شام: عبوری صدر الشرع کا شمولیتی حکومت بنانے کا عزم
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 31 جنوری 2025ء) شام کے عبوری صدر نامزد کیے جانے کے ایک دن بعد باغی رہنما احمد الشرع نے جمعرات کے روز ٹیلیویژن پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے ایک "قومی مذاکراتی کانفرنس" منعقد کرنے اور ایک جامع حکومت بنانے کا وعدہ کیا۔
واضح رہے کہ بدھ کے روز ہی انہیں ملک کا نیا عبوری صدر چنا گیا، جس کے بعد انہوں نے قوم سے خطاب کیا۔
دسمبر 2024 میں معزول رہنما بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد قوم سے اپنے پہلے خطاب میں الشرع نے کہا، "ہم ایک ایسی جامع عبوری حکومت کے قیام پر کام کریں گے، جو شام کے تنوع کی عکاسی کر سکے۔"
شام میں کیے گئے جرائم، بین الاقوامی عدالت کا وفد دمشق میں
ان کا کہنا تھا کہ اسی عمل کے ذریعے شام کو ایک "آزادانہ اور منصفانہ انتخابات" کی طرف لے جانا چاہیے۔
(جاری ہے)
انہوں نے اس موقع پر "شہری امن" اور شام کے علاقائی اتحاد کے تحفظ کا عزم بھی ظاہر کیا۔شام کی حمایت پر بات چیت کے لیے عرب ممالک اور یورپی یونین کے سفارت کار سعودی عرب میں
نئے آئین کا منصوبہعبوری صدر الشرع نے اپنی تقریر کے دوران کہا کہ وہ نئے انتخابات کے انعقاد تک کے لیے پارلیمانی خلاء کو پر کرنے کے لیے ایک چھوٹا سا قانون ساز ادارہ قائم کریں گے۔
واضح رہے کہ شام کی پارلیمنٹ کو بدھ کے روز ہی تحلیل کر دیا گیا تھا۔انہوں نے کہا، "ہم آنے والے دنوں میں ایک ایسی کمیٹی کا اعلان کریں گے، جو قومی ڈائیلاگ کانفرنس کی تیاری کی ذمہ دار ہو گی اور یہی ہمارے مستقبل کے سیاسی پروگرام پر مختلف نقطہ نظر کو سننے کے لیے بات چیت کا ایک براہ راست پلیٹ فارم ہو گی۔"
داعش کی طرف سے شیعہ درگاہ کو تباہ کرنے کی سازش ناکام بنا دی، شامی حکام
انہوں نے شام کے نئے آئین کے مسودے کی تیاری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کے بعد ایک نئے "آئین کا اعلان" ہو گا۔
واضح رہے کہ الشرع پہلے ہی یہ بات کہہ چکے ہیں نئے آئین کے مسودے کی تیاری اور انتخابات کے انعقاد میں چار سال کا وقت لگ سکتا ہے۔ شام کے لیے 'حقیقی انصاف' کی کوشششام کے نئے عبوری صدر نے ان "مجرموں کا پیچھا کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا، جنہوں نے شام کا خون بہایا اور قتل عام جیسے دیگر جرائم کا ارتکاب کیا۔" ان کا کہنا تھا کہ چاہے وہ شام کے اندر ہوں یا بیرون ملک "حقیقی انصاف" قائم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
یورپی یونین شام پر عائد پابندیاں بتدریج نرم کر سکتی ہے
انہوں نے قابلیت اور انصاف کے اصولوں پر مبنی مضبوط ریاستی اداروں کی تعمیر کے ساتھ ہی ایک مضبوط معیشت کھڑی کرنے کا بھی وعدہ کیا۔
بدھ کے روز ہی ملٹری آپریشنز ڈیپارٹمنٹ، جو شام میں نئی حکمران انتظامیہ سے منسلک ہے، نے سن 2012 کے آئین کے خاتمے، اسد کی پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے، تمام مسلح دھڑوں کی تحلیل اور ریاستی اداروں میں ان کے انضمام کا اعلان کیا۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے شام کے کے روز کے لیے
پڑھیں:
شام میں بغاوت کے سربراہ احمد الشرع عبوری صدر مقرر؛ ملکی آئین معطل؛ بشار الاسد کی پارٹی تحلیل
شام کی عبوری حکومت نے ملک سے بشار الاسد کے طویل دور کے خاتمے اور باغی سربراہ کی حکمرانی کے تناظر میں اہم فیصلوں کا اعلان کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق شام کے ترجمان ملٹری آپریشن کمانڈ حسن عبدالغنی نے اعلان کیا کہ ملک کا 2012 کا آئین معطل کردیا گیا ہے۔
فوجی ترجمان عبد الغنی نے مزید کہا کہ شام میں ایمرجنسی پروسیجر کے تحت اپنائے گئے قوانین بھی منسوخ کردیئے گئے ہیں۔
علاوہ ازیں احمد الشرع سابق جنگجو المعروف ابو محمد الجولانی کو ملک کا نیا عبوری صدر مقرر کرتے ہوئے ایک عارضی قانون ساز کونسل بنانے کا بھی اختیار دیا گیا۔
ترجمان ملٹری آپریشن نے مزید کہا کہ عبوری صدر کی جانب سے بنائی گئی عارضی قانون ساز کونسل ملک کے نئے آئین کی منظوری تک اپنا کام انجام دے گی۔
شام میں متحارب مختلف مسلح دھڑوں کو تحلیل کرکے انھیں ریاستی اداروں میں ضم کیا جائے گا جو وزارت دفاع کے ماتحت ہوں گے۔
ملٹری ترجمان نے مزید بتایا کہ شام میں جابر فوج اور سیکورٹی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر دہائیوں تک حکومت کرنے والی بعث پارٹی کو ختم کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ یہ اعلانات دمشق میں مختلف مسلح دھڑوں کے اجلاس کے بعد سامنے آئے ہیں۔
یاد رہے کہ احمد الشرع المعروف ابو محمد الجولانی کی سربراہی میں ہونے والی مسلح بغاوت نے شام میں 5 دہائیوں سے زائد عرصے سے قائم اسد خاندان کا تختۂ اقتدار الٹ دیا تھا۔
بشار الاسد کو جب کہیں پناہ نہ ملی تو شکست قبول کرکے اپنے خاندان کے ہمراہ خصوصی طیارے میں روس فرار ہوگئے تھے اور تاحال وہیں مقیم ہیں۔