ایف بی آر نے دسمبر میں تاریخ کا سب سے زیادہ ٹیکس جمع کیا
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
اسلام آباد:
ایف بی آر نے گزشتہ ماہ (دسمبر 2024ء) تاریخ کا سب سے زیادہ ٹیکس جمع کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے حکام نے بتایا ہے کہ ایف بی آر نے 30 جنوری تک 800 ارب روپے سے زیادہ ٹیکس جمع کر لیا ہے جب کہ جنوری 2025 میں 956 ارب روپے کا ٹیکس ہدف مقرر ہے۔ 40 سے 50 ارب ممکنہ شارٹ فال سے پریشانی کی بات نہیں۔ رواں ماہ کے ٹیکس وصولی کے ہدف کے قریب پہنچ جائیں گے۔
حکام کے مطابق آئی ایم ایف ماہانہ نہیں، سہ ماہی بنیاد پر ٹیکس وصولی دیکھتا ہے۔ جنوری تا مارچ 3150 ارب روپے ٹیکس جمع کرنے کا ہدف ہے۔ مارچ میں معاشی سرگرمیوں میں تیزی آنے سے وصولی بہتر ہوگی۔
اعداد و شمار کی بنیاد پر رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دسمبر میں ایف بی آر نے تاریخ میں سب سے زیادہ ٹیکس جمع کیا ہے، یعنی گزشتہ ماہ (دسمبر 2024) میں 1330 ارب روپے ٹیکس جمع کیا گیا، البتہ جولائی تا دسمبر 2024-25 ٹیکس ریونیو میں 384 ارب شارٹ فال رہا۔
حکام کے مطابق مالی سال کے پہلے 6ماہ میں 5624 ارب روپے ٹیکس اکھٹا کیا گیا جب کہ جولائی تا دسمبر 6 ہزار 8 ارب روپے ٹیکس وصولی کا ہدف مقرر تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سے زیادہ ٹیکس جمع ارب روپے ٹیکس ٹیکس جمع کیا ایف بی
پڑھیں:
بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے کیا ریلیف ملے گا، مجوزہ تفصیلات سامنے آ گئیں
تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے تجاویز کی منظوری آئی ایم ایف سے مشروط ہو گی۔ دوسری جانب بھاری پنشن لینے والے پنشنرز پر بھی 5 فیصد سے 20 فیصد تک ٹیکس کی تجویز کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو کیا ریلیف ملے گا، اس حوالے سے مجوزہ تفصیلات سامے آ گئیں۔ وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال 26-2025ء کے وفاقی بجٹ میں تنخواہ دار ملازمین کو ریلیف دینے کے لیے قابل ٹیکس آمدن کی حد 6 لاکھ روپے سالانہ سے بڑھانے کا امکان ہے جب کہ ٹیکس سلیبز بھی تبدیل کیے جانے کی توقع ہے۔ تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے تجاویز کی منظوری آئی ایم ایف سے مشروط ہو گی۔ دوسری جانب بھاری پنشن لینے والے پنشنرز پر بھی 5 فیصد سے 20 فیصد تک ٹیکس کی تجویز کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ ایف بی آر کے مطابق آئندہ بجٹ میں صرف نیچے والے سلیبز کو تبدیل کیا جائے گا۔ بجٹ میں زیادہ تنخواہ والے طبقے کے لیے فی الحال کوئی ریلیف کی تجویز نہیں ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے 3تجاویز زیر غور ہیں، جن میں پہلے سلیب میں ماہانہ 50 ہزار سے زائد تنخواہ والوں کے لیے سالانہ آمدن کی شرح بڑھائے جانے کا امکان ہے۔
قابل ٹیکس آمدنی کی حد 6 لاکھ سے بڑھا کر 8 لاکھ روپے سالانہ تک کیے جانے کی تجویز ہے البتہ حتمی فیصلہ مشاورت کے بعد ہو گا۔ اسی طرح انکم ٹیکس ریٹرن فارم سادہ و آسان بنایا جائے گا اور ٹیکس سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی۔ بجٹ میں 6 لاکھ سے 12 لاکھ روپے سالانہ آمدن کے سلیب میں ریلیف بھی دیے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 8 لاکھ روپے سالانہ تک پنشن آمدنی پر 5 فیصد، 8 سے 15 لاکھ سالانہ آمدنی پر 10 فیصد، 15 سے 20 لاکھ روپے سالانہ آمدنی پر ساڑھے 12 فیصد، 20 سے 30 لاکھ روپے سالانہ آمدنی پر 15 فیصد اور 30 لاکھ روپے سالانہ سے زائد آمدنی پر 20 فیصد ٹیکس کی تجویز ہے۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ابھی ابتدائی تجاویز ہیں، تاہم اس بارے میں تفصیلی جائزہ اور مشاورت کے بعد تجاویز کو شامل کیا جائے گا۔