تحریک انصاف مذاکرات سے راہ فرار اختیار کر رہی ہے،انجینئر امیر مقام
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وفاقی وزیر امور کشمیر و شمالی علاقہ جات انجینئر امیر مقام نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اپنے جھوٹ بے نقاب ہونے کے خوف سے مذاکرات کی میز سے بھاگ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے 2018 اور 2024 کے انتخابات کی تحقیقات کے لیے بڑی پیشکش کی، لیکن پی ٹی آئی نے بغیر جواب سنے ہی مذاکرات سے راہ فرار اختیار کر لی، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ کسی قسم کی شفاف تحقیقات نہیں چاہتی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے 26 نومبر اور 2014 کے دھرنوں کی تحقیقات کی جائیں تو پی ٹی آئی کے جھوٹ بے نقاب ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا اصل مقصد مذاکرات نہیں بلکہ محض انتشار پھیلانا ہے۔
انجینئر امیر مقام نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے رہنما اس وقت خیبرپختونخوا میں وزیراعلیٰ بننے کی جنگ میں مصروف ہیں جبکہ ان کی جماعت کا کوئی واضح سیاسی مؤقف نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو چاہیے کہ وہ سنجیدہ سیاسی طرزِ عمل اپنائے اور ملک میں استحکام کے لیے مذاکرات کا حصہ بنے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی نے کہا کہ
پڑھیں:
مذاکرات کاباضابطہ’’دی اینڈ‘‘فیصل سلیم کامشکوک کردار
اسلام آباد(طارق محمودسمیر)حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کاباضابطہ دی اینڈ ہوگیاہیاور دونوں فریق اپنے اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں جب کہ سپیکرسردارایاز صادق نے جومخلصانہ کوششیں کیں،ان کا کوئی مثبت نتیجہ نہیں نکلالیکن اب تحریک انصاف نے سپیکرکے خلاف آئندہ بیان بازی نہ کرنے کا اصولی فیصلہ کیاہے اور ان کے کردار کوسراہا،حکومت نے آج اکیلے ہی کمیٹی کااجلاس کیا،جو کچھ دیرہی سپیکرکی صدارت میں منعقد ہوا،سپیکر نے اس پر کہاکہ وہ کافی دیر پی ٹی آئی کی کمیٹی کاانتظارکرتے رہے آج بھی ان سے رابطہ کیالیکن انہوں نے جواب نہیں دیا،سپیکرنے اس امیدکااظہارکیاکہ مذاکرات دوبارہ شروع ہوں گے،اہم بات یہ ہے کہ سپیکرنے کمیٹیوں کے خاتمے کا باضابطہ اعلان نہیں کیااور اب بھی اس بات کی گنجائش موجود ہے کہ کسی بھی موقع پر اگر پی ٹی آئی لچک دکھائے گی تو مذاکرات بحال ہوسکتے ہیں دوسری جانب حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ اسحاق ڈارنے کہاہے کہ ہماراجواب تیارتھا،چونکہ پی ٹی آئی کی کمیٹی نے بائیکاٹ کیااس لیے ہم فی الحال میڈیاسے جواب شیئرنہیں کرسکتے اگروہ آتے ہیں تو ان کے حوالے کردیتے ہیں دونوں فریقوں کی غیرسنجیدگی اور ضدبازی کے باعث مذاکرات کا کوئی نتیجہ برآمدنہیں ہوا،حالانکہ سپیکرایازصادق نے اپنی پارٹی کے بعض سینئررہنماوں کوناراض کرکے مذاکرات کے لیے کرداراداکیاتھا،پیکاایکٹ کی سینیٹ سے منظوری کے بعد اب صحافتی تنظیموں نے صدرآصف علی زرداری سے امیدلگالی ہے کہ وہ اس بل پر دستخط نہیں کریں گے ،سینیٹ سے متنازع بل کی منظوری پر اپوزیشن نے احتجاج اور صحافیوں نے پریس گیلری سے بائیکاٹ کیا،پیپلزپارٹی کی رہنما شیری رحمان نے یقین دلایاہے کہ جوائنٹ ایکشن کمیشن تحریری طور پر تجاویزدے گی تو اس بل کو دوبارہ بھی ایوان میں لایاجاسکتاہے کیونکہ حکومت نے صحافتی تنظیموں کو اعتماد میں نہیں لیا،تحریک انصاف کی قیادت پیکاایکٹ ترامیم کی مخالفت تو کررہی ہے لیکن افسوسناک امریہ ہے کہ سینیٹ کی داخلہ کمیٹی کے چیئرمین فیصل سلیم کاکرداربہت مشکوک تھا،فیصل سلیم کا تعلق تحریک انصاف سے ہے اورانہوں نے گزشتہ روز قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں عجلت میں بل پاس کرایااور جے یوآئی کے سینیٹرکامران مرتضیٰ کی ترامیم کو ریکارڈ کاحصہ بنانے سے انکار کیا،اگر قائمہ کمیٹی کے چیئرمین کمیٹی کے اجلاس کو چند دن کے لیے موخرکردیتے تو حکومت صحافتی تنظیموں سے مذاکرات پرمجبورہوجاتی ،گوکہ بیرسٹرگوہرنے یہ بیان دے دیاہے کہ فیصل سلیم کو مشکوک کرداراداکرنے پر پارٹی کی طرف سے شوکازنوٹس دیاجائے گاواضح رہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کی منظورکے موقع پر بھی فیصل سلیم غائب ہوگئے تھے اور انہوں نے پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کی تھی مگر ووٹ پورے ہونے کی صورت میں حکمران اتحاد نے ان سے آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ نہیں لیاتھا۔