کی جانچ کے لیے جرمنی کی وفاقی آئینی عدالت میں نظرثانی کے لیے لے جا سکتا ہے۔

مہاجر مشتبہ افراد کے حملوں کے پس منظر میں فروری کے انتخابات سے قبل مائیگریشن انتخابی مہم کا ایک اہم موضوع بن گیا ہے۔

ج ا ⁄ ص ز (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انتہائی دائیں بازو کی سی ایس یو اے ایف ڈی کی حمایت کے ساتھ کرنے کے کے لیے کے روز

پڑھیں:

امریکا، غیرقانونی تارکین وطن کو گوانتانامو بے بھیجنے کا قانون منظور

واشنگٹن:

 امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غیرقانونی تارکین وطن کو گوانتانامو بے بھیجنے کے حوالے سے ایک اہم قانون پر دستخط کر دیے ہیں۔

اس قانون کے تحت امریکا میں غیرقانونی طور پر مقیم افراد کو گرفتار کرنا، حراست میں لینا اور جبری بے دخل کرنا مزید آسان ہو جائے گا۔

"لکن ریلی ایکٹ" کے نام سے جانے جانے والے اس بل کو ڈیموکریٹس اور ری پبلکنز دونوں کی حمایت حاصل تھی۔ اس کی منظوری کے بعد، صدر ٹرمپ نے ڈیموکریٹس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس قانون سے امریکی عوام کی حفاظت میں اضافہ ہوگا اور سیکڑوں امریکیوں کی زندگیاں محفوظ ہوں گی۔

اس بل کے تحت گوانتانامو بے میں 30,000 بستر دستیاب ہیں، جہاں غیر قانونی تارکین وطن اور مجرموں کو رکھا جا سکے گا۔ گوانتانامو بے، جو کیوبا کے جنوب مشرقی حصے میں واقع ہے، ایک امریکی بحری اڈہ اور جیل ہے، جہاں دہشت گردوں اور دیگر خطرناک مجرموں کو رکھا گیا ہے۔

صدر ٹرمپ کے مطابق، اس قانون سے امریکی حدود میں غیرقانونی تارکین وطن کے خلاف کارروائیاں تیز ہوں گی اور ملک کی سلامتی کو مزید مستحکم بنایا جا سکے گا۔ یہ قانون ٹرمپ کے دوسرے دورِ صدارت میں منظور ہونے والا پہلا اہم قانون ہے، جس نے دونوں جماعتوں کے اراکین کی رضامندی حاصل کی۔

اس قانون کے بعد غیرقانونی تارکین وطن کے لیے امریکا میں مقامی طور پر سخت پابندیاں اور قانونی کارروائیاں متوقع ہیں، جس کا مقصد ملک میں قانون کی حکمرانی کو مزید مؤثر بنانا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حمل گر جانے پر بھی جرمنی میں زچگی کی چھٹیاں ممکن
  • جرمنی: انتہائی دائیں بازو کی اے ایف ڈی پر احتجاج کا معاملہ کیا ہے؟
  • امریکا: اسرائیل مخالف اور غزہ کے حق میں مظاہرہ کرنیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ(غیرقانونی تارکین وطن کو گوانتانامو بے بھیجنے کا قانون منظور)
  • صحافتی تنظیموں کا متنازعہ پیکا قانون کیخلاف جمعہ کو ملک گیر یوم سیاہ منانے کا اعلان
  • جرمنی: قدامت پسندوں کے امیگریشن منصوبے قانونی ہیں؟
  • امریکا، غیرقانونی تارکین وطن کو گوانتانامو بے بھیجنے کا قانون منظور
  • فلسطینیوں کو بےگھر کرنا ٹھیک نہیں، جرمنی نے ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز مسترد کردی
  • صدر مملکت نے متنازعہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط کردیے
  • صدر مملکت آصف علی زرداری نے متنازعہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط کر دیے