سڑک پر دودھ اور کتابیں بیچنے والا بھارتی یومیہ 1 ارب کمانے والا کیسے بنا؟
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
کاروبار کی مسابقتی دنیا میں بھارتی شہری رضوان ساجن کی متاثر کن کامیابی کی داستان ایک نمایاں مقام رکھتی ہے۔
ممبئی کے ایک متوسط گھرانے میں پیدا ہونے والے رضوان سجن کو ابتدائی طور پر مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اپنی کفالت کے لیے انہوں نے چھوٹی موٹی نوکریاں کیں یہاں تک سڑکوں پر کتابیں اور دودھ بھی بیچا۔
تاہم زندگی نے ایک سخت موڑ لیا جب انہوں نے اپنے والد کو کھو دیا اور انہیں بیرون ملک بہتر مواقع تلاش کرنے پر مجبور کیا۔
1981 میں انہوں نے کویت جانے کا فیصلہ کیا جہاں انہوں نے بطور ٹرینی سیلز مین کام کرنا شروع کیا۔ یہ ملازمت کامیابی کی طرف پہلے قدم کے طور پر ثابت ہوئی جس سے انہیں قیمتی کاروباری بصیرت اور سیلز کا تجربہ ملا۔
ان کے کیریئر کا ایک اہم لمحہ 1993 میں آیا جب انہوں نے ایک جرات مندانہ قدم اٹھاتے ہوئے Danube گروپ کی بنیاد رکھی، جو کہ ابتدائی طور پر تعمیراتی مواد سے متعلق کام کرتی تھی۔
لگن اور مقصد کے ساتھ ساتھ کمپنی ایک بڑے ادارے میں تبدیل ہوئی جس نے گھریلو سجاوٹ اور رئیل اسٹیٹ کا کام بھی کرنا شروع کردیا۔
آج ڈینوبے گروپ سعودی عرب، قطر، بحرین، عمان اور بھارت سمیت متعدد ممالک میں کام کرتی ہے جو اسے سرکردہ کمپنیوں میں سے ایک بناتی ہے۔
ڈینوبے روزانہ ایک ارب پاکستانی روپے سے زائد کماتی ہے اور اس کے کل اثاثوں کی مالیت 2.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انہوں نے
پڑھیں:
بھارت میں بے حس ڈاکٹر موبائل پر ویڈیوز دیکھتا رہا، 60 سالہ خاتون تڑپ تڑپ کر مرگئیں
بھارتی ریاست اترپردیش کے مین پوری ضلع میں انسانیت کی خدمت پر مامور ڈاکٹر کی سفاکیت اور بے حسی نے 60 سالہ خاتون انتقال کرگئیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق منی پور میں قائم ایک پرائیوٹ اسپتال میں ہارٹ اٹیک کا شکار خاتون کو لایا گیا تاہم ڈاکٹر نے علاج کے بجائے موبائل میں ویڈیوز دیکھنے کو ترجیح دی اور اپنے اسٹاف کو بھیج دیا۔
اہل خانہ کے مطابق ڈاکٹر سوشل میڈیا ریلیز دیکھنے میں مصروف رہی اور اصرار کے باوجود بھی سیٹ سے نہیں اٹھی، اس غفلت کے نتیجے میں 60 سالہ پرویش کماری دنیا سے چل بسیں۔
اہل خانہ نے بتایا کہ متوفیہ کے سینے میں شدید درد تھا، جس پر بیٹا گرو شرن سنگھ انہیں اسپتال لے کر پہنچا تھا تاہم ڈاکٹر آدرش نے ڈیوٹی پر ہونے کے باوجود سفاکیت اور بے رحمی کا مظاہرہ کیا۔
خاتون کی موت پر لواحقین مشتعل ہوئے اور انہوں نے شدید احتجاج کیا جبکہ انہوں نے انتظامیہ سے سی سی ٹی وی فوٹیج بھی نکلوائیں جس میں ڈاکٹر کو موبائل میں ویڈیوز میں مصروف دیکھا جاسکتا ہے۔
خاتون نے بیٹے نے ماں کے انتقال پر مشتعل ہوکر ڈاکٹر کو تھپڑ مارنے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ’ڈاکٹر بالکل آخر میں اٹھا اور اُس نے ماں کو دیکھنے کے بجائے مجھے تشدد کا نشانہ بنایا‘۔