پیکا ایکٹ کو مسترد کرتے ہیں: عمرایوب
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی و رہنما تحریک انصاف عمر ایوب نے کہا ہے کہ موجودہ سیاسی بحران کے ذمہ دار سکندر سلطان راجہ ہیں، حکومت آزادی اظہار رائے پر قدغن لگا رہی ہے، پیکا ایکٹ کو مسترد کرتے ہیں۔سرگودھا میں عدالت پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب نے کہا کہ پاکستان میں آزادی صحافت یا آزادی کی بات کرنے کا معاملہ ختم ہو چکا ہے، میڈیا نمائندگان نہ کھل کر لکھ سکتے ہیں نہ ہی کھل کر بات کر سکتے ہیں ، پیکا ایکٹ کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں ، عوام اور میڈیا نمائندگان کے ساتھ کھڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی پالیسیوں کے باعث مہنگائی میں اضافہ ہوا ، تحریک انصاف کا امریکہ میں اقتدار کی تبدیلی سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی کوئی امید ہے، پیپلز پارٹی سندھ کے لوگوں کی لاشوں کا سودا کر کے پانی تقسیم کرنے پر راضی ہو جائے گی ۔عمر ایوب نے کہا کہ موجودہ سیاسی بحران کے ذمہ دار سکندر سلطان راجہ ہیں، ہم عدالتوں میں پیش ہو رہے ہیں لیکن ہمارا قصور کیا ہے؟ یہ ہمیں معلوم نہیں ، پارلیمانی کمیٹی بنانے کے لیے میرے خط کا ابھی تک وزیراعظم کی طرف سے جواب نہیں دیا گیا ،یہ معاملے کو لٹکانا چاہتے ہیں لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے، 8 فروری کو صوابی میں بھرپور جلسہ ہوگا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
صحافی برادری نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل مسترد کردیا، ملک گیر احتجاجی مظاہرے
پیکا ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ سے بھی منظور کرلیا گیا ہے، جس کے خلاف صحافی برادری سراپا احتجاج ہے اور ملک کے مخلتف علاقوں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے ہیں۔
صحافی برادری نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل کو آزادی صحافت پر حملہ قرار دیتے ہوئے اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کی کال پر ملک بھر کے صحافیوں نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے۔
پیکا ایکٹ ترمیمی بل کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں سول سوسائٹی، وکلا اور سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔
اسلام آباد میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر افضل بٹ کی قیادت میں صحافیوں نے احتجاج کیا، جبکہ لاہور میں ارشد انصاری کی قیادت میں صحافی باہر نکلے اور اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔ اس کے علاوہ کراچی، کوئٹہ سمیت دیگر چھوٹے بڑے شہروں میں بھی صحافیوں نے احتجاجی مظاہرے کیے۔
مقررین نے کہاکہ پیکا ایکٹ میں ترامیم آزادی اظہار رائے اور آزادی صحافت پر حملہ ہے، اب حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانے پر ان قوانین کا غلط استعمال کیا جا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل کے تحت سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائے گی، اور فیک نیوز پھیلانے والے کو 3 سال قید اور 20 لاکھ روپے تک جرمانے کی سزائیں ہو سکیں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews احتجاجی مظاہرے آزادی صحافت پی ایف یو جے پیکا ایکٹ ترمیمی بل صحافی برادری وی نیوز