پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی ناقص کارکردگی پر اسے ختم ہو جانے چاہیے، لاہور ہائیکورٹ
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
لاہور:
اسموگ کے تدراک سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی کارکردگی پر ایک بار پھر اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اس ادارے کی ناقص کارکردگی پر اسے ختم ہوجانا چاہیے۔
جسٹس شاہد کریم نے ہارون فاروق کی درخواست پر سماعت کی۔ زیر زمین پانی کی بچت کے لیے پنجاب بھر کی واسا اتھارٹیز کی کارکردگی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔
ہائیکورٹ نے ای بسوں، موٹر سائیکلوں اور رکشوں کو الیکٹرک ٹیکنالوجی پر منتقلی کی رپورٹ بھی طلب کرلی۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ عدالتی حکم پر خشک سالی کی رپورٹ وزیراعلیٰ کو بھجوا دی گئی، وزیراعلیٰ پنجاب نے چیف سیکرٹری کو تمام متعلقہ محکموں کا اجلاس فوری بلانے کا حکم دیا ہے اور آئندہ سماعت پر اجلاس کی کارروائی کی رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے گی۔
جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس میں کہا کہ آپ کی کیا تجویز ہے کیا ہونا چاہیے، یہ انتہائی اہم مرحلہ ہے حکومت کو پانی محفوظ کرنے کے لیے اتھارٹی بنانی چاہیے، یہاں ایسی اتھارٹی کی ضرورت ہے جو تمام محکموں کو مانیٹر کرے، اگر ضلعی سطح پر یہ اتھارٹی ہے تو اسک و ایکشن لینا چاہیے اور ہر ضلعی اتھارٹی کے ایک جیسے رولز ہونے چاپیے۔
جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ واٹر میٹر ہر جگہ لازمی لگائیں لوگوں کو بل دینا پڑے گا تو سارے خیال کریں گے، پی ایم ڈی سی والے کچھ نہیں کرتے صرف دفتروں میں بیٹھے ہیں۔
پی ڈی ایم اے نے عدالت کو بتایا کہ آگاہی کے لیے اشتہار دے دیے ہیں اور ٹی وی پر چلوا دیا ہے، جس پر جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ میں اس کیمپین کے سخت خلاف ہوں کیونکہ یہ پیسے کا ضیاع ہے۔
جسٹس شاہد کریم نے ہدایت کی کہ واٹر کمیشن کے ممبر کو بلا کر ایک میٹنگ کریں اور پانی کو محفوظ کرنے کے لیے اقدامات کی رپورٹ پیش کریں، یہ سارے میٹنگ منٹس وزیراعلیٰ پنجاب کے سامنے رکھیں۔
ممبر واٹر کمیشن نے بتایا کہ مختلف سوسائٹی میں 47 انسٹال ہوئے ہیں اور 10 ابھی بن رہے ہیں۔
جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ اسکول بسوں کے متعلق ایک اہم تجویز ہے، رولز بنائیں جائیں ہر مالی سال میں اسکول بسیں خریدیں۔ ممبر واٹر کمیشن نے کہا کہ بڑے اسکولوں والے بہت پیسہ کما رہے ہیں ان کو بسیں خریدنی چاہییں۔
عدالت نے کہا کہ ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ کی رپورٹ کہاں ہے اور ای بسوں کو کیا بنا، ٹو اور تھری وہیلرز کو الیکٹرک پر منتقل کرنے کی ضرورت ہے، رولز بنائیں کہ ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ ہر تین ماہ بعد رپورٹ بنا کر پیش کریں۔
ذوالفقار چوہدری نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق روڈا کو محکمہ جنگلات سے 6ہزار ایکڑ زمین ٹرانسفر ہوئی ہے، یہ لینڈ 2022 کو ٹرانسفر ہوئی ہے۔
جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ پنجاب حکومت نے روڈا کو اتنی بڑی زمین کیوں دے دی جب ان کے پاس کوئی سہولت ہی نہیں، اس 6ہزار ایکڑ کو واپس کر کے محکمہ جنگلات خود اس کو دیکھے، بورڈ آف ریونیو اور روڈا کو نوٹس کر کے آئندہ سماعت پر بلائیں، 6ہزار ایکڑ بہت بڑی جگہ ہے نظر آ رہا ہے کہ اس پر کیا کرنا ہے۔
ممبر واٹر کمیشن نے کہا کہ ٹولٹن مارکیٹ کی جگہ پیٹس کی ایک مختص جگہ ہونی چاہیے۔ جسٹس شاہد کریم آپ ایک مارکیٹ ڈویلپ کر کے لیز پر دے سکتے ہیں۔ ممبر واٹر کمیشن نے کہا کہ جانوروں کے لیے پراپر ڈیزائن کر کے ایک مارکیٹ بنائی جا سکتی ہے۔ جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ ایل ڈی اے اسے کر سکتا ہے یا پھر ایم سی ایل اسے دیکھ لے۔
ممبر واٹر کمیشن نے کہا کہ پی ایچ اے نے 32 میں سے 4 پارک ٹھیک کیے ہیں باقی بھی کریں۔
جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ سارا کچھ گورنمنٹ نہیں کر سکتی ہے، ڈویلپمنٹ کے کاموں میں مخیر حضرات کو ساتھ لیں لوگ اسے کریں گے، لوگ جہاں رہتے ہیں ان چیزوں کو دیکھیں اور بہتر کریں۔
لاہور ہائیکورٹ نے کارروائی 7فروری تک ملتوی کرتے ہوئے عمل درآمد رپورٹ طلب کرلی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ، ٹارچر اینڈ کسٹوڈیل ڈیتھ ایکٹ کیس پر سماعت 23 اپریل تک ملتوی
عدالتی معاون نے بتایا کہ سی پی سی کے آرڈر کے تحت فوجداری کیسز میں ایڈووکیٹ جنرل اور اٹارنی جنرل کو معاونت کے لیے نہیں بلایا جاسکتا، سی آر پی سی اس معاملہ پر خاموش ہے۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ میں آج ٹارچر اینڈ کسٹوڈیل ڈیتھ ایکٹ پر عملدرآمد کے لیے کی گئی درخواست پر سماعت ہوئی، عدالت نے کارروائی 23 اپریل تک ملتوی کردی ۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے کیس کی سماعت کی، دوران سماعت عدالتی معاون قرۃ العین افضل عدالت میں پیش ہوئیں۔ ملزم کے وکیل قاضی ظفر، پراسکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نصر احمد، ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد باجوہ، عدالتی معاون بیرسٹر حیدر رسول مرزا اور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب ستار ساحل پیش ہوئے۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے سوال اٹھایا کہ کیا ضمانت کے کیسز میں اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو معاونت کے لیے بلایا جاسکتا ہے۔؟ دوران سماعت عدالتی معاون قرۃ العین افضل نے 8 صفحات پر مشتمل جواب جمع کروادیا۔
عدالتی معاون قرۃ العین افضل نے بتایا کہ سی پی سی کے آرڈر کے تحت فوجداری کیسز میں ایڈووکیٹ جنرل اور اٹارنی جنرل کو معاونت کے لیے نہیں بلایا جاسکتا، سی آر پی سی اس معاملہ پر خاموش ہے۔ بیرسٹر حیدر رسول مرزا نے مہلت مانگ لی ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ انتظامی سطح پر اس معاملہ کو دیکھ لے تو بہتر ہے عدالت نے وکلا کو مزید دلائل کے لیے آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔