اسلام آباد:

اسلام آباد ہائی کورٹ نے جیل سہولیات فراہم کرنے کی بانی پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست نمٹاتے ہوئے انہیں جیل رولز کے مطابق سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کر دی۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی سے ملاقات، بیٹوں سے فون پر بات و دیگر جیل سہولیات فراہمی کے کیس میں تین صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔

بانی پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل فیصل چوہدری ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

تحریری فیصلے میں لکھا ہے کہ سپرنٹنڈنٹ جیل کے مطابق بانی پی ٹی آئی کا مستقل بنیادوں پر میڈیکل چیک اَپ ہوتا ہے جبکہ شکایت کی صورت میں مناسب انتظام کرکے پرائیویٹ ڈاکٹر سے بھی چیک اَپ کروایا جا سکتا ہے۔

جیل حکام کا کہنا ہے کہ جیل مینوئل کے مطابق جیل میں بیرون ملک فون کال کی سہولت موجود نہیں، جیل حکام نے بتایا بیرون ملک فون کال کی سہولت تب دی جاتی ہے جب عدالتی آرڈر موجود ہوں۔

سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے مطابق منگل و جمعرات کو بانی پی ٹی آئی سے وکلاء اور فیملی کی ملاقات کروائی جاتی ہے جبکہ جیل رولز کے تحت بانی پی ٹی آئی کو ان کی مرضی کے مطابق دو اخبارات دیے جاتے ہیں۔ شیڈول کے مطابق بشریٰ بی بی کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات جمعرات کو ہوتی ہے۔

عدالتیں جب کبھی جیل سہولیات فراہمی سے متعلق جو احکامات دیتی رہیں ان پر عمل ہوتا رہا ہے، متعلقہ سہولیات بانی پی ٹی آئی کو مل رہی ہیں اور اس پر عمران خان کے وکیل بھی مطمئن ہیں۔

فیصلے میں کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی کے وکیل جیل سہولیات فراہم کرنے سے متعلق مطمئن ہیں لہذا مداخلت کی ضرورت نہیں ہے، عدالت ہدایات کے ساتھ جیل سہولیات فراہم کرنے کی بانی پی ٹی آئی کی درخواست نمٹاتی ہے۔ جیل رولز کے مطابق بانی پی ٹی آئی کو جیل میں متعلقہ سہولیات فراہم کی جائیں۔

عدالتی فیصلے کے مطابق بانی پی ٹی آئی کے وکیل کا جیل سہولیات پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سہولیات فراہم کرنے جیل سہولیات فراہم بانی پی ٹی آئی کے مطابق کے وکیل

پڑھیں:

ججز سنیارٹی کیس: وفاقی حکومت کی تمام درخواستیں خارج کرنے کی استدعا

سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز سنیارٹی کیس میں وفاقی حکومت نے تحریری جواب جمع کرا دیا ہے، جس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز سمیت تمام درخواستیں خارج کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔

وفاقی حکومت نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ججز کے تبادلے آئین کے تحت مکمل شفافیت سے کیے گئے، اس عمل سے عدالتی آزادی متاثر نہیں ہوتی۔ جواب میں واضح کیا گیا کہ ججز کے تبادلے کے بعد نیا حلف لینا ضروری نہیں ہوتا کیونکہ آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت تبادلے کا مطلب نئی تعیناتی نہیں سمجھا جاتا۔

حکومتی جواب میں ججز کے تبادلے کو عارضی قرار دینے کی دلیل کو بھی ناقابل قبول قرار دیا گیا ہے، اور کہا گیا ہے کہ آئین میں کہیں بھی اس حوالے سے وضاحت موجود نہیں کہ ججز کا تبادلہ عارضی بنیادوں پر کیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: صدر مملکت کے پاس ججز کے تبادلوں کا اختیار ہے، جسٹس محمد علی مظہر کے ریمارکس

حکومت نے اپنے جواب میں مؤقف اپنایا کہ جوڈیشل کمیشن نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے لیے 2 ججز تعینات کیے جبکہ 3 آسامیاں خالی چھوڑ دی گئیں۔ وزارت قانون کی جانب سے ججز کے تبادلے کی سمری 28 جنوری کو صدرِ مملکت کو ارسال کی گئی تھی۔

وفاقی حکومت نے یہ بھی واضح کیا کہ ججز کے تبادلے میں صدر کا کردار محدود ہوتا ہے، جبکہ اصل فیصلہ چیف جسٹس آف پاکستان، متعلقہ جج اور متعلقہ ہائیکورٹس کے چیف جسٹس کی مشاورت سے کیا جاتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلام آباد ہائیکورٹ ججز سنیارٹی کیس سپریم کورٹ

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا 4 لاپتہ افغان بھائیوں کو 2 ہفتوں میں بازیاب کرانے کا حکم
  • ججز سنیارٹی کیس: وفاقی حکومت کی تمام درخواستیں خارج کرنے کی استدعا
  • وفاقی حکومت نے ججز تبادلہ کیس میں تمام درخواستیں خارج کرنے کی استدعا کردی
  • سپریم کورٹ نے عمران خان سے ملاقات کروانے کیلئے تحریری حکمنامہ جاری کرنے کی درخواست پر فیصلہ سنا دیا 
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا 4 لاپتہ افغان بھائیوں کو 2 ہفتوں میں بازیاب کرانے کا حکم
  • عمران خان ایسی شخصیت ہیں جن سے پوراپاکستان ملناچاہتاہے،نیازاللہ نیازی
  • عازمین حج کا روانگی شیڈول؛ بلیو ائیر لائن 68 پروازیں آپریٹ کرے گی
  • سپریم کورٹ، اسلام آباد ہائیکورٹ کی نئی سنیارٹی لسٹ معطل کرنے کی استدعا مسترد
  • توشہ خانہ 2 کیس، اڈیالہ جیل میں آج ہونے والی سماعت منسوخ کر دی گئی
  • بشریٰ بی بی کی جیل میں بہتر سہولیات کی فراہمی کی درخواست پر فریقین سے جواب طلب